کربلا میں آغاز جنگ



[42] ابو مخنف کھتے ھیں کہ مجھ سے عبداللہ بن عاصم نے ضحاک بن عبداللہ مشرقی کے حوالے سے یہ روایت بیان کی ھے۔( ۔ طبری ،ج ۵ ، ص ۴۴۴)

[43] یہ شخص حضرت عباس بن علی علیھماالسلام کا قاتل Ú¾Û’Û” (طبری ،ج۵ ،ص Û´Û¶Û¸) اسی Ù†Û’ عبداللہ بن مسلم بن عقیل پر تیر چلایا تھا اور کھا کرتاتھا میں Ù†Û’ ان میں Ú©Û’ ایک جوان پر تیر چلایاھے اور اس Ù†Û’ تیر سے بچنے Ú©Û’ لئے اپنی ھتھیلی Ú©Ùˆ اپنی پیشانی پر رکھا تو میں Ù†Û’ اس پر ایسا تیر چلایا کہ اس Ú©ÛŒ ھتھیلی اس Ú©ÛŒ پیشانی سے Ú†Ù¾Ú© گئی اور اپنی ھتھیلی Ú©Ùˆ اپنی پیشانی سے جدا نہ کرسکا Ø› پھر اس Ù†Û’ اس نوجوان پر ایک تیر چلاکر اسے شھید کر دیا ۔وہ کھتا Ú¾Û’ : میں جب اس Ú©Û’ پاس آیا تو وہ مر چکا تھا لہذامیں اس تیر Ú©Ùˆ مسلسل حرکت دیتا رھا تاکہ اسے اس Ú©ÛŒ پیشانی سے کھینچ لوں لیکن تیر Ú©ÛŒ نوک Ú©Ú†Ú¾ اس طرح اس Ú©ÛŒ پیشانی میں پیوست Ú¾ÙˆÚ†Ú©ÛŒ تھی کہ میں اسے نھیں کھینچ پایا۔ روزگار اسی طرح گزر تے رھے اور مختار Ú©ÛŒ حکومت کازمانہ آگیا تو مختار Ù†Û’ عبداللہ بن کامل شاکری Ú©Ùˆ اس شخص Ú©ÛŒ طرف روانہ کیا ۔عبداللہ بن کامل اس Ú©Û’ دروازے پر آئے اور اسے گھیر لیا اور لوگوں Ú©ÛŒ وھاں بھیڑ Ù„Ú¯ گئی۔یہ اپنی تلوار سونت کر باھر نکلا تو   ابن کامل Ù†Û’ کھا : اس پر تیر چلاوٴ اور اسے پتھر مارو، تمام لوگوں Ù†Û’ ایسا Ú¾ÛŒ کیا یھاں تک کہ وہ گر گیا پھر ابن کامل Ù†Û’ آگ منگوائی اور اسے اس آگ میں جلادیا درحالیکہ وہ زندہ تھا اور اس Ú©ÛŒ روح نھیں Ù†Ú©Ù„ÛŒ تھی۔(طبری ،ج۶، ص Û¶Û´)یہ شخص قبیلہ جنب سے متعلق تھا   (ج Û¶ ،ص Û¶Û´ ) طبری Ú©Û’ علاوہ دوسرے لوگوں Ù†Û’ جھنی حنفی ذکر کیا Ú¾Û’ Û”

[44] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے زھیر بن عبدالرحمن خثعمی نے یہ روایت بیان کی ھے۔( طبری ، ج۵،ص ۴۵۳)

[45] ابومخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجھ سے عبداللہ بن عاصم Ù†Û’ ضحاک بن عبداللہ مشرقی Ú©Û’ حوالے سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ وہ کھتا Ú¾Û’ : میں Ù†Û’ جب دیکھا کہ اصحاب حسین علیہ السلام شھید Ú¾ÙˆÚ†Ú©Û’ ھیں اور اب خاندان رسالت Ú©ÛŒ نوبت Ú¾Û’ اور آپ Ú©Û’ ھمراہ اصحاب میں سوید بن عمر وبن ابی مطاع خثعمی اور بشر بن عمرو حضرمی Ú©Û’ علاوہ کوئی نھیں بچا Ú¾Û’ تو میں اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ Ù„Û’ کر آیا اور چونکہ دشمن ھمارے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©Ùˆ Ù¾Û’ کررھے تھے لہٰذا Ú¾Ù… Ù†Û’ اپنے ساتھیوں Ú©Û’ خیموں Ú©Û’ درمیان اسے داخل کردیا اور پیدل لڑنا شروع کردیا۔ میں Ù†Û’ اس دن دشمن Ú©Û’ دوآدمیوں Ú©Ùˆ قتل کیا اور تیسرے کا ھاتھ کاٹ ڈالا ۔اس دن حسین علیہ السلام مجھ سے بار بار کہہ رھے تھے: تمھارے ھاتھ سالم رھیں، اللہ تمھارے ھاتھ Ú©Ùˆ محفوظ رکھے، اللہ تمھیں اپنے     نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ اھل بیت Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے جزائے خیر عطاکرے ۔اس Ú©Û’ بعدمیں Ù†Û’ امام Ú©ÛŒ خدمت میں عرض کیا: اے فرزند رسول خدا آپ Ú©Ùˆ معلوم Ú¾Û’ کہ میرے اور آپ Ú©Û’ درمیان کیا قرار پایا تھا Û” میں Ù†Û’ آ Ù¾ سے کھا تھا کہ میں آپ Ú©ÛŒ طرف سے اس وقت تک لڑوںگا جب تک آپ Ú©Û’ یارو ناصر موجود Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’ اور جب کوئی نہ ھوگا تو مجھے اختیار Ú¾Ùˆ گا کہ میں پلٹ جاوٴں Û” تو آپ Ù†Û’ کھا تھا Ø› ھاں تمھیں اختیار ھوگا Û” یہ سن کر حسین علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا :تم سچ کہہ رھے Ú¾Ùˆ لیکن تم یھاں سے کیسے Ù†Ú©Ù„ سکو Ú¯Û’ اگر تم اس پر قادر Ú¾Ùˆ تو تم آزاد Ú¾Ùˆ Û”

جب آپ Ù†Û’ مجھے اجازت دے دی تو میں Ù†Û’ اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Ùˆ خیمے سے نکالااور اس پر سوار Ú¾Ùˆ کر اسے ایک ایسی ضرب لگائی کہ وہ اپنے سموں پر اچھل پڑا۔ اس Ú©Û’ بعد اسے فوج Ú©Û’ دریا میں ڈال دیا Û” Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ سے ٹکرانے والے اِدھر اُدھر گرتے ر Ú¾Û’ اورمیں راستہ بناتا نکلتاگیا لیکن پندرہ (Û±Ûµ) آدمیوں Ú©Û’ ایک گروہ Ù†Û’ میرا پیچھا کیا یھاں تک کہ میں فرات Ú©Û’   کنارے  ایک دیھات شفیہ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† گیا۔ جب وہ لوگ وھاں تک میرے ساتھ آئے تو میںپلٹ کر ان پر ٹوٹ پڑا اور ان میںسے کثیر بن عبداللہ شعبی ØŒ ایوب بن مشرح خیوانی اور قیس بن عبداللہ صائدی Ù†Û’ مجھ Ú©Ùˆ پھچان لیا اور بولے : یہ ضحاک بن عبداللہ مشرقی Ú¾Û’ ØŒ یہ ھمارا چچا زاد Ú¾Û’ØŒ Ú¾Ù… تمھیں خدا کا واسطہ دیتے ھیں کہ اس سے دست بردار ھوجاوٴ۔اس پر ان میں سے بنی تمیم Ú©Û’ تین لوگوں Ù†Û’ کھا : ھاں ھاں خدا Ú©ÛŒ قسم Ú¾Ù… اپنے بھائیوں Ú©ÛŒ درخواست Ú©Ùˆ قبول کریں Ú¯Û’ اور جووہ چاھتا Ú¾Û’ اسے انجام دے کر اس سے دست بردار ھوجائیں گے۔جب ان تین تمیمیوں Ù†Û’ ھمارے ساتھیوں Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ تو دوسروں Ù†Û’ بھی ھاتھ کھینچ لیا اس طرح خدا Ù†Û’ مجھے نجات دی۔ (طبری ،ج۵ ،ص Û´Û´Ûµ)

