زندگي نامہ حضرت امام حسين عليہ السلام



ولادت کے بعد سرور کائنات)ص) نے امام حسین کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایا اور اپنی زبان ان کے منہ میں دے کر بڑی دیرتک چسایا، اس کے بعد داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی، پھردعائے خیرفرما کر حسین نام رکھا

آپ کی ولادت

حضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت کے بعد پچاس راتیں گزریں تھیں کہ حضرت امام حسن علیہ السلام کا نطفہ وجود بطن مادر میں مستقر ہوا تھا ۔ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ ولادت حسن اور استقرارحمل حسین میں ایک طہر کا فاصلہ تھا (اصابہ نزول الابرار واقدی) ۔

ابھی آپ کی ولادت نہ ہونے پائی تھی کہ بروایتی ام الفضل بنت حارث نے خواب میں دیکھا کہ رسول کریم کے جسم کاایک ٹکڑا کاپ کرمیری آغوش میں رکھا گیا ہے اس خواب سے وہ بہت گھبرائیں اوردوڑی ہوئی رسول کریم کی خدمت میں حاضرہوکرعرض پرداز ہوئیں کہ حضورآج ایک بہت برا خواب دیکھا ہے۔ حضرت نے خواب سن کرمسکراتے ہوئے فرمایا کہ یہ خواب تونہایت ہی عمدہ ہے۔ اے ام الفضل کی تعبیر یہ ہے کہ میری بیٹی فاطمہ کے بطن سے عنقریب ایک بچہ پیدا ہو گا جو تمہاری آغوش میں پرورش پائے گا ۔

آپ کے ارشاد فرمانے کوتھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ خصوصی مدت حمل صرف چھ ماہ گزرکرنورنظررسول امام حسین بتاریخ ۳/ شعبان ۴ ء ہجری بمقام مدینہ منورہ بطن مادرسے آغوش مادرمیں آ گئے۔ (شواہدالنبوت ص ۱۳، انوارحسینہ جلد ۳ ص ۴۳ بحوالہ صافی ص ۲۹۸، جامع عباسی ص ۵۹، بحارالانوار و مصاح طوسی ابن نما ص ۲ وغیرہ) ۔

ام الفضل کا بیان ہے کہ میں حسب الحکم ان کی خدمت کرتی رہی، ایک دن میں بچے کولے کر آنحضرت کی خدمت میں حاضرہوئی آپ نے آغوش محبت میں لے کرپیارکیا اور آپ رونے لگے میں نے سبب دریافت کیا توفرمایا کہ ابھی ابھی جبرئیل میرے پاس آئے تھے وہ بتلاگئے ہیں کہ یہ بچہ امت کے ہاتھوں نہایت ظلم وستم کے ساتھ شہید ہوگا اور اے ام الفضل وہ مجھے اس کی قتل گاہ کی سرخ مٹی بھی دے گئے ہیں (مشکواة جلد ۸ ص ۱۴۰ طبع لاہور) ۔

اورمسن امام رضا ص ۳۸ میں ہے کہ آنحضرت نے فرمایا دیکھو یہ واقعہ فاطمہ سے کوئی نہ بتلائے ورنہ وہ سخت پریشان ہوں گی، ملا جامی لکھتے ہیں کہ ام سلمہ نے بیان کیا کہ ایک دن رسول خدا میرے گھراس حال میں تشریف لائے کہ آپ کے سرمبارک کے بال بکھرے ہوئے تھے اورچہرے پرگرد پڑی ہوئی تھی ، میں نے اس پریشانی کودیکھ کرپوچھا کیا بات ہے فرمایا مجھے ابھی ابھی جبرئیل عراق کے مقام کربلامیں لے گئے تھے وہاں میں نے جائے قتل حسین دیکھی ہے اوریہ مٹی لایا ہوں اے ام سلمہ اسے اپنے پاس محفوظ رکھو جب یہ خون ہوجائے توسمجھنا کہ میرا حسین شہید ہوگیا ۔الخ(شواہدالنبوت ص ۱۷۴) ۔

آپ کااسم گرامی

امام شبلنجی لکھتے ہیں کہ ولادت کے بعد سرور کائنات صلعم نے امام حسین کی آنکھوں میں لعاب دہن لگایا اور اپنی زبان ان کے منہ میں دے کر بڑی دیرتک چسایا، اس کے بعد داہنے کان میں اذان اوربائیں کان میں اقامت کہی، پھردعائے خیرفرما کر حسین نام رکھا (نورالابصار ص ۱۱۳) ۔

علماء کابیان ہے کہ یہ نام اسلام سے پہلے کسی کا بھی نہیں تھا، وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ نام خود خداوندعالم کا رکھا ہوا ہے (ارجح المطالب و روضة الشہداء ص ۲۳۶) ۔



1 2 3 4 next