امام حسين عليه السلام کي حديث يں



(18)اى لوگو!ان ملامت وسرزنش سے عبرت حاصل کرو جو خدا وند نے علماء يھود کو پند ونصيحت کے طور پر کى تھيںـجب خداوند عالم فرمايا: ”علمائے يھود نے اھل يھود کو گناہ آلود باتوں سے کيوں نھيں روکا ؟“ اور ارشاد فرماتا ھے: ”گروہ بنى اسرائيل سے وہ لوگ جو کافر ھوگئے،(جناب داؤد اور جناب عيسيٰ کى زبان پر)ملعون قرار پائےـ“ يھاں تک کہ ارشاد ھوتا ھے: ”وہ کتنے ناپسنديدہ کاموں کو انجام ديتے تھےـ“ يھى وجہ تھى کہ خدا وندعالم کو ان کى يہ بات ناگوار گذرى کہ وہ ستمگروں اور ظالموں کے ناروا افعال کو ديکھتے تھے اور اس سے منع نہ کرتے تھے، کيونکہ وہ ستمگروں کى طرف سے ملنے والے مال پر حريص ھو جاتے، اور اعتراض کى صورت ميں وہ اس کے انجام سے ڈرتے تھےـ اسى لئے خداوند عالم ارشاد فرماتا ھے: ”مجھ سے ڈرو لوگوں سے نہ ڈروـ“ اور يہ بھى فرماتا ھے: ” مومن مردو عورت ايک دوسرے کے بھائى ھيں، جو نيکى کا حکم ديتے ھيں اور برائيوں سے روکتے ھيںـ“ (18)

(19)اگر کوئى شخص لوگوں کى رضايت وخوشنودى حاصل کرنے کے لئے خداوند عالم کے غيض وغضب کا باعث بنے تو خداوند عالم بھى اس کو لوگوں کے حوالے کرديتا ھےـ (19)

(20)اس شخص پر ظلم وستم کرنے سے ڈرو جس کا خدا کے علاوہ کوئى اور مدد گار نہ ھوـ (20)

(21)جوتم پر زيادہ تنقيد کرتا ھے وہ تمھارا واقعى اور حقيقى دوست ھے ، اور جو تمھارى تعريفيں کرتا ھے وہ گويا تمھارا دشمن ھےـ (21)

(22)حق کى پيروى سے ھى عقل کامل ھوتى ھےـ (22)

(23)فاسقوں کى صحبت اختيار کرنا، انسان کو معرض اتھام ميںکھڑا کر ديتا ھےـ (23)

(24)خدا وند متعال کے خوف کى وجہ سے گريہ کرنا، آتش جھنم سے نجات کا باعث ھوتاھےـ (24)

(25)ايک شخص امام حسين عليہ السلام کے پاس آيا اور کھنے لگا: ”ميں ايک گناگار انسان ھوں اور خدا کى معصيت سے پرھيز نھيں کرتا، مجھے کچہ نصيحت کيجئےـ“ امام حسين عليہ السلام نے فرمايا: ”پانچ کام بجا لاؤ اس کے بعد جو چاھے کروـ پھلے يہ کہ خداوند عالم کا عطا کردہ رزق استعمال نہ کرو اور جو تمھارا دل چاھے گنا ہ کروـ دوسرے يہ کہ خداوند عالم کى حکومت سے خارج ھو جاؤ اس کے بعد جو تمھارا دل چاھے کرو ـ تيسرے يہ کہ کسى ايسى جگہ چلے جاؤ کہ خدا تمھيں نہ ديکہ سکے اور جو تمھارا دل چاھے گناہ کروـ چوتھے يہ کہ جب عزرائيل تمھارى روح قبض کرنے کے لئے آئيں تو انھيں اپنے پاس سے بھگا دو پھر جو تمھارا دل چاھے گناہ انجام دوـ پانچويں يہ کہ جس وقت جھنم کا مالک وحاکم تمھيں آگ ميں ڈالے ، تم آگ ميں نہ کودو اس کے بعد جو تمھارا دل چاھے گناہ کروـ (25)

(26)جس کام کے سلسلہ ميں تمھيں عذر خواھى کرنا پڑے اس کام سے پرھيز کرو، مومن نہ بدى کرتا ھے اور نہ عذر خواھى کرتا ھےـ اور منافق ھر روز بدى کرتا ھے اور ھر روز عذر خواھى کرتا ھےـ (26)

(27)جلدى کرنا کم عقلى کى علامت ھےـ (27 )



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next