کربلا میں آغاز جنگ



یا نفس لا تخشي من الکفار

   وابشري برحمة الجبار

قد قطعواببغیھم یساري

 ÙØ§Ù´ صلھم یا رب حرّ النار

اے نفس کفار سے نہ ڈر ؛تجھے رحمت جبار کی بشارت ھو ؛ انھوں نے دھوکہ سے میرا بایاں ھاتھ بھی کاٹ دیا تو پروردگار اتو انھیں جھنم کی آگ کی گرمی میں واصل کردے ۔

آپ Ú©Û’ دونوں ھاتھ Ú©Ù¹ Ú†Ú©Û’ تھے لیکن آپ Ú©ÛŒ شجاعت میں کوئی Ú©Ù…ÛŒ نھیں آئی تھی آپ اس امید میں تھے کہ پانی خیمہ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† جائے گا لیکن نا گھاں دشمنوں Ú©ÛŒ طرف سے ایک تیر آیا اور مشک پر لگا مشک کا سا راپانی زمین پربہہ گیا Û” اب عباس علیہ السلا Ù… Ú©ÛŒ فکر بدل گئی ،اب کیا کیا جائے ØŸ نہ تو ھاتھ باقی ھیں کہ دوبارہ دشمن Ú©ÛŒ صفوں پر حملہ کیا جائے اور نہ Ú¾ÛŒ پانی بچا کہ خیمہ Ú©ÛŒ طرف جائیں۔ابھی آپ اسی فکر میں تھے کہ ایک لعین Ù†Û’ ایک گرز آھنی آپ Ú©Û’ سر پر مارا ،عباس (علیہ السلام)  زمین پر آئے صدادی: ”یا اٴخاہ اٴدرک اٴخاک“ بھائی ØŒ اپنے بھائی Ú©ÛŒ مدد Ú©Ùˆ پھونچئے Û”

اب میری کمر ٹوٹ گئی : علمدار Ú©ÛŒ آواز سنتے Ú¾ÛŒ امام حسین علیہ السلام ایک غضباک شیر Ú©ÛŒ طرح دشمن Ú©ÛŒ فوج پرٹوٹ Ù¾Ú‘Û’ اور خود Ú©Ùˆ بھائی تک پھنچا دیا لیکن جب دیکھا کہ ھاتھ قلم Ú¾Ùˆ Ú†Ú©Û’ ھیں پیشانی زخمی Ú¾Ùˆ Ú†Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اور تیر عباس Ú©ÛŒ آنکھوں میں پیوست Ú¾Û’ تو حسین علیہ السلام خمیدہ کمر لئے بھائی کہ پاس آئے اور خون میں غلطیدہ علمدار Ú©Û’ پاس بےٹھ گئے، سر زانو پر رکھا اسی اثنا میں عباس (علیہ السلام)  ھمیشہ Ú©Û’ لئے سوگئے اور حسین علیہ السلام Ù†Û’ مرثیہ شروع کیا:”اٴخی الاٴن انکسر ظھري Ùˆ قلت حیلتي Ùˆ شمت بي عدوّي“  اے میرے بھائی اب میری کمر ٹوٹ گئی، راہ وچارہ تدبیر مسدود ھوگئی اور دشمن مجھ پر خندہ زن Ú¾Û’ ،پھر فرمایا :

الیوم نامت اٴعین بک لم تنم

وتسھدت اٴخری فعزمنامھا

  اب وہ انکھیں سوئیں Ú¯ÛŒ جو تمھارے خوف سے نھیں سوتی تھیںاور وہ آنکھیں بیدار رھیں Ú¯ÛŒ جو تمھارے وجود سے آرام سے سوتی تھیں۔ایک شاعر Ù†Û’ امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ زبانی اھل حرم Ú©Û’ محافظ Ú©Ùˆ اس طرح یاد کیا Ú¾Û’ :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next