کربلا میں آغاز جنگ



[51] ابو الفرج Ú¾ÛŒ Ù†Û’ روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ : زمین پر آتے وقت علی اکبر Ù†Û’ آوازدی : ”یااٴبتاہ!علیک السلام “ باباآپ پر میرا سلام ھو،”  ھذاجدی رسول اللّٰہ یقرئک السلام Ùˆ یقول: عجل القدوم الینا ثم Ø´Ú¾Ù‚ شھقة Ùˆ فارق الدنیا“یہ ھمارے جد رسول خدا ھیں جو آپ Ú©Ùˆ سلام کہہ رھے ھیں اور فرمارھے ھیں کہ ھمارے پاس جلدی آؤ۔ پھر ایک چیخ ماری اور دنیا سے رخصت Ú¾Ùˆ گئے Û”

[52] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد نے حمید بن مسلم کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ھے۔ ( طبری ،ج۵، ص ۴۴۶) اور ابو الفرج نے بھی اسی سند کو ذکر کیا ھے ۔(مقاتل الطالبیین، ص ۷۶و۷۷ )

[53] طبری، ج۵،ص ۴۶۸ ، اس شخص کا نام سعد بن عمرو بن نفیل ازدی لکھا ھے اور دونوں خبر ابو مخنف ھی سے مروی ھے ۔

[54] ابو مخنف نے بیان کیا ھے کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد نے حمید بن مسلم کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ھے۔ (طبری، ج۵،ص ۴۴۷ و ارشاد ، ص ۲۳۹)

[55] ابو مخنف Ù†Û’ حضرت عباس بن علی علیھما السلام کا مقتل اور ان Ú©ÛŒ شھادت کا تذکرہ نھیں کیاھے لہٰذا Ú¾Ù… اسے مختلف مقاتل Ú©ÛŒ زبانی ذکر کرتے ھیں ۔ارشاد میں شیخ مفید Ûº فرما تے ھیں : جب حسین علیہ السلام پر پیاس کا غلبہ ھوا تو آپ Ù†Û’ اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر سوار Ú¾Ùˆ کر فرات کا ارادہ کیا، آپ Ú©Û’ ساتھ ساتھ آپ Ú©Û’ بھائی عباس بھی تھے۔ ابن سعد لعنة اللّٰہ علیہ کا لشکرآپ Ú©Û’ لئے مانع ھوا اور اس لشکرمیں” بنی دارم“ کا ایک شخص بھی تھا جس Ù†Û’ اپنی فوج سے کھا : وائے Ú¾Ùˆ تم پر ان Ú©Û’ اور فرات Ú©Û’ درمیان حائل Ú¾Ùˆ جاوٴ اور انھیں پانی تک نہ Ù¾Ú¾Ù†Ú†Ù†Û’ دو، اس پر حسین علیہ السلام Ù†Û’ بددعا کی” اللّٰھم اٴظمئہ “ خدا یا! اسے پیاسا رکھ ! یہ سن کر”دارمی“ Ú©Ùˆ غصہ آگیا  اور اس Ù†Û’ تیر چلادیا جو آپ Ú©ÛŒ Ù¹Ú¾ÚˆÛŒ میں لگا ۔حسین علیہ السلام Ù†Û’ اس تیر Ú©Ùˆ نکالا اور Ù¹Ú¾ÚˆÛŒ Ú©Û’ نیچے اپنا ھاتھ لگا یا تو خون سے آپ Ú©ÛŒ دونوں ھتھیلیاں بھر گئیں ۔آپ Ù†Û’ اس خون Ú©Ùˆ زمین پر ڈال دیا اور فرمایا :” اللّٰھم انی اٴشکوا الیک ما یفعل بابن بنت نبیک“ خدا یا !میں تجھ سے شکوہ کرتا Ú¾ÙˆÚº کہ تیرے نبی Ú©Û’ نواسے Ú©Û’ ساتھ کیا کیا جا رھا Ú¾Û’ پھرآپ اپنی جگہ لوٹ آئے؛ لیکن پیاس میں اضافہ ھورھاتھا۔ ادھر دشمنوں Ù†Û’ عباس Ú©Ùˆ اس طرح اپنے گھیرے میںلے لیا کہ آپ کا رابطہ امام حسین علیہ السلام سے منقطع Ú¾Ùˆ گیا۔ آپ تنھا دشمنوں سے مقابلہ کرنے Ù„Ú¯Û’ یھاں تک کہ آپ شھید ھوگئے ،آپ پر اللہ Ú©ÛŒ رحمت Ú¾ÙˆÛ” زید بن ورقاء حنفی(Û±) اور حکیم بن طفیل سنسبی Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اس وقت شھید کیا جب آپ زخموں سے چور Ú¾ÙˆÚ†Ú©Û’ تھے اور حرکت Ú©ÛŒ طاقت نہ تھی۔ ( ارشاد، ص Û²Û´Û° ØŒ طبع نجف اشرف )یھاں سے Ú¾Ù… مقتل الحسین مقرم ØŒ مقتل الحسین امین، ابصارالعین سماوی،فاجعةالطف علامہ قزوینی ØŒ عمدة الطالب اورخصال صدوق، ج۱،ص ۶۸، اور تاریخ طبری Ú©ÛŒ مدد سے حضرت ابو الفضل العباس Ú©ÛŒ شخصیت پر تھوڑی سی روشنی ڈالنے Ú©ÛŒ کوشش کر رھے ھیں Ø› شاید بارگاہ ایزدی میں یہ کوشش آخرت Ú©ÛŒ رسوائی سے نجات دلائے اور سقائے سکینہ Ú©ÛŒ خدمت اقدس میں یہ سعی ناچیز تحفہ قرار پائے۔ 

