معرفت امام (امامت خاص)



 Ø¯Ø¹Ø§ صرف Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ اور مانگنے Ú©Û’ لئے الفاظ کا ایک مجموعہ نہیں ہے بلکہ معصومین علیہم السلام Ú©ÛŒ دعاؤں میں،ایسے عمیق معارف اورقیمتی دروس پوشیدہ ہیں کہ جن Ú©Û’ سمجھنے اور ان Ú©ÛŒ تعلیمات میں غور وخوض کرنے سے، نہایت عظیم علمی وعملی نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ جیساکہ جناب زرارہ اسی تلاش میں ہیں کہ اس نہایت قیمتی درس Ú©Û’ ذریعہ اپنی مشکل Ú©Ùˆ بر طرف کریں۔

امامت جیسے با عظمت مقام اور امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) جیسی منفرد شخصیت کی معرفت کے لئے بہت سے راستے ہیں،ان میں سے بہترین راستے خود امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) سے ماثور دعائیں اور، زیارتیں نیز دیگر ائمہ علیہم السلام سے حضرت (عج)سے متعلق منقول فرامین کا جائزہ لینا ہے۔

جس طرح نہج البلاغہ Ú©ÛŒ عبارتوں، سیدالشہداء Ú©Û’ آغاز سے واقع کربلا Ú©Û’ اختتام تک Ú©Û’ فرامین اور صحیفہ سجادیہ Ú©Û’ باعظمت مضامین میں غوروفکر سے، حضرت امام علیؑ، حضرت امام حسین Ø‘ اور حضرت امام سجادؑ Ú©ÛŒ سیرت طیبہ اور عظیم مقاصد ظاہر ہوتے ہیں نیز حضرت امام محمد باقروحضرت امام جعفر صادق علیھما السلام Ú©Û’ عظیم دینی مدارس Ú©ÛŒ تشکیل اور علمی مناظرات Ú©Û’ برپا کرنے سے ان Ú©ÛŒ پاکیزہ اغراض ومقاصد واضح ہوتے ہیں، اسی طرح امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) سے ماثور یا  ان سے متعلق دعاوؤں سے حضرتؑ Ú©Û’ باشکوہ پروگرام اور اغراض ومقاصد سمجھ میں آتے ہیں کیونکہ  جب کوئی امام دعا کرتے ہیں تو وہ دعا اپنے تقاضوں کےساتھ ساتھ اس امامت Ú©Û’ اوصاف، امت Ú©Û’ مد مقابل امام Ú©Û’ وظائف، امام اور امت کا رابطہ اور امام Ú©Û’ وجود  مبارک  Ú©ÛŒ ظاہری اور باطنی تائثیر Ú©ÛŒ تشریح بھی کرتی ہیں۔

بنا بر ایں جویہ چاہتا ہے کہ ولی عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©ÛŒ معرفت حاصل کرلے، اس Ú©Û’ لئے بہتر ہے کہ امام Ø‘ سے مربوط دعاؤں اور زیارتوں کا نہایت توجہ سے جائزہ Ù„Û’ تا کہ معرفت امام Ú©ÛŒ حدود  تک رسائی ہوسکے۔

دوسری طرف امام زمانہ (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’ درجات ومراتب ہیں جن Ú©Û’ اثرات اور نتائج جاہلیت اوررجعت پسندی Ú©ÛŒ گر دوغبارکو صاف کرنے میں ایک جیسے نہیں ہیں۔ اس لئے کہ معرفت Ú©Û’ ہر مرتبہ Ú©Û’ اثرات ونتائج، حقیقی وصحیح انتظار Ú©ÛŒ تشریح کرنے میں دوسرے درجہ سےمختلف ہیں،مثال Ú©Û’ طور پر امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کےبظاہر حسب ونسب Ú©Ùˆ جاننا ان Ú©ÛŒ تاریخ ولادت Ú©Ùˆ جاننا اور غیبت صغریٰ وکبریٰ Ú©Û’ زمانہ وغیرہ سے آشنائی کبھی بھی امامت  Ú©Û’ حقیقی معنی Ú©Ùˆ معرفت اور حقیقت ولایت Ú©ÛŒ شناخت Ú©ÛŒ مانند نہیں ہےاور ہ ہی ان بلند پایہ مفاہیم  اور شناخت کوکسی شخصیت پر مقامِ  حقیقت میں تطبیق دی جاسکتی ہے۔ جس طرح برہان حدوث، برہان نظم برہان ماھوی، برہان امکان فقری وغیرہ خدا Ú©ÛŒ پہچان Ú©Û’ لئے راہنما ہیں مگر  جو شخص خدا Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ الوہیت Ú©Û’ ذریعہ پہچانتا ہے اس Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’ بہترین راستے Ú©Ùˆ Ø·Û’ کیا ہے اوروہ  بہترین خدا شناس ہے ،جیساکہ رسول Ú©Ùˆ معجزہ Ú©Û’ ذریعہ پہچاننا کافی ہے، لیکن یہ رسول Ú©ÛŒ معرفت Ú©Û’  اعلی مرتبہ تک نہیں پہنچاتا ہے۔ مگر جو رسول Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ علم Ú©Û’ ساتھ پہچانے وہ شخص رسول Ú©Ùˆ معجزہ Ú©Û’ ذریعہ پہچاننے سے بے نیاز ہو جائے گا، اس لئے کہ جب الو ہیت اور رسالت کا مفہوم سمجھ میں آگیا تو خدا اور رسول Ú©ÛŒ بھی پہچان ہو جائے گی۔

محقق کلینیؒ وشیخ صدوق Ø’Ú©ÛŒ روایت میں نقل ہوا  ہے کہ" ولی امر" ان خصوصیات Ú©Û’ ذریعہ پہچانا جائے گا:

"اعرفوا اﷲ باﷲ والرسول بالرسالۃ وأولی الامر بالأمر بالمعروف والعدل والاحسان" ([30])

  :اللہ تعالیٰ  Ú©ÛŒ الوہیت Ú©Û’ ساتھ، رسول Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ ساتھ اور اولی الامر Ú©ÛŒ نیکی Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… دینے عدل اور احسان کےساتھ معرفت پیدا کرو۔

 Ù„یکن یہ منقول فرمان کافی نہیں ہےکیونکہ صرف امر بالمعروف، عدل اوراحسان Ú©Û’ ساتھ ولی امر Ú©Ùˆ کبھی نہیں پہچانا جا سکتااس لیے کہ نیکی اور معروف کا Ø­Ú©Ù… کرنے والے بہت ہیں۔

اسی وجہ سے ایک دوسری روایت میں منقول ہے: “بالمعروف والعدل والاحسان” ([31]) نہ “بالأمر بالمعروف” :نیکی ، عدل اور احسان کےساتھ پہچانو۔ چونکہ امام خود معروف ،عدل اوراحسان کے ذریعہ پہچانا جاتا ہے نہ صرف امر بالمعروف کرنے سے، جو ولی خدا ہے اور ولایت کا امراس کے دوش پر ہے،وہ صرف معروف ،عدل اوراحسان کا حکم دینے پر اکتفاء نہیں کرتا ہے بلکہ اس کی سنّت ہی معروف ،اس کی سیرت سرا پا عدل اور اس کی فطرت احسان ہوتی ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next