[46] ابو مخنف Ù†Û’ اپنی روایت میں جوانھوں Ù†Û’ سلیمان ابن ابی راشد سے بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اورسلیمان Ù†Û’ حمید بن زیاد سے نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اس میں امام سجاد علیہ السلام Ú©Ùˆ علی بن حسین اصغر Ú©Û’ وصف سے یاد کیا Ú¾Û’Û” ( طبری ،ج۵ ،ص Û´ÛµÛ´ ) اور جو بچہ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ گود میں شھید ھواتھا اس کا نام اسی سند Ú©Û’ حوالے سے عبداللہ بن حسین ذکر کیا Ú¾Û’Û” (طبری، ج۵ ØŒ ص Û´Û´Û¸) طبری Ù†Û’ اپنی کتاب”ذیل المذیل“ میں کھا Ú¾Û’ کہ علی اکبر فرزند حسین اپنے باپ Ú©Û’ ھمراہ کربلا میں ساحل فرات پر شھید ھوئے اور ان کا کوئی بچہ نھیں تھا اور علی بن حسین اصغر اپنے باپ Ú©Û’ ھمراہ کربلا میں موجود تھے۔ اس وقت وہ Û²Û³/ سال Ú©Û’ تھے اوربیماری Ú©Û’ عالم میں بستر پر Ù¾Ú‘Û’ تھے۔  امام سجاد علیہ السلام کا بیان Ú¾Û’ کہ جب میں ابن زیاد Ú©Û’ دربار میں وارد ھوا اور اس Ù†Û’ پوچھا کہ تمھارا نام کیا Ú¾Û’ØŸ تو میں Ù†Û’ کھا:  علی بن الحسین میرا نام سن کر اس Ù†Û’ کھا : کیا اللہ Ù†Û’ علی Ú©Ùˆ قتل نھیں کیا؟ تو میں Ù†Û’ کھا کہ میرے ایک بھائی تھے جو مجھ سے بڑے تھے ،ان کانام بھی علی تھا، انھیںلوگوں Ù†Û’ قتل کردیا ۔ابن زیاد بولا : نھیں بلکہ اللہ Ù†Û’ اسے قتل کیا Ú¾Û’ ۔میں Ù†Û’ کھا :” اللّٰہ یتوفیٰ الاٴنفس حین موتھا“ (ذیل المذیل، ص Û¶Û³Û° ØŒ طبع دارا لمعارف ) اس مطلب Ú©Ùˆ ابو الفرج Ù†Û’ بھی بیان کیا Ú¾Û’Û”  ( مقاتل الطالبیین، ص Û¸Û° ،طبع نجف ) اسی طرح یعقوبی Ù†Û’ بھی علی اکبر ذکر کیا Ú¾Û’ اور امام سجاد علیہ السلام Ú©Ùˆ علی بن الحسین اصغر ذکر کیا Ú¾Û’Û” ( تاریخ یعقوبی، ج۲،ص ۲۳۳، طبع نجف ) مسعودی Ù†Û’ بھی یھی ذکر کیا Ú¾Û’Û” ( مروج الذھب، ج ۳،ص Û·Û± ) نیز سبط بن جوزی کا بھی یھی بیان Ú¾Û’Û” (تذکرہ، ص Û²Û²Ûµ ) شیخ مفیدۺ Ù†Û’ ارشاد میں فقط علی بن الحسین ذکر کیا Ú¾Û’ اور اکبر کا اضافہ نھیں کیا Ú¾Û’Û”

[47] Û¶Ú¾ میں عروہ بن مسعود ثقفی Ù†Û’ طائف میں قبیلہ Ø¡ ثقیف سے مکہ Ú©ÛŒ طرف Ú©ÙˆÚ† کیا اور قریش Ú©Û’ تمام اھل Ùˆ عیال اوران Ú©Û’ اطاعت گزاروں کا حلیف ھوگیا Û” صلح حدیبیہ Ú©Û’ سال جب پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے اصحاب Ú©Û’ ھمراہ عمرہ Ú©ÛŒ غرض سے آئے اورآپ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ طرف بدیل بن ورقا Ø¡ خزاعی Ú©Ùˆ پیغام Ù„Û’ کر روانہ کیا جسے پیغام رساں کھا جاتا تھااُدھر دوسری طرف عروہ کھڑا ھوااور اس Ù†Û’ قریش Ú©Û’ سربرآوردہ لوگوں سے کھا : یہ مرد تمھیں رشد Ùˆ ھدایت Ú©ÛŒ راہ دکھارھا Ú¾Û’ØŒ اسے تم لوگ قبول کرلو اور مجھے اجازت دو تاکہ میں ان Ú©Û’ پاس جاوٴں۔ ان لوگوں Ù†Û’ کھاجاوٴ تو عروہ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ پاس آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے گفتگو کرنا شروع کیا۔نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ اس سے بھی اس قسم Ú©ÛŒ باتیں کھیں جو بدیل سے فرمائی تھی کہ Ú¾Ù… یھاں کسی سے جنگ Ú©Û’ لئے نھیں آئے ھیں،ھم تو یھاں فقط عمرہ انجام دینے Ú©Û’ لئے ھیں۔ جنگ قریش Ú©Ùˆ رسوا کردے Ú¯ÛŒ اور انھیںنقصان پھنچائے گی۔ اگر وہ چاھتے ھیں کہ اس دین میں آجائیں جس میں سب آگئے ھیں تو وہ ایسا کریں ورنہ آرام کریں اور اگر وہ اس سے انکار کرتے ھیں تو قسم Ú¾Û’ اس ذات Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ دست قدرت میں میری جان Ú¾Û’ اس پر میں ان سے نبرد آزمائی کروں گایھاں تک کہ یا تو میں بالکل تنھا رہ جاوٴں یا اللہ اپنے امر Ú©Ùˆ نافذکردے Û” اس وقت عروہ Ù†Û’ کھا اے محمد ! کیا آپ سمجھتے ھیں کہ اپنی قوم Ú©Ùˆ محکم کرلیا Ú¾Û’ ؟کیا آپ Ù†Û’ اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ کسی عرب سے سنا Ú¾Û’ کہ وہ اپنی قوم Ú©Ùˆ جڑ سے اکھاڑ پھینکے اور دوسروں کا ھوجائے؟ خدا Ú©ÛŒ قسم میں ان مختلف چھرے اور مختلف طبیعت Ú©Û’ لوگوں Ú©Ùˆ دیکھ رھا Ú¾ÙˆÚº کہ وہ فرار کرجائیں Ú¯Û’ اور آپ Ú©Ùˆ تنھاچھوڑدیں گے۔عروہ یہ کہہ رھاتھا اور بڑے غور سے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ اصحاب Ú©Ùˆ دیکھے جارھاتھا، پھر عروہ اپنے ساتھیوں Ú©ÛŒ طرف پلٹ گیا اور بولا : اے قوم ! خدا Ú©ÛŒ قسم میں سارے بادشاھوں Ú©Û’ پاس گیا Ú¾ÙˆÚº ،میں قیصر Ùˆ کسریٰ اورنجاشی Ú©Û’ پاس بھی گیا Ú¾ÙˆÚº ،خدا Ú©ÛŒ قسم میں Ù†Û’ کسی بادشاہ Ú©Ùˆ نھیںدیکھا کہ اس Ú©Û’ اصحاب ا س Ú©ÛŒ اتنی تعظیم کرتے Ú¾ÙˆÚº جتنا محمد Ú©Û’ اصحاب محمد Ú©ÛŒ تعظیم کرتے ھیں۔ خدا Ú©ÛŒ قسم اگر وہ لعاب دھن باھر ڈالتے ھیں تو ان میں کا ایک اسے اپنی ھتھیلی پر Ù„Û’ کر اسے اپنے چھرہ اور جسم پر مل لیتا Ú¾Û’ Û” جب وہ کوئی Ø­Ú©Ù… دیتے ھیںاسے فوراً انجام دیتے ھیں اور جب وہ وضو کرتے ھیں تو وضو Ú©Û’ بقیہ پانی Ú©Û’ لئے سب Ù„Ú‘Ù†Û’ لگتے ھیں اور جب وہ Ú©Ú†Ú¾ بولتے ھیں تو یہ لوگ بالکل خاموش Ú¾Ùˆ کر تعظیم میں نظریں گڑا کر ان Ú©ÛŒ طرف دیکھنے لگتے ھیں۔