کربلا میں آغاز جنگ



یزیدبن معقل ا س پر راضی ھوگیا دونوں Ù†Û’ میدان میں آکر اللہ Ú©ÛŒ بارگاہ میں دعا کرنے Ú©Û’ لئے ھاتھ اٹھائے کہ خدایا !کاذب پر لعنت کر اور صاحب حق Ú©Û’ ھاتھ سے باطل پرست Ú©Ùˆ قتل کرادے۔ اس بد دعا Ú©Û’ بعد دونوں ایک دوسرے Ú©Û’ آمنے سامنے آئے۔ تلواروں کا آپس میں ٹکراوٴ ھوااور یزید بن معقل Ù†Û’ بریر بن حضیر پر ایک Ú¾Ù„Ú©ÛŒ سی ضرب لگائی جس سے آپ Ú©Ùˆ کوئی نقصان نھیں پھنچالیکن ادھر بریر بن حضیر Ù†Û’ ایسی کاری ضرب لگائی کہ اس Ú©Û’ ”خود “کو کاٹتی ھوئی تلوار اس Ú©Û’ سر تک Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ اور اسے کاٹتی ھوئی اس Ú©Û’ مغز اور دماغ تک Ù¾Ú¾Ù†Ú† گئی وہ زمین پراس طرح گرا جیسے کوئی چیزبلندی سے گررھی ھو؛ ادھر فرزند حضیر Ú©ÛŒ تلوار اس Ú©Û’ سر میں جاکر رک گئی تھی، گویا میں دیکھ رھا تھا کہ وہ تلوار Ú©Ùˆ اپنے سرسے باھر نکالنے Ú©Û’ لئے حرکت دے رھا تھا۔اسی دوران عمر بن سعد Ú©Û’ لشکر Ú©Û’ ایک سپاھی رضی بن منقذ عبدی Ù†Û’ جناب بریر پر حملہ کردیا۔ دونوں میں گتھم گتھاھوگئی اوروہ ایک دوسرے پر ٹوٹ Ù¾Ú‘Û’Û” بڑی گھمسان Ú©ÛŒ لڑائی ھوتی رھی۔ آ خر کار بریراسے گراکر اس Ú©Û’ سینے پر بےٹھ گئے تو رضی چلایا کھاں ھیںاھل رزم اور کھاں ھیں دفاع کرنے والے؟ ! یہ سن کر کعب بن جابر ازدی Ù†Û’ نیزہ سے بریر پر حملہ کردیا اور وہ نیزہ آپ Ú©ÛŒ Ù¾Û’Ù¹Ú¾ میں داخل ھوگیا جب بریر Ù†Û’ نیزہ Ú©ÛŒ نوک Ú©Ùˆ محسوس کیا تو رضی بن منقذ عبدی Ú©Û’ چھرے Ú©Ùˆ دانتوں سے دبالیا اور اس Ú©ÛŒ ناک کا ایک حصہ کاٹ ڈالا؛ لیکن کعب بن جابرنے مسلسل نیزہ کا وار کرکے” عبدی “کو بریر Ú©Û’ Ú†Ù†Ú¯Ù„ سے نکال دیا اور نیزہ Ú©ÛŒ انی Ú©Ùˆ بریر Ú©ÛŒ پشت میں پیوست کردیا پھر اس Ú©Û’ بعد بریر پر تلوار سے  حملہ کرکے انھیںشھید کردیا۔ ( ان پر خدا Ú©ÛŒ رحمت Ú¾Ùˆ ) [9]Ùˆ[10]

تو مورد مذمت قرار پاچکی ھے تو مجھ سے حسین کی سپیدہ سحری اور نیزوں کے سیدھے ھونے کے سلسلے میں سوال کر اور مجھ سے خبر لے ۔ کیا میں اس چیز کی انتھا تجھے نہ بتاوٴں جو تجھے ناپسند ھے اور جس میدان کارزار کی صبح نے مجھ پر اس امر پرکوئی خلل وارد نھیں کیا جسے میں نے انجام دیا ۔ میرے پاس سیف بن ذی یزن یمنی کا نیزہ تھا جو کبھی ٹیڑھا نھیں ھوا اورجس کی سفید لکڑی کا غلاف دونوں طرف سے براں تھا۔ میں نے اسے اس گروہ کے سامنے بر ھنہ کیا جن کا دین میرا دین نہ تھا اور میں ابو سفیان کے خاندان سے قانع ھوں۔میری آنکھوں نے اپنے زمانے میں ان کے مانندنھیںدیکھااور اس سے قبل کسی نے نھیںدیکھا؛ کیونکہ میں جوان ھوں۔ جنگ کے وقت ان کی تلوار میں بڑی کاٹ تھی،آگاہ ھوجاوٴکہ جو بھی ذمہ داری سے حمایت کرتا ھے وہ سخت کوش ھوتا ھے ۔ واقعا ان لوگوں نے نیزوں اور تلواروں کے زخم پر بڑا صبر کیا اور وہ گھوڑے سے نیچے اتر آئے اگریہ ان کے لئے مفید ھوتا ۔اگر عبیداللہ سے ملاقات کرے تو اس کو یہ خبر پھنچادے کہ میں خلیفہ کامطیع اور ان کی باتوں کا سننے والا ھوں ۔ میں نے بریر کو قتل کیااور ابو منقذ کو اپنا احسان مند بنا لیا، جب اس نے پکارا کہ میرا مدد گا کون ھے ؟

ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ : رضی بن منقذ عبدی Ù†Û’ اس Ú©Û’ جواب میں یہ کھا :    

 Ø¹Ù…ر وبن قرظہ انصاری Ú©ÛŒ شھادت

 Ø¬Ù†Ø§Ø¨ بریر Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد عمر Ùˆ بن قرظہ انصاری امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف سے دفاع کرتے ھوئے Ù†Ú©Ù„Û’ اور مشغول جھاد ھوگئے ۔آپ وقت قتال ان اشعار Ú©Ùˆ Ù¾Ú‘Ú¾ رھے تھے۔

 Ù‚د  علمت  کتیبة   الاٴ نصا  ر

 Ø§Ù†ÙŠ  ساٴحمی حوزة  الذمار

ضرب غلا م غیر نکس شاري

دون حسین مھجتی وداري[11]

سپاہ انصار کو معلوم ھے کہ میں اس خاندان کی ایسی حمایت ونصرت کروں گا جو ایک ذمہ دار محافظ کا انداز ھوتا ھے ،میں ایک سر بلند اور سرفراز جوان کی طرح وار کروںگا اور کبھی منہ نھیں موڑوں گا کیونکہ میرا خون اور میرا خاندان حسین پرفدا ھے ۔

اسی حال میں آپ درجہٴ شھادت پر فیضیاب ھوگئے۔ آپ پر خدا Ú©ÛŒ رحمت ھو۔آپ کا بھائی  علی بن قرظہ ØŒ عمر بن سعد Ú©ÛŒ فوج میں تھا ۔یہ منظر دیکھ کر وہ پکارا اے کذاب بن کذاب! ( اے جھوٹے باپ Ú©Û’ جھوٹے بےٹے ) تو Ù†Û’ میرے بھائی کوگمراہ کیا ØŒ اسے دھوکہ دیا یھاں تک کہ اسے قتل کردیا ! یہ سن کر امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ جواب دیا :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next