امام حسين عليه السلام کي حديث يں



(13)حق يہ ھے کہ ميں بے مقصد ايک باغي، ظالم اورستمگرکى حيثيت سے قيام نھيںکر رھاھوں، بلکہ ميں نے اپنے جد محمد مصطفےٰ صلى الله عليہ وآلہ وسلم کى امت کى اصلاح کے لئے قيام کيا ھے ، ميں چاھتا ھوں کہ امر بالمعروف اور نھى عن المنکر انجام دوں ، اوراپنے جد محمد مصطفےٰ صلى الله عليہ وآلہ وسلم اور اپنے بابا على مرتضى عليہ السلام کى روش پر گامزن رھوںـ (13)

(14)اگر دنيا کو باارزش سمجھ ليا جائے تو جان لو کہ منزل آخرت اور خداوند عالم کى جانب سے ملنے والا ثواب اس سے کھيں زيادہ ارزشمند اور بھتر ھےـ

انسان اگر مرنے کے لئے ھى پيدا کيا گيا ھے تو خدا کى قسم شھادت سے بڑہ کر کوئى اور موت بھتر نھيں ھوسکتيـ

جب انسان کا رزق معين ھو چکا ھے تو انسان کے لئے بھتر يھى ھے کہ وہ رزق و روزى کى طلب ميںحرص سے کام نہ لے ـ

اگر مال کو جمع کرنے کا مقصد اس کو ترک کرنا ھى ھے تو پھر کيوںايک آزاد انسان ان چيزوں کے سلسلہ ميں بخل سے کام ليتا ھے کہ جو باقى رھنے نھيں والى ھيںـ (14)

(15)اى آل ابى سفيان تم پر وائے ھو! اگر تمھارا کوئى دين نھيں ھے اور اگر معاد اور روز قيامت کا تمھيں کوئى خوف نھيںھے تو کم از کم دنيا ميں ھى آزاد اور جوانمردانسان بن کر زندگى گزاروـ (15)

(16)کچہ لوگ حرص ولالچ کى بنا پر خدا کى عبادت کرتے ھيں، يہ سودا گروں کى عبادت ھےـ

کچہ لوگ ڈر اور خوف کى وجہ سے خدا کى عبادت کرتے ھيں، يہ غلاموں کى عبادت ھےـ

کچہ لوگ خدا وندعالم کا شکر بجا لانے کے لئے اس کى عبادت کرتے ھيں،يہ عبادت سب سے بھترين اور آزاد مردوں کى عبادت ھےـ (16)

(17)آگاہ ھو جاؤ! لوگوں کا تمھارے پاس اپنى حاجتوں کا لے کر آنا، يہ خداوند عالم کى بھترين نعمتوں ميں سے ايک نعمت ھےـ لھٰذا اس نعمت سے غافل نہ رھو، کھيں ايسا نہ ھو کہ يہ نعمت تمھارے پاس سے پلٹ کر کسى اور کے پاس چلى جائےـ (17)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next