امام حسين عليه السلام کي حديث يں



(معبود) جوچيزيں اپنے وجودميں تيري محتاج ہيں ان سے تيرے لئے کيونکراستدلال کياجاسکتاہے؟ کياکسي کے لئے اتناظہورہے جوتيرے لئے ہے؟ تاکہ وہ تيرے اظہارکاذريعہ بن سکے،(بھلا) توغائب ہي کب تھاکہ تيرے لئے کسي ايسي دليل کي ضرورت پڑے جوتيرے اوپردلالت کرے؟ اورتوکب دورتھا تاکہ آثارکے ذريعہ تجھ تک پہونچاجاسکے؟ اندھي ہوجائيں وہ آنکھيں جوتجھے نہ ديکھ سکيں حالانکہ توہميشہ ان کاہم نشين تھاـ

(دعائے عرفہ ،بحار/ج 98 ص 226) ـ

جس نے تجھ کوکھوديااس کوکياملا؟ اورجس نے تجھ کوپالياکون سي چيزہے جس کواس نے نہيں حاص کيا؟ جوبھي تيرے بدلے ميں جس پربھي راضي ہوا،وہ تمام چيزوں سے محروم ہوگياـ(دعائے عرفہ ،بحار/ج 98 ص 228) ـ

اس قوم کوکبھي فلاح حاصل نہيں ہوسکتي جس نے خداکوناراض کرکے مخلوق کي مرضي خريدليـ(مقتل خوارزمي،ج 1 ص 239) ـ

قيامت کے دن اسي کوامن وامان حاصل ہوگاجودنياميں خداسے ڈرتارہاہوـ(بحار/ج 44 ص 192) ـ

ـخداوندعالم نے امربہ معروف ونہي ازمنکرکواپنے ايک واجب کي حيثيت سے پہلے ذکرکياکيونکہ وہ جانتاہے کہ اگريہ دونوں فريضے (امربمعروف ونہي ازمنکر) اداکئے گئے توسارے فرائض خواہ سخت ہوںيانرم،قائم ہوجائيں گے کيونکہ يہ دونوں انسانوں کواسلام کي طرف دعوت دينے والے ہيں اورصاحبان حقوق کے حقوق ان کي طرف پلٹانے والے ہيں اورظالموں کومخالفت پرآمادہ کرنے والے ہيںـ(تحف العقول ص 237) ـ

لوگو! رسول خداکاارشادہے : جوديکھے کسي ظالم بادشاہ کوکہ اس نے حرام خداکوحلال کردياہے، پيمان الہي کوتوڑدياہے سنت رسول کي مخالفت کرتاہے، بندگان خداکے درميان ظلم وگناہ کرتاہے اورپھربھي نہ عمل سے اورنہ قول سے اس کي مخالفت کرتاہے توخداپرواجب ہے کہ اس ظالم بادشاہ کے عذاب کي جگہ اس کوڈال دےـ(مقتل خوارزمي،ج 1 ص 234) ـ

لوگ دنياکے غلام ہيں ،اوردين ان کي زبانوں کے لئے چٹني ہے ،جب تک (دين کے نام پر) معاش کادارومدارہے دين کانام ليتے ہيں ليکن جب مصيبتوں ميں مبتلاہوجاتے ہيں تو دينداروں کي تعدادبہت کم ہوجاتي ہےـتحف العقول ص 445) ـ

جوشخص خداکي نافرماني کرکے اپنامقصدحاصل کرناچاہتاہے اس کے حصول مقصدکاراستہ بندہوجاتاہے اوربہت جلدخطرات ميں گھرسکتاہےـ

(تحف العقول ص 248) ـ



1 2 3 4 5 6 7 8 next