دین میں سیاست کی اہمیت



1۔ یا تو وہ پیغمبر کو خدا کا رسول نھیں مانتا، ایسے شخص سے ھمارا کو ئی مطلب نھیں ھے ، ھم تو اس سے گفتگو کرتے ھیں جو آنحضرت کو خدا کا رسول مانتا ھو اور اس چیز کا بھی قائل ھو کہ آنحضرت کو خدا کی طرف سے قانون بنانے کا حق دیا گیا ھے، اسی وجہ سے خدا نے یہ نھیں فرمایا (وَمَاکَانَ لِکٰافِرٍ وَلاٰ کَافِرَةٍ)بلکہ خدا وندعالم کا ارشاد تو یہ ھے (وَمَاکَانَ لِمُوٴمِنٍ وَلاٰمُوٴْمِنَةٍ )(2)

2۔یا یہ کہ آنحضرت کی نبوت کا اعتقاد رکھتا ھے لیکن رسول اسلام کو اس طرح کا حق ملنے کے بارے میں بحث کرتا ھے؛ ایسے شخص کے لئے ھم قرآن مجید سے دلائل پیش کرتے ھیں کہ جس طرح اسلامی حکومت میں رھنے والے ھر مومن اور رسول اکرم کی نبوت کا معتقد انسان خدا کے احکامات کو لازم الاطاعة جانتا ھے بالکل اسی طرح سے رسول اسلام کے بنائے ھوئے قوانین کو بھی لازم الاطاعة ماننا ضروری ھے اور تمام مومنین پر آنحضرت کی اطاعت وولایت ثابت شدہ ھے جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ھوتا ھے:

(اَلنَّبِیُّ اٴَوْلیٰ بِالْمُوٴْمِنِیْنَ مِنْ اٴَنْفُسِھمْ ) (3)

”نبی تو مومنین سے خود ان کی جانوں سے بھی بڑہ کر حق رکھتے ھیں“

پس قرآن کی نظر سے رسول اسلام کے لئے قانون کا بنانا اور اس کو اجراء کرنے کا حق مسلم الثبوت ھے،، لیکن یھاں پر یہ سوال ھوتا ھے کہ کیا یھی مرتبہ رسول اسلام کے بعد کسی دوسرے کے لئے بھی ثابت ھے یا نھیں ؟ البتہ اس بحث کو کسی دوسر ی جگہ پر کیا جائے گا اس وقت ھماری بحث اسلام کے بارے میں ھے کہ اسلام سیاسی نظریہ رکھتا ھے یا نھیں؟

 

3۔عدالتی احکام قرآن کی نگاہ میں

قضاوت اور عدالتی احکام یعنی خدا کے کلی احکام کو اختلافی اور جھگڑے وغیرہ جیسے مسائل پر منطبق کرنا، اس سلسلے میں خدا وند عالم ارشاد فرمایتا ھے:

(فَلاَ وَرَبُّکَ لاَ یُوٴْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھمْ لاَیَجِدُوْا فِیْ اٴَنْفُسِھمْ حَرَجاً مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوا تَسْلِیْماً)(4)

” پس (اے رسول) تمھارے پروردگار کی قسم یہ لوگ سچے مومن نہ ھوں گے تاوقتیکہ اپنے باھمی جھگڑوں میں تم کو اپنا حاکم (نہ) بنائیں پھر (یھی نھیں بلکہ ) جو کچھ تم فیصلہ کرو اس سے کسی طرح دل تنگ بھی نہ ھوںبلکہ خوش خوش ان کو مان لیں “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next