امام حسين عليه السلام کي حديث يں



(28)کسى بھى شخص کواس وقت تک بات کرنے کى اجازت نہ دو جب تک کہ وہ سلام نہ کرلےـ (28)

(29)فکر نہ کرنے والے افراد کے ساتھ بحث وتکرار کرنا، جھل ونادانى کى ايک علامت ھےـ (29)

(30)تنقيد، فکر اور مختلف نظريات کے سلسلہ ميں جاننا، عالم کى نشانيوں ميں سے ايک ھےـ (30)

(31)امام حسين عليہ السلام سے پوچھا گيا: يابن رسول الله (ص) آپ روز وشب کيسے گزارتے ھيں؟؟ آپ نے فرمايا: اس حالت ميںکہ خداوند متعال ھمارے اعمال پر ناظر ھوتا ھے اور ھم آتش جھنم کو اپنى آنکھوں سے مشاھدہ کرتے ھيں، موت ھمارا پيچھا کررھى ھے،اپنے اعمال کے سلسلہ ميں حساب وکتاب سے کوئى چھٹکارا نظر نھيں آتا، اپنى دلخواہ چيزوں پر دسترس نھيں رکھتا، اپنے اندر اپنے ارد گرد کى تکاليف کو دور کرنے کى قدرت نھيںپاتا، تمام امور کسى اور کے ھاتھ ميں ھيں، اگر وہ چاھے تو مجھ پر عذاب نازل کرسکتا ھے اور اگر چاھے تو مجھے معاف کرسکتا ھے، اس بنا پر ايسا کون مسکين ھے جو مجھ سے بھى زيادہ ناتواں اور عاجز ھوـ (31)

(32)جو بخش دے وہ بزرگ سمجھا جاتا ھے اور جو شخص بخل سے کام ليتا ھے وہ ذليل ورسوا ھو جاتا ھےـ (32)

(33)لوگوں ميں سب سے زيادہ مھربان شخص وہ ھے جو ايسے شخص کو معاف کردے جو اس سے اس بات کى اميد نہ رکھتا ھوـ (33)

(34)جو شخص ايک برادر مومن کى مشکل کو حل کرے اور اسے اضطراب سے نجات دلائے تو خداوند عالم دنيا وآخرت کے اضطراب وپريشانيوں کو اس سے دور کرديتا ھےـ (34)

(35)جب کسى شخص کو ديکھو کہ لوگوں کى عزت و آبرو پر حملہ کررھا ھے تو کوشش کرو کہ وہ تمھيں نہ پھچانےـ (35)

(36)اپنى حاجتوں کو متدين ، جواں مرد اور نجيب وشريف انسان سے بيان کروـ (36)

(37)اس شخص کى طرح عمل کرو جو گناھوں پر عذاب اور نيکى پر اجرو ثواب کا عقيدہ رکھتا ھوـ (37)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next