انھوں Ù†Û’ تمھاری طرف رشد وھدایت Ú©ÛŒ راہ پیش Ú©ÛŒ Ú¾Û’ تمھیں چاھےے اسے قبول کرلو! ( طبری ،ج۶، ص Û´Û²Û· ) Û¸Ú¾ میں یہ جنگ حنین میں ایک گوشے میں منجنیقیں بنانے Ú©ÛŒ تعلیم دیا کرتے تھے اور خود جنگ حنین میں موجود نھیں تھے۔ ابوسفیان Ù†Û’ اپنی بےٹی آمنہ Ú©ÛŒ اس Ú©Û’ ساتھ شادی Ú©ÛŒ تھی۔ حنین Ú©Û’ دن ابو سفیان ØŒ مغیرہ بن شعبہ Ú©Û’ ھمراہ طائف آیا اوردونوں Ù†Û’ مل کر قبیلہ ثقیف Ú©Ùˆ آوازدی کہ ھمیں امن دو تاکہ Ú¾Ù… تم سے Ú©Ú†Ú¾ گفتگو کریں۔ ان لوگوں Ù†Û’ ان دونوں Ú©Ùˆ امن Ùˆ امان دے دیا توان لوگوں Ù†Û’ قریش Ú©ÛŒ عورتوں Ú©Ùˆ اسیر ÛŒ Ú©Û’ خوف میں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا تو ان لوگوں Ù†Û’ انکار کیا ( طبری ،ج۳ ،ص Û¸Û´ ) جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اھل طائف Ú©Û’ پاس سے واپس لوٹنے Ù„Ú¯Û’ توعروہ بن مسعود آپ Ú©Û’ پیچھے ھولئے اور مدینے Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ عروہ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ درک کرلیا اور آپ Ú©Û’ ھاتھوں پر اسلام Ù„Û’ آئے۔ نبی اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ آپ سے کھا کہ اسی اسلام Ú©Û’ ھمراہ اپنی قوم Ú©ÛŒ طرف پلٹ جائیںکیونکہ عروہ بن مسعود اپنی قوم میں بھت محبوب تھے اور آپ Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ لوگ بے Ú†ÙˆÚºÙˆ چرا قبول کرلیتے تھے لہٰذاعروہ بن مسعود اپنی قوم Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ دعوت دینے Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„ Ù¾Ú‘Û’Û” وہ اس امید میں تھے کہ ان Ú©Û’ مقام Ùˆ منزلت Ú©Û’ پیش نظر لوگ ان Ú©ÛŒ مخالفت نھیں کریں Ú¯Û’ لیکن  ان Ú©ÛŒ قوم Ù†Û’ چاروں طرف سے ان پر تیروں Ú©ÛŒ بارش کردی اور آپ Ú©Ùˆ شھید کردیا گیا۔ وقت شھادت کسی Ù†Û’ ان سے پوچھا : اپنے خون Ú©Û’ بارے میں آپ کا نظریہ کیا Ú¾Û’ ØŸ تو عروہ Ù†Û’ جواب دیا : یہ کرامت اور بزرگی Ú¾Û’ جس سے خدا Ù†Û’ مجھے سرفراز کیا اور ایک جام شھادت Ú¾Û’ جسے خدا Ù†Û’ مجھے نوش کرایا Ú¾Û’Û” میرا اجر ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Ùˆ گاجو ان لوگوں کا اجر Ú¾Û’ جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ ھمراہ جنگ میں شھید ھوئے لہٰذا تم لوگ مجھے انھیں Ú©Û’ ھمراہ دفن کرنا لہذا۔آپ Ú©Ùˆ انھیںلوگوں Ú©Û’ ھمراہ دفن کیا گیا۔ روایت Ú¾Û’ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ آپ Ú©Û’ بارے میں فرمایا: ان Ú©ÛŒ مثال اپنی قوم میں اس طرح Ú¾Û’ جیسے صاحب یسٰین اپنی قوم میں۔” ان مثلہ فی قومہ کمثل صاحب یسٰین فی قومہ“(  طبری، ج۳،ص Û¹Û·) سیرة بن ھشام، ج۲،ص Û³Û²Ûµ)نبی خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ù†Û’ آپ کا اور آ Ú©Û’ بھائی اسود بن مسعود کا قرض ادا کیا۔ (طبری، ج۳، ص Û±Û°Û°)

