حضرت زہرا (ع) کا جناب مریم اور دیگر معصوم خواتین کی طرح درجہ عصمت پر فائز ہونا



ہم اس مقالہ میں حضرت زہرا علیہا السلام کی عصمت کو فریقین کی کتابوں سے ثابت کریں گےکہ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کی دختر نیک اختر حضرت زہرا (علیها السلام) جناب مریم اور دیگر معصوم خواتین کی طرح درجہ عصمت پر فائز ہیں ، اور جنت کی خواتین کی سرداری کا شرف بھی اسی بی بی طاہرہ معصومہ زکیہ راضیہ ، مرضیہ ، بتول کو حاصل ہے ۔

  

انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا

اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ حضرت زھرا علیھا السلام طاہرہ اور معصومہ ہیں، ہر قسم کے گناہ اور لغزش سے پاک ہیں ، ہم اس مقالہ میں حضرت زھرا علیہا السلام کی عصمت کو فریقین کی کتابوں سے ثابت کریں گے لیکن ضروری نہیں کہ ہر انسان ہماری تحریر سے متفق ہو لیکن بڑے وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اگر انصاف اور تعصب سے دور رہتے ہوئے ہماری تحریر کو ملاحظہ کیا جائے تو روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے گا کہ پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دختر نیک اختر حضرت زھرا (علیها السلام) جناب مریم اور دیگر معصوم خواتین کی طرح درجہ عصمت پر فائز ہیں ، اور جنت کی خواتین کی سرداری کا شرف بھی اسی بی بی طاہرہ معصومہ زکیہ راضیہ ، مرضیہ ، بتول کو حاصل ہے ۔

ہمارے نزدیک متواتر احادیث سے حضرت زھرا کی عصمت ثابت ہے اور متعدد روایات میں حضرت زھرا کی فضیلت اور عظمت کوبیان کیا گیا ہے اور دوسرے فریق کے بزرگ اور جید علماء کا اتفاق ہے کہ آیہ تطھیر حضرت زھرا اور اہل بیت کی عصمت اور طہارت پر دلالت کرتی ہے ۔ ہم آئندہ کی سطور میں انہیں مسائل پر گفتگو ، اور دلائل ذکر کرینگے دور اندیش ، موحد ، حکماء ، محققین اور بر جستہ فقہا ء کے بقول؛ اس دنیا اور آخرت میں ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ اس دنیا میں ظاہری شکل و صورت اور ظاہری حسن ، سیرت اور کردار کے مقابلہ میں اپنا سکہ جمائے ہوئے ہے ، ممکن ہے کہ ایک انسان ظاھراً عام انسان کی طرح ہو لیکن باطن میں درندہ صفت ہو ، لہذا ظاھری شکل و صورت کے اعتبار سے عام انسانوں میں کوئی فرق نہیں ۔ ( ہاں بعض خوبصورت اور بعض بد صورت لیکن ظاھرا ً سب انسان ہیں ۔ )

لیکن آخرت کا نظام دنیا کے نظام کے بالکل بر عکس ہے بعض افراد کے بارے میں خدا وند متعال فرماتا ہے ۔و غشرھم یوم القیامۃ علی وجوھھم عمیا بکما و صما ۔ یعنی قیامت کے دن ہم انہیں اوندھے منہ ، اندھے گونگے اور بہرے بنا کر اٹھائیں گے ۔

اور بعض افراد کے متعلق فرماتا ہے ۔ وجوہ یو مئذ ٍ ناضرۃ الی ربھا ناظرۃ ۔ بہت سے چہرے اس روز شاداب ہونگے وہ اپنے رب ( کی رحمت ) کی طرف دیکھ رہے ہونگے ۔

اور اسی طرح ان ہستیوں کے چہرے شاداب ہونگے جنہوں نے فرمایا : انما نطعمکم لوجہ اللہ لا نریدمنکم جزاء ولا شکورا ۔ (اہل بیت علیہم السلام فقراء سے فرماتے ہیں ) ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کے خاطر کھلا رہے ہیں ۔ ہم تم سے نہ کوئی معاوضہ چاہتے ہیں اور نہ ہی شکر گذاری کے خواہاں ہیں ۔

ذلک الیوم الحق ۔ قیامت کا دن بر حق ہے ۔ الملک یو مئذ للہ ۔ اس دن فقط اللہ کی بادشاہی ہوگی ۔

عقلی اور نقلی دلائل کی روشنی میں یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، صادق ، مصدق ، اور امین ہیں ، یعنی نہ تو کبھی جھوٹ بولا ، اور نہ ہی کبھی اللہ کے اوپر جھوٹی تہمت باندھی ، اور ان کی صداقت و امامت ، کی گواہی قرآن نے بڑے واضح الفاظ میں بیان فرمادی ۔ ارشاد رب العزت ہے ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 next