حضرت زہرا (ع) کا جناب مریم اور دیگر معصوم خواتین کی طرح درجہ عصمت پر فائز ہونا



گویا پیغمبر یہ چاہتے تھے کہ زبانی اور عملی طور پر لوگوں کے لئے واضح ہو جائے کہ اہل بیت فقط یہی ذوات مقدسہ ہیں ۔ اور ام سلمہ والی روایت سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ ازواج اس مقدس عنوان میں داخل نہیں ہیں ۔

حقیقت کو قبول کرنے کے لئے اس کے بعد کیا عذر باقی ہے ، ہاں مگر دشمنی اور عناد کا کوئی علاج نہیں ۔

آیت کے نزول کے بعد پیغمبر اس حقیقت کو لوگوں کے اذھان میں مزید پختہ کرنے کے لئے حضرت زھرا سلام اللہ علیھا کے دروازے پر ےشریف لاتے اور بلند آواز سے پڑھتے : السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

اہل البیت انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا ۔

(١) مسند احمد بن حنبل ج٤ / ص ١٠٧ و ١٣٥ کتاب فضائل ، فضائل امیر علیہ السلام ، ط ۔ ١ اور تاریخ دمشق ، ابن عساکر ج ١٣ ص ٧٦ فی ترجمۃ الامام الحسین علیہ السلام (٢) شواہد التنزیل / الحسکانی ج٢ / ٨١ ط ١ ۔ اس آیت کی تفسیر میں متعدد اسانید کے ساتھ اور یہ عمل چھ سات یا نو مہنے ہر روز پانچ مرتبہ انجام دیتے اور یہ عمل ہر روز کا وطیرہ تھا (١) اس کی تفصیل اور تصدیق کے لئے طبری ، ابن کثیر اور سیوطی کی تفاسیر کو ملاحظہ کیا جائے ۔

ابن حجر کہتا ہے اکثر مفسرین قائل ہیں کہ یہ آیت حضرت علی فاطمہ ، اور حسنین علیھما السلام کے بارے میں نازل ہوئی ہے ( ٢)

حدیث ثقلین : انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی اھل بیتی ان تمسکتم بھما لن تضلوا بعدی ابدا …

اس حدیث شریف سے بھی آیت تطھیر کی طرح استدلال ہوتا ہے کہ اہل بیت علیہم السلام ، معصوم ہیں ، اور گذشتہ دلائل کی روشنی میں یہ امر روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حضرت زھراء سلام اللہ علیہا بھی اھل بیت میں شامل ہیں ۔

اس حدیث شریف میں اہل بیت علیھم السلام کو قرآن کا ہم پلہ قرار دیا گیا ہے اور وحی کی زبان سے بولنے والی ذات نے گواہی دی کہ جو شخص ان سے تمسک کرے وہ کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگا ، اور مطلق تمسک کا حکم عصمت کے بغیر ایک نا ممکن امر ہے ۔

اہل حق کے لئے یہ حدیث اور اس کے مفاہیم روز روشن کی طرح واضح ہیں ، دشمنی اور عناد کا علاج کسی حکیم کے پاس بھی نہیں پیغمبر گرامی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انّ اللہ یغضب لغضبک و یرضی لرضاک (٣)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next