[48] ابو لفرج اصفھانی Ù†Û’ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ سخت حملے Ú©Û’ بعد علی اکبر اپنے بابا Ú©Û’ پاس آئے اور عرض کیا: بابا پیاس مارے ڈال رھی Ú¾Û’ تو حسین علیہ السلام Ù†Û’ ان سے کھا : ”اصبر حبیبی حتی یسقیک رسول اللّٰہ بکاسہ “اے میرے لال صبر کرو یھاں تک کہ رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  خدا تمھیں جام کوثر سے سیراب کریں اس Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ دشمنوں پر Ù¾Û’ در Ù¾Û’ کئی حملے کئے Û”(مقاتل الطالبیین، ص Û·Û· )

[49] اس Ú©ÛŒ نسبت بنی عبد قیس Ú©ÛŒ طرف Ú¾Û’Û” یہ جنگ صفین میں اپنے باپ منقذ بن نعمان Ú©Û’ ھمراہ حضرت علی (علیہ السلام)  Ú©Û’ ساتھ تھا اور عبد قیس کا پرچم اپنے باپ سے Ù„Û’ لیا پھر وہ اسی Ú©Û’ پاس رھا۔( طبری، ج۴،ص ÛµÛ²Û² )Û¶Û¶Ú¾ میں مختار Ù†Û’ عبداللہ بن کامل شاکری Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ پاس روانہ کیا تو وہ اس Ú©Û’ گھر پر آئے اور اسے گھیر لیا تویہ اپنے ھاتھ میں نیزہ لئے تیز Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوار تھا Û” ابن کامل Ù†Û’ تلوار سے ایک ضرب لگائی تواس Ù†Û’ بائیں ھاتھ سے اپنا بچاوٴ کیا لیکن تلوار اس پر Ù„Ú¯ÛŒ اور گر پڑا Û” پھر مصعب بن زبیر سے ملحق ھوگیا درحالیکہ اس Ú©Û’ ھاتھ شل تھے۔ (طبری، ج ۶،ص۶۴)

[50] ابو مخنف Ù†Û’ بیان کیا Ú¾Û’ کہ مجھ سے زھیر بن عبدالرحمن بن زھیر خثعمی Ù†Û’ یہ روایت نقل Ú©ÛŒ Ú¾Û’ (طبری ،ج۵،ص Û´Û´Û¶ ) اور ابو الفرج Ù†Û’ بھی ابو مخنف سے زھیر بن عبداللہ خثعمی  Ú©Û’ حوالے سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ ( مقاتل الطالبیین، ص Û·Û¶ ) اورانھوں ابو الفرج Ú¾ÛŒ Ù†Û’ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ : زمین پر آتے وقت علی اکبر Ù†Û’ آوازدی : ”یااٴبتاہ!علیک السلام “ باباآپ پر میرا سلام ھو،”  ھذاجدی رسول اللّٰہ یقرئک السلام Ùˆ یقول: عجل القدوم الینا ثم Ø´Ú¾Ù‚ شھقة Ùˆ فارق الدنیا“یہ ھمارے جد رسول خدا ھیں جو آپ Ú©Ùˆ سلام کہہ رھے ھیں اور فرمارھے ھیں کہ ھمارے پاس جلدی آؤ۔ پھر ایک چیخ ماری اور دنیا سے رخصت Ú¾Ùˆ گئے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next