دین میں سیاست کی اہمیت



سیاست او رملکی نظام کے سلسلے میں ”مانٹسکیو“ کے زمانے سے حاکم گروپ کو تین طاقتوں میں تقسیم کیا گیا ھے:

1۔”قوة مقننہ، قانون گذار پاور(پارلیمینٹ)

2۔ ”قوہ مجریہ“،قانون کو جاری کرنے والی طاقت (صدر یا وزیر اعظم)

3۔”قوہ قضائیہ “، (عدالت یا کورٹ پاور)

قانون گذر پاور کی ذمہ داری یہ ھے کہ ملت کو ادارہ کرنے، او ران کی مناسب وبھتر زندگی کے لئے قانون بنائے تاکہ عدل وانصاف برقرار رھے اور معاشرے پر نظام حکومت کرسکے، اور کوئی ایک دوسرے کے حقوق کو پامال نہ کرسکے، پوری قوم ترقی او رکامیابی کی طرف قدم بڑھاتی ھوئی نظرآئے،اور قوہ مجریہ کا وظیفہ یہ ھے کہ پارلیمینٹ میں بنائے گئے قوانین کو نافذ کرے اور یھی گروہ حکومت کی شکل پاتا ھے، قوہ قضائیہ کا کام یہ ھے کہ کلی قوانین کے تحت لوگوں کے درمیان موجودہ اختلافات اور جھگڑوں کا فیصلہ کرے ۔

مذکورہ تقسیم بندی کے تحت جو وظائف تینوں طاقتوں کے لئے شمار کئے گئے ھیں ان کے بارے میں قرآن کے نظریات کیا ھیں او رشرعی لحاظ سے ان کی اھمیت کس قدر ھے اور کیااس سلسلے میں قرآن ا ور اسلام نے کچھ خاص قوانین ودستورات بیان کئے ھیں؟ البتہ توجہ رھے کہ قوانین سے ھماری مراد اجتماعی قوانین ھیں نہ کہ انفرادی احکام وقوانین کہ جو دین میں مسلم ھیں۔

اجتماعی قوانین میں مدنی (شھری) قوانین، عدالتی قوانین، تجارتی قوانین اور حکومت کا لوگوں سے روابط کے ضوابط نیز بین الاقوامی قوانین شامل ھیں، اگر ھم صحیح معنوں میں قرآن پر ایک نظر ڈالیں تو ھمیں مذکورہ تمام قوانین مل جائیںگے قرآن مجید میں شھر ی قوانین، نکاح وطلاق کے احکام، تجارت ومعاملات کے قوانین، قرض ورھن او رعدالت کے مسائل ( یہ تمام چیزیں اس چیز کی حکایت کرتی ھیں کہ اسلام نے معاشرہ کو ادارہ کرنے کے لئے یہ احکامات پیش کئے ھیں) کے علاوہ قرآن مجید میں حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص حقوق بیان کئے ھیں تاکہ خاص مواقع پر زمان ومکان کے پیش نظر کچھ احکام وضع کریں او رمومنین کو بھی حکم ھوا ھے تاکہ آنحضرت کی اطاعت وپیروی کریں ، ارشاد ھوتا ھے:

(وَمَا کَانَ لِمُوٴْمِنٍ وَلاٰمُوٴْمِنَةٍ إِذَا قَضٰی اللّٰہ وَرَسُوْلُہ اٴَمْراً اٴَنْ یَکُونَ لَھمُ الْخِیْرَةُ مِنْ اٴَمْرِھمْ…) (1)

” اور نہ کسی ایماندار مرد کو یہ مناسب ھے او رنہ کسی ایماندار عورت کو کہ جب خدا اور اس کے رسول کسی کام کا حکم دیں تو ان کو اپنے اس کام(کے کرنے یا نہ کرنے )کا اختیار ھو“

اس آیہ کریمہ میں یہ بیان کیا گیا ھے کہ مومنین کو یہ حق نھیں ھے کہ خدا اور اس کے رسول کی تصمیم وارادہ پر اعتراض کریں ، پس معلوم یہ ھوا کہ خدا کے مسلم قوانین کے علاوہ اسلامی حکومت میں زندگی بسر کرنے والوں کے لئے پیغمبر اسلام کے بنائے ھوئے قوانین بھی لازم الاجراء ھیں،یعنی رسول اکرم کے بنائے ھوئے قوانین پر عمل کرنا ضروری ھے اور کسی کو بھی یہ حق نھیں کہ آنحضرت کی نافرمانی کرے، کیونکہ جو شخص آنحضرت کے قوانین کی مخالفت کرے وہ دوحالتوں سے خالی نھیں ھے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next