معرفت امام (امامت خاص)



 {عٰلِمُ الغَیبِ فَلاَیُظہِرُ عَلَی غَیبِہِ أَحَدًا Ù­ إِلاَّ Ù…ÙŽÙ† ارتَضَی مِن رَسُولٍ ....}[51]

 :وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کسی پر ظاہر نہیں کرتا

 â€œÙˆÙŽØ§Ù”ما السُنَّۃُ مِن نبیّہ‘ فلمدارۃ الناس فان ٖاﷲ (عزّ وجلّ) أمر نبیّہٖ ï·º بمداراۃ الناس

:اور نبی کی سنت یہ ہےکہ لوگوں سے مدارا کریں بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو لوگوں سے مدارا کا حکم دیا ہے۔

 ÙÙ‚ال: {خُذ العَفوَ وَأمُر بِالعُرف}[52]

 :"درگزر سے کام لیں اور نیک کاموں کا Ø­Ú©Ù… دیں"

 â€œÙˆÙŽØ§Ù”ما السُنَّۃُ مِن ولیّہ، فاصبر  فی الباساء والضرّاء

:اور ولی خدا کی سنت یہ ہے کہ سختیوں اور مصیبتوں میں صبر کرو" [53]

ولایت امام اس وقت مکمل ہوگی جب سنّت خدا اور سنّت رسول کو اپنے اندر زندہ کرے، اور رسول کی رسالت بھی اس وقت مکمل ہوگی جب خدا کی سنّت کو اپنے اندر زندہ کرے، چونکہ انبیاء اور پھر ان کے جانشین،عالم تخلیق میں اللہ کے نمایندہ ہیں۔ اولیاء خدا اور انبیاء الٰہی، امام ہیں اور سب سے پہلاامام، جامع اور حقیقی معنی کے اعتبار سے، اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس ہے۔ اگر چہ اس طرح کے القاب خداوند کریم کی ذات پر اطلاق نہیں کئے جاسکتے۔

خدا، پیغمبر اور امام کے اعمال، اہل ایمان کے لئے اسوہ ونمونہ ہیں، بلکہ مؤمن کا ایمان اس وقت مکمل ہوگا جب، خدا، رسول اور امام کے اعمال کو دیکھےاورانہیں اپنے ظرف اور وسعت کے مطابق انجام دے اور ان کی سیرت اور سنت کو اپنے اندر زندہ کرے۔ ایسے مؤمن کوچاہئے کہ اپنے اندر سنّتِ الٰہی زندہ کرے چونکہ ہر کمال،خدا وند متعال کے لئے نامتناہی شکل میں ثابت ہے، مؤمن اسےاپنی محدود ظرفیت میں پیدا کرسکتا ہے۔ البتہ وہ چیز جو روایت میں "اسرار کو چھپانے"کے نام سے بیان ہوا ہے صرف ایک مثال ہے نہ کہ کوئی معیٖن چیزہے مقصود یہ نہیں ہے کہ مؤمن سنن الٰہی میں سے فقط اسی ایک سنّت کو اپنے اندر زندہ کرے بلکہ اس سنّت کا احیاء کرنا، اخلاق الٰہی سے آراستہ ہونے کا ایک نمونہ ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next