کربلا میں آغاز جنگ



[33] سورہ طہ / ۶۱

[34] یہ ÙˆÚ¾ÛŒ عابس ھیں جو کوفہ میں جناب مسلم بن عقیل Ú©Û’ زبانی امام حسین علیہ السلام کا خط Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعد اٹھے تھے اور حمد Ùˆ  ثنائے الٰھی Ú©Û’ بعد کھا تھا : اما بعد ØŒ میں آپ Ú©Ùˆ تما Ù… لوگوں Ú©Û’ بارے میں کوئی خبر نھیں دے رھا Ú¾ÙˆÚº ،نہ Ú¾ÛŒ یہ جانتا Ú¾ÙˆÚº کہ ان Ú©Û’ عابس Ù†Û’ کھا : تم سے یھی توقع تھی، اب اگر تم جنگ سے منصرف نھیں ھونا چاھتے ھوتو تم آگے بڑھ کر ابوعبداللہ Ú©Û’ سامنے جاوٴ تاکہ وہ تمھیں اپنے دےگر اصحاب Ú©ÛŒ طرح دیکھیں اورتمھارا حساب ان Ú©ÛŒ طرح خدا Ú©Û’ حوالے کردیں اور میں بھی تمھیں خدا اور ان Ú©Û’ حساب میں ڈال دوں کیوںکہ اگر اس وقت میرے پاس کوئی اور Ú¾Ùˆ تاجو تم سے زیادہ مجھ سے قریب ھوتا تو مجھے اس بات Ú©ÛŒ خوشی ھوتی کہ میں اپنے سامنے اسے میدان جنگ میں بھیجوں تاکہ وہ میرے حساب میں آئے؛ کیونکہ آج کادن اسی کاسزاوار Ú¾Û’ کہ Ú¾Ù… اپنی پوری قدرت سے اجرو پاداش طلب کریںاس لئے کہ آج Ú©Û’ بعد کوئی عمل نھیں Ú¾Û’ØŒ بس حساب Ú¾ÛŒ حساب Ú¾Û’ Û”

دلوں میں کیا ھے اور نہ ھی ان کی طرف سے آپ کو دھوکہ میں رکھنا چاھتا ھوں۔ خدا کی قسم میں وہ کہہ رھا ھوں جو میرے دل میں ھے۔ خدا کی قسم جب آپ دعوت دیں گے اور بلائیں گے تو میں اس کو اجابت کروں گااور لبیک کھوں گا اور آپ کے ھمراہ آپ کے دشمنوں سے لڑوں گا اور آپ کے دفاع میںانھیں اپنی تلوار سے ماروں گا یھاں تک کہ میں خدا سے ملاقات کرلوں اور اس کے عوض میں میرا کوئی ارادہ نھیں ھے مگر وہ کہ جو اللہ کے پاس ھے۔اس پر حبیب بن مظاھر نے کھا تھا : اللہ تم پر رحمت نازل کرے تمھارے دل میں جو تھا اسے مختصر لفظوں میں تم نے ادا کردیا۔ (۔ طبری، ج۵،ص ۳۵۵ )جب مسلم بن عقیل ھانی بن عروہ کے گھر منتقل ھوئے اور ۱۸/ ہزار لوگوں نے آپ کے ھاتھ پر بیعت کی تو مسلم نے امام حسین علیہ السلام کوخط لکھ کر عابس بن ابی شبیب شاکری کے ھاتھوں روانہ کیا تھا کہ آپ جلد آجائیں۔( طبری ،ج۵،ص۳۷۵)

[35] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے نمیر بن وعلہ نے بنی ھمدان کے اس شخص سے یہ روایت نقل کی ھے جو اس روز وہ وھاں موجود تھا۔( طبری، ج۵،ص ۴۴۴ )

[36] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے محمد بن قیس نے یہ روایت نقل کی ھے( طبری ،ج۵،ص ۴۴۱)

[37] میں نے دیکھا کہ آپ کاسر چندلوگوں کے ھاتھوں ادھر ادھر ھورھا ھے اور ھرایک کہہ رھا ھے اسے میں نے قتل کیا تو وھاں عمر بن سعد آیااور بولا : لڑائی مت کرواسے کسی ایک نیزہ نے قتل نھیں کیا ھے یہ سن کر سب وھاں سے ایک دوسرے سے جدا ھوگئے ۔

[38] یہ فضیل بن خدیج کندی کی روایت ھے۔ شاید راوی نے پسر سعد کو چھوڑنے اور اس سے دوری اختیار کرنے اور امام حسین علیہ السلام کی مددو نصرت کرنے کی بات اسی شعر سے حاصل کی ھے در حالیکہ اس سے پھلے عبدالرحمن بن جندب کی روایت عقبہ بن سمعان کے حوالے سے گزر چکی ھے کہ ابن زیاد کا خط لے کر کربلا میں جب حر کے پاس مالک بن نسیر بدی کندی آیا تھا تو اس سے یزید بن زیاد نے کھا تھا : تیری ماں تیرے غم میں بےٹھے تو کیا لے کر آیا ھے ؟ اس نے کھا : میں کچھ لے کر نھیںآیا ،میں نے اپنے پیشوا کی اطاعت اور اپنی بیعت سے وفاداری کی ھے تو ابو شعشاء نے اس سے کھاتھا : تو نے اپنے رب کی نافرمانی اور اپنی ھلاکت میں اپنے پیشوا کی پیروی کی ھے، تو نے ننگ و عار اور جھنم کو کسب کیا ھے، خدا وند عالم فرماتا ھے:” وجعلنا ھم اٴئمة یدعون الی النار و یوم القیامة لاینصرون“اور اس نار کی طرف دعوت دینے والا تیرا پیشوا ھے۔ (طبری ،ج۵،ص ۴۰۸ ) یہ روایت دلالت کرتی ھے کہ کربلا پھنچنے سے پھلے آپ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تھے بلکہ حرسے ملاقات سے پھلے موجود تھے ۔تعجب ھے کہ طبری اور ابو مخنف اس حقیقت کی طرف متوجہ نھیں ھوئے ۔

[39] یہ وھی ھیںجنھوں نے امام حسین علیہ السلام سے کھا تھا : اشراف کوفہ کے تھیلے رشوت سے بھر چکے ھیں،ان کی محبت کو اپنی طرف مائل کرلیا گیا ھے اور انکی خیر خواھی کو اپنے لئے خالص کرلیا گیا ھے ۔یہ ایک گروہ کا حال ھے اور اب رھے دوسرے گروہ کے لوگ توان کے دل آپ کی طرف مائل ھیں لیکن ان کی تلواریں کل آپ کی سمت کھنچی ھوں گی ۔

[40] ابو مخنف نے بیان کیا ھے کہ مجھ سے فضیل بن خدیج کندی نے یہ روایت نقل کی ھے۔( طبری، ج۵،ص ۴۴۵)

[41] ابو مخنف کھتے ھیں کہ مجھ سے زھیر بن عبدالرحمن بن زھیر خثعمی نے یہ روایت بیان کی ھے۔( طبری ،ج۵،ص ۴۴۶)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next