کربلا میں آغاز جنگ



امام حسین علیہ السلام نے جواب دیا :”کذبت،بل اٴقدم علی ربّ غفور وشفیع مطاع، فمن اٴنت ؟“ تو جھوٹ بولتا ھے، میں تو اپنے پالنے والے اور بخشنے والے، شفیع اور قابل اطاعت مالک کی طرف گا مزن ھوں، تو کون ھے ؟

اس Ù†Û’ کھا  : میں ابن حوزہ Ú¾ÙˆÚº Û”

یہ سن کر حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ اپنے دونوں ھاتھ آسمان Ú©ÛŒ طرف اتنے بلند کئے کہ Ú©Ù¾Ú‘Û’ Ú©Û’ اوپر سے Ú¾Ù… Ù†Û’ بغل Ú©ÛŒ سفیدی دیکھ Ù„ÛŒ پھر کھا : اللّٰھم حزہ الیٰ النار ! خدا یا! اسے جھنم Ú©ÛŒ آگ میں ڈال دے ،یہ سن کر وہ غصہ میں آگیا اور وہ نھر جو اس Ú©Û’ اور حسین (علیہ السلام)  Ú©Û’ درمیان تھی اسے پار کرکے ان پر حملہ کر نا چاھا تو Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ چھلا Ù†Ú¯ لگا تے Ú¾ÛŒ وہ نیچے گر پڑالیکن اس کا پیر رکاب میں پھنس گیا اور Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ù†Û’ تیز دوڑنا شروع کر دیا، جس Ú©ÛŒ وجہ سے وہ نیچے گر گیا اور اس Ú©Û’ قدم ØŒ پنڈلی تک Ú©Ù¹ کر گر گئے اور پیر کا بقیہ حصہ اسی رکاب میں پھنسا رہ گیا Û”

 Ø¹Ø¨Ø¯ الجباربن وائل حضر Ù…ÛŒ کا بیان Ú¾Û’ : یہ صورت حال دیکھ کر مسروق لوٹ گیا اور لشکر Ú©Ùˆ اپنے پیچھے Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Û” تو میں Ù†Û’ اس سے اس کا سبب پوچھا تو وہ بولا : ”لقد راٴیتُ من اٴھل ھٰذا البیت شےئاًلا اٴقا تلھم اٴبداً “[6]میں Ù†Û’ اس گھر انے سے ایسی چیز دیکھی Ú¾Û’ جس Ú©Û’ بعد میں ان سے کبھی بھی جنگ نھیں کر سکتا Û”

 

بر یر کا مباھلہ اور ان کی شھادت

یزید بن معقل ، عمر بن سعد کے لشکر سے نکلا اور بولا : اے بریر بن حضیر![7] تم نے دیکھا کہ اللہ نے تمھارے ساتھ کیا سلوک کیا ؟ تو بریر نے جواب دیا :خدا نے میرے ساتھ بھت اچھا سلوک کیا ؛ ھاں تیرا نصیب بھت برا ھے۔

یزید بن معقل:تو جھوٹ بول رھاھے حالانکہ اس کے پھلے تو کبھی جھوٹ نھیں بولتا تھا۔ کیا تجھے وہ موقع یاد ھے جب میں قبیلہ لوذان کے علاقے میں تیرے ساتھ چل رھاتھااور تو کہہ رھا تھا کہ عثمان بن عفان نے اپنی جان کو گنوادیا اور معاویہ بن ابو سفیان گمراہ اور دوسروں کوگمراہ کرنے والا ھے۔ امام ھدایت و حق تو فقط علی بن ابیطالب ھیں ؟

بریرنے جواب دیا:ھاں میں گواھی دیتا ھوں، میری رائے اور میرا قول یھی ھے۔

 ÛŒØ²ÛŒØ¯ بن معقل Ù†Û’ کھا:میں گواھی دیتا Ú¾ÙˆÚº کہ تیرا شمار گمراھوں میں Ú¾Û’ Û”

بریر بن حضیرنے اس کے جواب میں فرمایا: کیا تم اس پر تیار ھوکہ پھلے میں تم سے مباھلہ[8] کروں اور ھم اللہ سے دعاکریں کہ جھوٹے پر اس کی لعنت ھو اور باطل پرست کو موت کے گھاٹ اتار دے؛ اس کے بعد میں میدا ن کارزار میں آکر تم سے نبرد آزمائی کروں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next