امام مہدی(عج) ایک موجود موعود



نوٹ:یہ کہ ایک خاص قوم کی طرف تمام پیغمبروں کی تکذیب کی نسبت دینے کے بارے میں احتمال یہ ہے کہ شاید ان کے پیغمبر انبیاء کے سلسلہ کے متعلق گفتگو کرتے تھے اوروہ قوم ان کی بھی تکذیب کرتی تھی۔

ارادۂ الٰہی کے مدمقابل انسان کامل کا خضوع

قرآن کریم کا سرچشمہ علم الٰہی کا ذخیرہ ہے اور وہ ایک ایسی عظیم کتاب ہے کہ پہاڑ بھی اس کی عظمت کو تحمل نہیں کر سکتے :

{لَو أَنزَلنَا ہَذَا القُرآنَ عَلَی جَبَلٍ لَرَأَیتَہُ خَاشِعًا مُتَصَدِّعًا مِن خَشیَۃِ اﷲِ}[28]

 :"اگر ہم اس قرآن Ú©Ùˆ کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے اللہ Ú©Û’ خوف سے جھک کر پاش پاش ہوتا ضرور دیکھتے"

 Ø§ÙˆØ± فقط انسان کامل Ú©ÛŒ ذات اس Ú©ÛŒ عظمت Ú©Ùˆ تحمل کرسکتی ہے کہ جوپہاڑ، آسمان، زمین اور ان Ú©ÛŒ مانندتمام موجودات Ú©ÛŒ نسبت طاقتور اور مضبوط ہےاور جب کلام حق ظاہر ہو تو اس کےمقابلہ میں تمام موجودات Ú©ÛŒ نسبت سب سے زیادہ خاضع اور تسلیم ہونیوالی ہے جیسا کہ جب حضرت ابراہیمؑ Ú©Ùˆ

{قَالُوا حَرِّقُوہُ وَانصُرُوا آلِہَتَکُم}[29]

 :"وہ کہنے Ù„Ú¯Û’ اسے جلادو اور اپنے خداوؤں Ú©ÛŒ نصرت کرو"

 Ú©ÛŒ دھمکی دی گئی تھی تو حضرت ابراہیم Ø‘ ارادہ الٰہی "جوکہ کفر وشرک Ú©Û’ مقابلہ میں قیام تھا" Ú©Û’ مقابلہ میں سر تسیلم خم کرتے ہوئے اپنے آپ Ú©Ùˆ Ø¢Ú¯ Ú©Û’ بھڑکتے ہوئے شعلوں Ú©Û’ حوالے کردیا۔

آج کے دور میں ایسے معصوم کامل انسان صرف امام زمان حجۃ ابن الحسن العسکری (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کی ذات گرامی ہے کہ نہ تو ان کی عمر بابرکت کا طولانی ہونا ان کی حیات مبارک کو کوئی گزند پہنچا سکتا ہےاور نہ اس ذات مقدس کی غیبت عالم بشرکے ظاہر وباطن سے ان کی آگا ہی کو کوئی نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ امام معصوم اور انسان کامل قطع نظر اس کے کہ ان کی ذمہ داری امت کی علمی وعملی ضرورتوں کو پورا کرنا ہے وہ مطلق الٰہی خلیفہ ہے اور آدم ؑاور دوسرے اللہ تعالیٰ کے خلفاء کی مانند وہ فرشتوں کا معلم بھی ہے۔

ایسے انسان کامل کی نگاہ میں کہ جو خدا کے ارادہ کے مقابلہ میں تواضع کے ساتھ خضوع اور خشوع کے عالم میں ہے، قرآن تدوینی ویسے ہی ہےجیسےقرآن تکوینی ہے، یعنی جس طرح وہ کائنات کے نظام میں تمام اشیاء کو خدا کے ارادہ اور مشیت کے تابع جانتا ہے ایسے ہی وہ نظام تدوین میں تمام علوم، مفاہیم اور معارف کو خدا وند کریم کے عظیم ترین علم کے تابع جانتا ہے کہ جو قرآن کریم کی صورت میں جلوہ گر ہے ،اور اسی بنیاد پروہ خدا کے تکوینی[دنیا کے امور] اور تشریعی[شرعی امور] ارادہ کے مدمقابل خضوع خضوع کی حالت میں ہے اور ہر ارادہ کو خداکے ارادہ کے تابع کرتے ہیں جیساکہ حضرت امام علی ؑ ایسے انسان کامل کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next