لشکر حسینی کے سردار

علمدار حسینی عباس( علیہ السلا م)آخر میں امام حسین علیہ السلام کی مدد و نصرت اورآ پ کے حقوق و بلند مقاصد کے دفاع میں تنھا رہ گئے تھے ؛کیوں کہ تمام یاور و انصار اور بھائی بھتیجے اور فرزند شھید ھو چکے تھے ۔آپ نا قابل توصیف شجاعت و شھامت کے ساتھ اپنے آقا حسین علیہ السلام کی حفاظت میں پھاڑ کی طرح مستحکم تھے۔ حوادث کی تند وتیز ھوائیں آپ کے وجود پر اثر انداز نھیں ھورھی تھیں۔ آپ قابل افتخارشخصیت کے مالک تھے کیونکہ علم وعقل ، ایمان و عمل اور جھادو شھادت میں یکتائے تاز روزگار تھے۔ ان خصوصیات کو ھم آپ کے رجز ، آپ کے اعمال اور آ پ کے بیانات میں واضح طور پر مشاھدہ کرسکتے ھیں ۔

آپ Ú©Û’ امتیازات Ùˆ خصوصیات      

حقیقت میں آپ فضیلتوں کے سر چشمہ اور انسانی قدروں کے سربراہ تھے۔ آپ کے امتیازو خصوصیات قابل قدر و تحسین اور انسان ساز ھیں ، وہ اوصاف و خصوصیات جو فردی و اجتماعی زندگی کو نیک بختی اور نجات کے معراجی مراحل تک پھنچاتے ھیں۔ یھاں پر آپ کے بعض اوصاف کا تذکرہ منظور نظر ھے ۔

Û±Û” حسن ورشاد ت       

آپ بلند قامت ، خوش سیما اور خوب رو تھے ۔ خاندان کے درمیان ایک خاص عظمت و شکوہ کے حامل تھے لہٰذا قمربنی ھاشم یعنی بنی ھاشم کے چاند کھلاتے تھے ۔ جب آ پ حق و عدالت سے دفاع کے لئے مرکب پر سوار ھوتے تھے تو آپ کی صولت و ھیبت سے شیر دل افراد خوف زدہ ھوجاتے تھے اور رزم آورو دلیرافرادترس و خوف میں مبتلا ھو کر لرزہ براندام ھوجاتے تھے ۔

(۱)طبری نے زید بن رقاد جنبی لکھا ھے۔ (ج۵،ص ۴۶۸) اور جلد ۶ ،صفحہ ۶۴ پر لکھا ھے کہ یہ جَنَب کا ایک شخص تھا۔ یہ شخص عبد اللہ بن مسلم بن عقیل اور سویدبن عمرو خثعمی صحابی امام حسین علیہ السلام کا بھی قاتل ھے۔ اس کے احوال سوید کی شھادت کے ذیل میں گزر چکے ھیں۔مختار نے اسے زندہ جلا دیا تھا۔ اسے حنفی کھنا واضح تحریف ھے ۔

حق Ùˆ عدالت Ú©ÛŒ راہ میں جاں نثاری ØŒ دلاوری اور شجاعت آپ کا طرہٴ امتیاز تھا ۔یہ صفت آپ Ù†Û’ اپنے شھسوار باپ امیرا لمومنین علی علیہ السلام سے حاصل Ú©ÛŒ تھی۔ اگر چہ آپ Ú©ÛŒ مادر گرامی بھی علم ومعنویت Ú©ÛŒ پیکر اور عرب Ú©ÛŒ ایک شجاع خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔حضرت علی علیہ ا لسلام Ù†Û’ بڑے Ú¾ÛŒ اھتمام سے آپ Ú©ÛŒ مادر گرامی کا انتخاب کیا تھا اور جب اس اھتمام Ú©Û’ بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا  : ”لتلدلی فارساً شجاعاً“میں چاھتا Ú¾ÙˆÚº کہ وہ خاتون میرے لئے ایک شجاع بچہ دنیا میں Ù„Û’ کر آئے۔ یہ سبب تھا کہ افق علوی سے بنی ھاشم کا چاند خورشید فاطمی Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے آسمان ام البنین پر طلوع ھوا Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next