معرفت امام (امامت خاص)



قاعدۂ “حکم الأمثال فی ما یجوز وفی ما لا یجوز واحد” کی بنیاد پر عترت اطہارعلیہم السلام میں قرآن کے تمام کمالات موجود ہیں اور ہر وہ نقص جس سے قرآن منزہ ہے عترت بھی اس نقص سے پاک و منزہ ہیں۔

قانون  Ú©Û’ تحت قرآن وعترت کا علمی ا ورعملی راستہ کبھی بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوگا، جیساکہ ائمہ معصومین علیہم السلام کا قول، فعل اور  تائید اللہ Ú©Û’ کلام Ú©ÛŒ مفسّر ہیں اسی طرح قرآن کریم  Ú©ÛŒ آیات  عترت Ú©Û’ علم وعمل Ú©ÛŒ اساس ہیں کبھی بھی آنحضرتﷺ Ú©ÛŒ عترت اس چیز کا Ø­Ú©Ù… نہیں دیتی جس سے قرآن منع کرے اور اس چیز سے منع نہیں کرتے جس Ú©ÛŒ بجا آوری Ú©Ùˆ  قرآن پسند کرتا ہے۔

بنا برایں ہدایت کا راستہ نہ تو”حسبناکتاب اللّٰہ” ([43]) : ہمارے لیے اللہ Ú©ÛŒ کتا ب ہی کافی ہے،کےنعرہ Ú©Û’ ذریعہ اور نہ ہی قرآن Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کرصرف عترت Ú©Û’ ساتھ تمسک رکھنے Ú©Û’ ذریعہ سمجھا اور Ø·Û’ کیاجاسکتا ہے، ثقلین میں وحدت Ú©ÛŒ وجہ کلام الہی کا دونوں میں جاری ہونا ہے کیونکہ پہلے کہاجاچکا ہے کہ قرآن مجید  اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ مکتوب کلام ہے اور عترت اس Ú©ÛŒ تکوینی Ùˆ عنصر ÛŒ کلام  ہے۔

قران وعترت کی ہماہنگی کے جلوے

۱۵شعبان بھی شب قدر Ú©ÛŒ مانند، قرآن اور عترت Ú©ÛŒ ہماہنگی کا ایک جلوہ  ہے۔ جس طرح خاتم الاولیاء Ú©ÛŒ شب ولادت میں، شب قدر (قرآن Ú©Û’ نازل ہونے Ú©ÛŒ شب) Ú©Û’ اعمال بجالانا صحیح ہے اسی طرح شب قدر میں ولایت وامامت کاذکر کرنا بھی صحیح ہے۔

۱۵شعبان Ú©Ùˆ شب نزول قرآن Ú©Û’ اعمال  انجام دینے سے قلوب اس Ú©ÛŒ طرف ہدایت پاتے ہیں اور شب قدر میں زیارت امام حسین Ø‘ Ú©Û’ مستحب ہونے اور قرآن Ú©Ùˆ سر پر رکھ کر، معصومین علیہم السلام Ú©Û’ اسمائے مبارک سے توسّل کرنے سے، مومنین Ú©Û’ قلوب آئمہ علیہم السلام Ú©ÛŒ طرف ہدایت پاتے ہیں۔

عترت اطہارعلیہم السلام کا بے نظیر ہونا اور قرآن کریم سے وحدت رکھنا اس ہما ہنگی کا دوسرا جلوہ ہے۔ قرآن اللہ تعالیٰ کی مکتوب کلام، ہر جہت سے منفرد ہے، کبھی بھی کوئی دوسری کتاب، قرآن کے ساتھ برابری کا دعویٰ نہیں کرسکتی ہے کیونکہ قرآن مجید نہ صرف ادب اور بلاغت میں بے مثل ہے بلکہ اپنے مطالب،غیبی خبریں اور دلائل میں بھی بے نظیر ہے اور کبھی بھی غلط اور باطل اس کےحرم مبارک داخل نہیں ہوسکتی ہیں اور نہ ہوں گی:

{لاَیَأتِیہِ البَاطِلُ مِن بَینِ یَدَیہِ وَلاَمِن خَلفِہ} [44]

:"باطل نہ اس کے سامنے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے"

 Ù‚رآن کریم Ú©Û’ بے بدل ہونے Ú©ÛŒ ایک نشانی اس کا چیلنج کرناہے قرآن Ù†Û’ متعدد آیتوں میں، اس گروہ Ú©Ùˆ چیلنج کیا ہے کہ جو گمان کرتے ہیں کہ یہ کتاب پروردگار Ú©ÛŒ طرف سے نازل نہیں ہوئی ہےیا اس Ú©ÛŒ مثل کتاب لائی جاسکتی  ہے۔ اورقرآن مجید Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ چیلنج کرتے ہوئے کہا  کہ اپنے گمان Ú©Ùˆ ثابت کرنے Ú©Û’ لئے اس قرآن Ú©ÛŒ مانند یا اس Ú©ÛŒ دس سورتوں Ú©ÛŒ مانند، یا اس Ú©ÛŒ صرف ایک سورہ Ú©ÛŒ مثل Ù„Û’ کر آئیں، اور پھر ان Ú©ÛŒ ناتوانی اورعاجزی Ú©Û’ بارے میں قرآن مجید فرماتا ہے کہ اگر تمام جن وانس آپس میں مل جائیں تو  بھی اس قرآن Ú©ÛŒ مثل نہیں لاسکتے ہیں:

{ قُل لَئِن اجتَمَعَتِ الإِنسُ وَالجِنُّ عَلَی أَن یَأتُوا بِمِثلِ ہَذَا القُرآنِ لاَیَأتُونَ بِمِثلِہِ وَلَو کَانَ بَعضُہُم لِبَعضٍ ظَہِیرًا} [45]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next