امام حسين عليه السلام کي حديث يں



کياتم نہيں ديکھ رہے ہوکہ حق پرعمل نہيں ہورہاہے ،اورباطل سے دوري نہيں اختيارکي جارہي ہے،ايسي صورت ميں مون کاحق ہے کہ لقائے الہي کي رغبت کرےـ(تحف العقول ص 245) ـ

ميں موت کوسعادت اورظالموں کے ساتھ زندگي کواذيت سمجھتاہوںـ(تحف العقول ص 245) ـ

 

(1)وہ چيزجو خود اپنے وجود کے لئے تيرى محتاج ھے، تيرے وجود کے لئے کس طرح دليل ھو سکتى ھے؟

کيا تيرى ذات سے بڑہ کر بھى کوئى آشکار چيز ھو سکتى ھے کہ جو تجھے آشکار کرے؟تو کب پوشيدہ ھے کہ مجھے ڈھونڈھنے کے لئے اس دليل کى ضرورت پڑے جو مجھ پر دلالت کرے ؟ اور اب تو کب دور ھے کہ تيرے آثار کے ذريعے مجھ تک پھونچائے ؟ نابينا ھو جائے وہ آنکہ جو تجھے اپنى طرف ناظر نہ سمجھے ـ ( 1)

(2)جس نے تجھے پا ليا اس نے کيا کھويا، اور جس نے تجھے کھوديا اس نے کيا پايا؟

جو انسان تيرے علاوہ کسى اور چيز کو دوست رکھتا ھو اور اسى پر راضى وخوشنود ھو، وہ يقينا گھاٹے ميں ھےـ (2)

(3)جو لوگ خدا کى خوشنودى کو بندوں کى رضايت کے بدلے خريدتے ھيں، وہ کبھى کامياب نہ ھوں گےـ (3)

(4)روز قيامت کسى بھى شخص کے لئے امان نھيں ھے مگر وہ شخص کہ جو باتقويٰ ھوـ (4)

(5)خداوند عالم فرماتا ھے: ”مومن مردو وعورت ايک دوسرے کے ساتھى ھيں، جو امر بالمعروف اور نھى عن المنکر کرتے ھيںـ“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next