معرفت امام (امامت خاص)



“الثقۃُ بِاﷲِ تَعٰالیٰ ثَمنُ لِکُلِّ غٰالٍ وَسُلّم إِلٰی کُلِّ عٰالٍ” [61]

یعنی خدا وند متعال کی مدد پر اعتماد رکھنا، ہر گراں بہا چیز کی قیمت اور ہر بلند مقام کے لئے زینہ ہے، اور فیض الٰہی پر فائز ہونے اور اس مرغ سعادت تک رسائی کے لئے کہ جو روحانی پرندےکی مانند ہے، ضروری شرط یہ ہے کہ خدا کے بندوں کے لئے فریب ومکرکے جال بچھا نے سے نفس باز آجائے اور مقام معرفت کو حاصل کرے اور خود کو پناہ گاہ قرار دے۔

گوید سلیمان مر ترا، بشنو لسان الطیر را

دامی ومرغ از تو رمد، رولا نہ شو رولانہ شو

۱۔ سلیمان تم سے کہتا ہے کہ پرندےیعنی(عالم معنی)کی زبان میرے آئے کلمات کو غور سے سنو ۔تم جال کی طرح ہو لہٰذا مرغ تم سے فرار کرتا ہے تمہیں چاہنے کہ گھونسلہ کی مانند ہوجاؤ ۔

گر چہرہ بنماید صنم، پر شو ازو چون أینہ

ور زلف بگشاید صنم، روشانہ شو ،وشانہ شو

۲۔محبوب اپنا چہرہ نکالے تو اسے آئینہ کی طرح سمیٹ لواور اگر وہ اپنی زلف کو کھولے تو اس کے لئے کنگھی بن جاؤ۔

یک مدتی ارکان بُدی، یک مدتی حیوان بُدی

یک مدتی چون جان شُدی، جانانہ شو، جانانہ شو [62]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next