کربلا میں آغاز جنگ



اے عمروبن حجاج ! کیا تو لوگوں کو میرے خلاف اکسا رھا ھے؟ کیا ھم دین سے منحرف ھیں اور تم لوگ اس پر قائم ھو ! خدا کی قسم اگر تمھاری روحیں قبض کرلی جائیں اور تم لوگوں کو انھیں اعمال پر موت آجائے تو تمھیں ضرور معلوم ھو جائے گا کہ منحرف کون اور جھنم میں جلنے کا سزاوار کون ھے ۔

پھر عمروبن حجاج نے عمربن سعد کے داھنے محاذفرات کی جانب سے امام حسین علیہ السلام کے لشکر پر حملہ کر دیا ۔کچھ دیر تک جنگ کا بازار گرم رھا اور اس حملہ میں امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کی ایک جماعت شھید ھو گئی جس میں سے ایک مسلم بن عوسجہ ھیں ۔

 

مسلم بن عوسجہ[17]

  عمروبن حجاج Ú©Û’ سپاھیوں میں سے عبد الر حمن بجلی اور مسلم بن عبد اللہ ضبّا بی Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ شھید کیا۔ آپ Ú©ÛŒ شھادت پر خوشی سے جھومتے ھوئے عمروبن حجاج Ú©Û’ سپاھیوں Ù†Û’ آواز لگائی :

Ú¾Ù… Ù†Û’ مسلم بن عوسجہ اسدی Ú©Ùˆ قتل کر دیا۔ اس Ú©Û’ بعد عمروبن حجاج اور اس Ú©Û’ سپا Ú¾ÛŒ لوٹ گئے اور غبار کا ایک بادل اٹھا۔جب وہ بادل Ú†Ú¾Ù¹ گیا تو اصحاب حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ مسلم بن عوسجہ Ú©Ùˆ جانکنی Ú©Û’ عالم میں دیکھا Û” امام حسین علیہ السلام Ú†Ù„ کر آپ Ú©Û’ پاس آئے۔ اس وقت آپ Ú©Û’ جسم میں رمق حیات موجود تھی۔امام علیہ السلام Ù†Û’ مسلم بن عوسجہ Ú©Ùˆ مخاطب کر Ú©Û’ فرمایا :  ”رحمک ربک یامسلم  بن عوسجہ، فمنھم  من قضی نحبہ Ùˆ منھم من ینتظر ومابدّلواتبدیلاً  “[18]

اے مسلم بن عوسجہ خدا تم پر رحمت نازل کرے ØŒ ان میں سے بعض وہ ھیں جو اپنا وقت پوراکرگئے اوربعض منتظر ھیں اوران لوگوںنے اپنی بات ذرابھی نھیں بدلی۔ اس Ú©Û’ بعد حبیب بن مظاھر مسلم Ú©Û’ قریب آئے اور فر مایا : ”عزعليّ مصرعک یامسلم ØŒ اٴبشر بالجنة “ اے مسلم تمھاری شھادت مجھ پر بھت سنگین Ú¾Û’ØŒ جاوٴ جنت Ú©ÛŒ تمھیں بشارت Ú¾Ùˆ ،یہ سن کر بڑی نحیف آوازمیں مسلم Ù†Û’ حبیب سے کھا : ”بشرک ا للّٰہ بخیر“اللہ تمھیں نیکی Ùˆ خیر Ú©ÛŒ بشارت دے، یہ سن کر حبیب Ù†Û’ مسلم بن عوسجہ سے کھا : ”لولا اني اٴعلم اٴني فی اثرک لاحق بک من ساعتي ھٰذہ لاٴحببت اٴن توصیني بکل ما  اٴ Ú¾Ù…Ú© حتی اٴحفظک فی Ú©Ù„ ذالک بما اٴنت اٴھل لہ فی القرا بة والدین“ اگر مجھے معلوم نہ ھوتا کہ میں تمھارے پیچھے پیچھے ابھی آرھاھوں تو میرے لئے یہ بات بڑی محبوب تھی کہ تم مجھ سے ھر اس چیز Ú©ÛŒ وصیت کرو جو تمھارے لئے اھم Ú¾Ùˆ تاکہ میں ان میںسے ھرایک Ú©Ùˆ پورا کرسکوں جو تمھارے قرابت داروں اور دین Ú©Û’ سلسلے میں اھمیت رکھتے ھیں Û”

مسلم بن عوسجہ نے کھا” بل انا اوصیک بھذا رحمک اللّہ اٴن تموت دونہ“میری وصیت تو صرف ان کے سلسلے میں ھے ،خدا تم پر رحمت نازل کرے یہ کہہ کرا پنے ھاتھ سے حسین کی طرف اشارہ کیا کہ تم ان پر قربان ھو جانا ، انھیں کے سامنے موت کو گلے لگا لینا۔

   حبیب Ù†Û’ کھا : رب کعبہ Ú©ÛŒ قسم میں ایسا Ú¾ÛŒ کروں گا؛ پھر دیکھتے Ú¾ÛŒ دیکھتے بھت جلد مسلم بن عوسجہ Ù†Û’ ان لوگوں Ú©Û’ ھاتھوں پر دم توڑ دیا ( خدا ان پر رحمت نازل کر Û’ ) آپ Ú©ÛŒ موت کا منظر دیکھ کر آپ Ú©ÛŒ کنیزآہ Ùˆ فریاد کرنے Ù„Ú¯ÛŒ : ”یا بن عوسجتاہ یا سیداہ“ [19]

الحملةالثالثة ( تیسرا حملہ )

بائیں محاذ سے شمر بن ذی الجوشن نے حسینی سپاہ کے بائیں محاذپر حملہ کیا تو اصحاب حسینی نے دلیرانہ دفاع کیا اور نیزوں سے اس پر اور اس کے سپاھیوں پر حملہ کیا ۔ اسی گیرودار میں ھانی بن ثبیت حضرمی اور بکیر بن حی تمیمی نے عبداللہ بن عمیر کلبی پر حملہ کیا اور ان دونوں نے مل کر آپ کوشھید کر دیا ۔( آپ پر خداکی رحمت ھو )[20]

 Ø§ØµØ­Ø§Ø¨ حسین(علیہ السلام)  Ú©Û’ حملے اور نبرد آزمائی          

 Ø§Ù¾Ù†Û’ دفاع میںاصحاب امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ بڑا سخت جھاد کیا، ان Ú©Û’ سواروں Ù†Û’ جن Ú©ÛŒ تعداد۳۲/ تھی [21]حملہ شروع کیا ،وہ اھل کوفہ Ú©Û’ جس سوار پر حملہ کررھے تھے اسے رسوا کردے رھے تھے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next