معرفت امام (امامت خاص)



مطلوب یہ ہے کہ انسان اللہ کے اسمائے حسنی اور اس کی بلند مرتبہ صفات کو پیدا کرے اور اپنی حد میں ان اسماکا مظہر قرار پائے چونکہ انبیاء وآئمہ معصومین ؑ صفات حق کے جامع مظاہر ،نور اور ہدایت ہیں، بہتریہی ہے کہ مؤمن ان کی اقتدا کرے اور ان کی صفات سے متصف ہو۔

امام معصوم، اعمال پر گواہ

امام، اللہ کے اسم حیّ کا مظہر ہے اور چونکہ حیات علم اورقدرت کا سرچشمہ ہے، اور اللہ تعالیٰ کا علم شہودی ہے لہٰذا امام بھی امت کے اعمال کا شاہد ہے اور ان کے سارے کاموں سے باخبرہے، جس طرح جان بدن پر تسلط رکھتی ہے اسی طرح امام بھی انسانوں کے سارے امور پر تسلط رکھتا ہے کیونکہ وہ جان جانان ہے اور حضرت کی ہمارے اعمال سے آگاہی، کسی خاص دنوں اور چند دفعہ میں منحصر نہیں ہے۔

امام کی خدمت میں کبھی اعمال عمومی طور پر پیش ہوتے ہیں جیسا کہ سوموار اورجمعرات کے دن امت کے اعمال، امام کے حضور میں پیش کےلئے جاتے ہیں اور اعمال پیش کرنے کی بعض روایتوں کا ظاہربھی یہی ہے۔ اور کبھی اعمال کاان کی خدمت میں پیش ہونا ہمیشہ اور ہر وقت ہےمعصومین علیھم السلام کی روایات میں، کل یوم ولیلہ(ہر دن ورات)[54] کل صباح(ہر صبح)[55] جیسی عبارتوں کاذکر ہواہے۔ اور ان عبارتوں سے واضح ہوتا ہےکہ امام ؑ ہمیشہ امت کے اعمال سے باخبررہتے ہیں۔ جس طرح ہماری جان ہمارے جسم سے باخبر ہے اور جانتی ہے کہ اس پر کیا گذر رہی ہے، امام بھی حقیقت میں ہماری جان سے باخبر ہے گویاوہ ہماری جان کے اندر ہے،یہ قیمتی نکتہ،کہ امام جان جانان ہے اس آیت کی عبارت:

{النَّبِیُّ أَولَی بِالمُؤمِنِینَ مِن أَنفُسِہِم} [56]

سے واضح ہوتا ہے، کیونکہ اگر رسول اعظم ﷺ کی مانندایک کامل اور معصوم انسان ان کی جانوں سے اولیٰ ہیں تو یقینی بات ہے کہ یہ برتری اور عظمت اسی طرح ہے کہ جس طرح ارواح کو دوسری چیزوں کی نسبت وجودی اعتبار سے برتری حاصل ہے تو یہاں امت کی ارواح پیغمبر کی روح کیلئے بدن کی مانند ہیں،اور چونکہ امامت کی حقیقت سوائے خدا اور رسول کی خلافت کے کچھ نہیں ہے۔جیسا کہ امام رضا ؑ فرماتے ہیں:

 â€œØ¥Ù† الإمامۃ Ú¾ÛŒ منزلۃ الأنبیاء وإرث الأوصیاء، إن الإمامۃ خلافۃ اﷲ وخلافۃ الرسول ومقام أمیر المؤمنین ۔”

 :امامت مقام انبیاء اور اوصیاء Ú©ÛŒ وراثت ہے بے Ø´Ú© امامت اللہ Ú©ÛŒ خلافت رسول Ú©ÛŒ جانشینی اور امیر المومنین کا مقام ہے"[57]

 ØªÙˆ ہر وہ کمال جو مقام نبوت اور ولایت  میں مشترک تصورکیا جاتا ہو، ان میں پایا جاتا ہے لہٰذاوہ مقام اولویت جومذکورہ آیت میں وجودمیں برتری Ú©ÛŒ وجہ سے پیغمبر Ú©Û’ لئےحقیقت میں ثابت ہے تو، امام معصوم جوکہ رسول اللہ ï·º Ú©Û’ خلیفہ اورجانشین ہیں، ان Ú©Û’ لئےبھی اسی ذیل میں ثابت ہے۔

خاندان عصمت سے محبت دین کا رکن

انسان کامل کہ جو الٰہی اسماء Ùˆ صفات کا مظہر ہے، وہ اسم مبارک {ھُوَالاَوَّلُ وَالأٰخِرُ} [58]  :وہی اول اور وہی آخر ہے"کا مظہربھی ہے، خاندان عصمت اور انسان کامل، ہر دورمیں موجود ہیں اور اسی وجہ سے خدا Ú©Û’ اذن سے عالم ہستی کا آغاز واختتام انہیں Ú©Û’ ہاتھ میں ہے۔

جیسا کہ حضرت امیرالمؤمنین ؑ نے متعدد بار حضرت رسول اکرم ﷺ سے پوچھا کہ دنیا کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہے یا دوسروں کے ،اورکون لوگ دنیا کو عدل وانصاف کی طرف راہنمائی کریں گے؟ “منا أم من غیرنا؟”"ہم یا ہمارے غیر" پیغمبر اسلام ﷺ نے اس جہان کے آغاز واختتام کو معصومین علیھم السلام کے ہاتھوں میں بتایا ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next