کربلا میں آغاز جنگ



ھیھا ت ما ھٰذ ا فعال دیني

ولا فعال صادق الیقین

 Ø§Û’ نفس تو حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ بعد ذلیل ورسوا Ú¾Û’ اور ان Ú©Û’ بعد زندگی Ú©ÛŒ تمنا نھیں Ú¾Û’ ،یہ حسین (علیہ السلام)  ھیں جو جام شھادت نوش فرما رھے ھیں اور تو صاف Ùˆ خوش گوار پانی پےئے گا ØŒ یہ Ú¾Ù… سے بھت دور Ú¾Û’ØŒ یہ ھمارے دین کا کام نھیں Ú¾Û’ اور نہ Ú¾ÛŒ یہ کام سچے یقین رکھنے والے کا Ú¾Ùˆ سکتا Ú¾Û’ Û”

اس کے بعد مشک کو پانی سے بھرکردوش پر رکھا اور خیام حسینی کا رخ کیا۔ وہ تتربتر فوج جس نے اتنی مدت میں خود کو آمادہ کرلیا تھا آپ پر راستہ کو بند کر دیا اور ہزاروں لوگوں نے آپ کو تیروں کی باڑہ پر لے لیا؛ جس کے نیتجے میں آپ کا پورا جسم تیروں کی آماجگاہ ھوگیا اور تیروں نے آپ کے سارے بدن کوچھلنی کرد یا لیکن آپ شجاعت وشھامت کے ساتھ ان پر وار کرتے رھے اور خیموںتک پھنچنے کا راستہ بناتے رھے کہ اسی درمیان ایک پلیدشخص” زید بن ورقاء “جو ایک خرمہ کے درخت کے پیچھے چھپا تھا ایک دوسرے ظالم حکیم بن طفیل کی مدد سے پیچھے سے آپ کے داھنے ھاتھ پر ایسا وار کیا کہ آپ کا ھاتھ کٹ گیا ۔ آپ نے پر چم کو بائیں ھاتھ میں لے لیا اور پر جوش انداز میں یہ رزمیہ اشعارپڑھنے لگے :

 ÙˆØ§Ù„لّہ ان قطعتم   یمنی

انی  اٴحامی  اٴبد Ù‹ اعن  دینی

 ÙˆØ¹Ù† امام صادق الیقین

نجل النبی الطاھر الاٴ مین

خدا کی قسم اگر چہ تم نے میرا داھنا ھاتھ کاٹ دیا ھے لیکن میں ھمیشہ اپنے دین اور اپنے سچے یقین والے امام کی حمایت کرتا رھا ھوں گا جو طاھر وامین بنی کے نواسے ھیں ۔

اپنے اس شور انگیز اشعار کے ساتھ آپ نے خیمہ تک پھنچنے کی کوشش کو جاری رکھا یھاں تک کہ مسلسل خون بھنے سے آپ پر نقاھت طاری ھوگئی لیکن آپ اپنی طرف تو جہ کئے بغیر خیمہ کی طرف رواں دواں تھے کہ کسی نے آپ کا بایاں ھاتھ بھی کمین گاہ سے کاٹ دیا لیکن پھربھی آپ نے اپنے جھاد کو جاری رکھا اور یہ اشعار پڑھنے لگے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next