حضرت زہرا (ع) کا جناب مریم اور دیگر معصوم خواتین کی طرح درجہ عصمت پر فائز ہونا



(١) اہل بیت سے مراد فقط ازواج مطہرات ہوں کیونکہ آیت کے تمام خطابات انھیں کے متعلق ہیں

(٢) ازواج مطہرات اور حضرت محمد حضرت علی حضرت فاطہ اور امام حسن و امام حسین مراد ہوں

(٣) فقط پنجتن مراد ہوں

قرطبی کہتا ہے آیت کریمہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تمام اہل بیت جس میں ازواج اور غیر ازواج تمام شامل ہیں اور ( ویطہرکم ) اس لئے استعمال ہوا کہ افراد کی تعداد غالب ہے اور جب مذکر و مؤنث جمع ہو جائیں تو مذکر کا صیغہ استعمال کیا جاتا ہے (٢)

اور فخر الدین رازی بھی اسی قول پر متفق ہے (٣)

مگر ہمارا فریضہ یہ ہے کہ آیت کریمہ کے متعلق جستجو کریں تاکہ معلوم ہو جائے کہ آیات کے الفاظ اور معانی کس حد تک ان کے دعوی کو ثابت کرتے ہیں آیت کے شروع میں کلمہ ٫٫ انما ،، ذکر ہوا ہے ، جو اپنے بعد والے کلام کو ثابت اور غیر کی نفی کرتا ہے ، اور اس انداز سے کلام میں استحکام اور پختگی پیدا ہو جاتی ۔

(١) سنن الترمذی ج٥ ص ٧٠٠ والمستدرک ج٣ ص ١٦٠ (٢) الجامع لاحکام القرآن / قرطبی ج١٣ ص ١٨٣

(٣) التفسیر الکبیر البرازی ج٢٥ ص ٢٠٩

ہے جیسا کہ کلمہ توحید ہے ۔ لا الہ (نفی ) الا اللہ اثبات ہے ۔ پس آیہ کریمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ کا ارادہ ، تطہیر ( پاک کرنا ) اور پلیدی سے دور ی میں منحصر ہے ۔ اور کلمہ اہل بیت ،کو جس معنی میں بھی استعمال کیا جائے ، وہ مخاطبین سے پلیدی کی دوری اور (ان کی ) باطنی طہارت پر دلالت کرتا ہے ۔

تطہیر کا مطلب ، یعنی گناہ اور برائی سے منزہ اور پاک ہونا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next