کربلا میں آغاز جنگ



مازلت اٴر میھم بثغر ة نحرہ

 ÙˆÙ„بانہ حتی تسر بل بالدم

میں ان Ú©ÛŒ گردن اور سینے پر مسلسل تیر بارانی کرتا رھوں گا یھاں تک کہ وہ لوگ خون کا لباس Ù¾Ú¾Ù† لیں ۔اس وقت حالت یہ تھی کہ ان Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ کان اور ابروٴں سے نیزوں Ú©ÛŒ بارش Ú©ÛŒ وجہ سے خون جاری تھا۔ یزید بن سفیان تمیمی مسلسل یہ کہہ رھا تھاکہ خدا Ú©ÛŒ قسم اگر میں” حر“ Ú©Ùˆ اس وقت دیکھتا جب وہ ھماری فوج سے نکلا تھا تو اس نیزہ Ú©ÛŒ نوک سے اس کا پیچھا کرتا۔ یہ سن کر حصین بن تمیم[13]Ù†Û’ کھا : یھی Ú¾Û’  حر بن یزید جس Ú©ÛŒ تم تمنا کررھے تھے۔یزید بن سفیان Ù†Û’ کھا : ھاں! اور حر Ú©ÛŒ طرف Ù†Ú©Ù„ گیا اور آپ سے بولا:کیا تم نبرد آزمائی Ú©Û’ لئے آمادہ Ú¾Ùˆ ØŸ حر Ù†Û’ جواب دیا : ھاں میں Ú¾Ù… رزم ھونا چاھتا Ú¾ÙˆÚº Û” یہ کہہ کر اس Ú©Û’ مد مقابل آئے ،گویا جان ھتھیلی پر لئے تھے۔ یزید بن سفیان اپنی تمام شرارتوں Ú©Û’ ساتھ سامنے آیا لیکن ابھی حر Ú©Ùˆ سامنے آئے Ú©Ú†Ú¾ دیر بھی نہ ھوئی تھی کہ آپ Ù†Û’ اسے قتل کردیا Û”[14]

 

 Ù†Ø§ÙØ¹ بن ھلال

اسی ھنگا مہ خیز ماحول میں نافع بن ھلال مرادی جملی مصروف جنگ تھے اور کھے جارھے تھے :

” اٴنا الجملی اٴنا علیٰ دین علي (علیہ السلام )“میں ھلال بن نافع جملی ھوں ، میں دین علی علیہ السلام پر قائم ھوں ۔یہ سن کر فوج اموی کی ایک فرد جسے مزاحم بن حریث کھتے ھیں سامنے آیا اور بولا : میں عثمان کے دین پر قائم ھوں۔ نافع بن ھلال نے اس سے کھا : تو شیطان کے دین پر بر قرار ھے پھر اس پر حملہ کیا اور اسے قتل کر دیا ۔

یہ صورت حال دیکھ کر عمر وبن حجاج زبیدی چلایا کہ اے احمق اور بے شعور لوگو !تم کو کچھ معلوم ھے کہ تم کس سے لڑ رھے ھو ؟ یہ شھر کے بھادر ،شجاع ، فداکارا ور جانباز ھیں، تم میں سے کو ئی بھی ان کے مقابلہ میں نہ آئے ۔ یہ دیکھنے میں کم ھیں اور بھت ممکن ھے کہ باقی رہ جائیں۔ خدا کی قسم اگر تم لوگ [15]ان پر فقط پتھر پھینکو تو ان کو قتل کر دو گے۔یہ سن کر عمر بن سعد بولا تمھارا نظریہ بالکل صحیح ھے اور میری رائے بھی یھی ھے ۔ اس وقت اس نے اعلان کیا کہ فوج کہ سب سپاھی اس پر آمادہ ھو جائیں کہ ان لوگوں سے اس طرح جنگ نہ کریں کہ ایک ان کی طرف سے اور ایک تمھاری طرف سے ھو۔[16]

 

 Ø§Ù„حملة الثانےة (دوسرا حملہ )

پھر عمرو بن حجاج زبیدی لشکر امام حسین علیہ السلام سے نزدیک ھوتا ھوا بولا: اے اھل کوفہ ! اپنی اطاعت اور اپنی جماعت کے اتحاد واتفاق پر پا بند رھو اور اس کے قتل میں کوئی شک وشبہ نہ کرو جو دین سے منحرف ھوگیا اور ھمارے پیشوا اور امام کا مخالف ھے۔

یہ سن کر امام حسین علیہ السلام نے اس سے فرمایا :” یا عمروبن حجاج !اٴعليّ تحّرض الناس ؟ اٴنحن مرقنا واٴ نتم ثبتُّم علیہ ! اٴما واللّہ لتعلمنّ لو قد قُبضت اٴروا حکم ومُتم علی اٴعما لکم اٴینا مرق من الدین ومن ھو اٴولی بصلي النار“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next