حکومت مہدي عج اور اسلامي تہذيب کا عروج



فيض کاشاني نے ابن عربي کي بات نقل کي ہے جس کے بارے ميں احتمال ہے کہ شايد کسي معصوم سے ہو: "حضرت قائم عج کے قيام کے وقت ايک شخص اپني رات ناداني، بزدلي اور کنجوسي ميں گذارے گا ليکن صبح ہوتے ہي سب سے زيادہ عاقل، شجاع اور سخي انسان ہو جائے گا اور کاميابي حضرت کے آگے آگے قدم چومے گي"(12)

حضرت علي عليہ السلام فرماتے ہيں: "حضرت قائم عج کے قيام کے وقت لوگوں کے دلوں سے کينے ختم ہو جائيں گے"(13)

نيز پيغمبر اکرم ص اس سلسلے ميں فرماتے ہيں: "اس زمانے ميں کينے اور دشمني دلوں سے ختم ہو جائے گي"(14)

امام حسن عليہ السلام اخلاقي فساد اور انحراف کے بارے ميں فرماتے ہيں: "خداوند عالم آخري زمانے ميں ايک شخص کو مبعوث کرے گا اور کوئي فاسد اور منحرف نہيں رہ جائے گا مگر يہ کہ اس کي اصلاح ہو جائے"(15)

امام مہدي عج کے دوران ظہور کي ايک خصوصيت يہ ہے کہ لوگوں ميں حرص اور طمع کا خاتمہ ہو جائے گا اور ان ميں بے نيازي پيدا ہو جائے گي?

رسول خدا ص فرماتے ہيں: "جس وقت حضرت قائم قيام کريں گے خداوند عالم لوگوں کے دلوں کو غني اور بے نياز کر دے گا? حتي کہ حضرت اعلان کريں گے جسے مال اور دولت چاہئے وہ ميرے پاس آئے ليکن کوئي آگے نہيں بڑھے گا"?(16)

اس روايت ميں قابل توجہ نکتہ يہ ہے کہ اس حديث ميں لفظ ''عباد'' کا استعمال ہوا ہے، يعني روحاني تبديلي کسي گروہ سے مخصوص نہيں ہے بلکہ تمام انسانوں کے لئے ہے?

اسي روايت ميں آنحضرت ص فرماتے ہيں: "تم کو مہدي عج کي خوشخبري دے رہا ہوں، جو لوگوں کے درميان مبعوث ہوں گے، جبکہ لوگ آپس کي کشمکش اور اختلاف و تزلزل ميں مبتلا ہوں گے? پھر اس وقت زمين کو عدل و انصاف سے بھرديں گے جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھري ہو گي نيز زمين و آسمان کے رہنے والے اس سے راضي و خوشنود ہوں گے? خداوند عالم امت محمد ص کے دل بے نيازي سے بھر دے گا اس طرح سے کہ منادي ندا دے گا جسے بھي مال کي ضرورت ہے آ جائے (تاکہ اس کي ضرورت برطرف ہو) ليکن ايک شخص کے علاوہ کوئي نہيں آئے گا? اس وقت حضرت مہدي عج کہيں گے: خزانہ دار کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ مہدي نے حکم ديا ہے کہ مجھے مال و ثروت دے دو? خزانہ دار کہے گا: دونوں ہاتھوں سے پيسہ جمع کرو، وہ بھي پيسے اپنے دامن ميں بھرے گا ليکن ابھي وہاں سے باہر نہيں نکلے گا کہ پشيمان ہو گا اور خود سے کہے گا کيا ہوا کہ ميں محمد ص کي امت کا سب سے لالچي انسان ٹھہرا! کيا جو سب کي بے نيازي و غنا کا باعث بنا ہے وہ ہميں بے نياز کرنے سے ناتواں ہے؟? پھر اس وقت واپس آ کر تمام مال لوٹا دے گا، ليکن خزانہ دار قبول نہيں کرے گا اور کہے گا ہم جو چيز دے ديتے ہيں وہ واپس نہيں ليتے"(17) روايت ميں (يملئ قلوب ام? محمد) کا جملہ استعمال ہوا ہے لہذا شايان توجہ ہے، اس لئے کہ غناء و بے نيازي کا ذکر نہيں ہے بلکہ روح کي بے نيازي مذکور ہے? ممکن ہے کہ ايک انسان فقير ہو ليکن اس کي روح بے نياز و مطمئن ہو گي? اس روايت ميں (يملاء قلوب ام? محمد) کے جملے کا استعمال يہ بتاتا ہے کہ ان کے دل بے نياز و مطمئن ہيں? اس کے علاوہ مالي اعتبار سے بھي بہتر حالت ہو گي?

حضرت مہدي عج کے زمانے ميں اخلاقي کمال، قوت قلب اور عقلي ترقي کے بارے ميں چند روايت کے ذکر پر اکتفاء کرتے ہيں

امام محمد باقر عليہ السلام فرماتے ہيں: "جب قائم عج قيام کريں گے تو اپنا ہاتھ بندگان خدا کے سروں پر پھيريں گے، ان کي عقلوں کو جمع کريں گے (رشد عطا کريں گے اور ايک مرکز پر لگا ديں گے) اور ان کے اخلاق کو کامل کريں گے"(18)



back 1 2 3 4 5 6 7 next