معرفت امام (امامت خاص)



قافلہ عشق کے قائد

انسان ایک متحرّک موجود ہےکہ ایک لحظہ بھی اس میں قرار نہیں ہے اور چونکہ ہر حرکت کے لئے محرّک کی ضرورت ہے تو اس کا بھی کوئی محرّک ہے کیونکہ حرکت اور متحرّک بغیرکسی محرّک کے نہ معقول ہے اور نہ قابل قبول ہے۔

قرآن کریم میں‌اگر چہ حرکت اور متحرّک کے الفاظ استعمال نہیں ہوئے ہیں تا کہ یہ الفاظ محرّک کی احتیاج کا پیش خیمہ بن سکیں، لیکن عنوان (سیر)کہ جو مفہوم حرکت کا مترادف ہے، قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے اور خداوند عالم کی ذات مسیر اور چلانے والے کے عنوان سے بنائی گئی ہے:

{ہُوَ الَّذِی یُسَیِّرُکُم فِی البَرِّ وَالبَحرِ}[100]

وہی تو ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں چلاتا ہے

{ وَیَومَ نُسَیِّرُ الجِبَالَ}[101]

"اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے"

اور اسی طرح "سبح"جیسے الفاظ بھی قرآن کریم میں ذکر ہوئےہیں جو حرکت کے معنی سے نزدیک ہیں:

{وَالشَّمسُ تَجرِی لِمُستَقَرٍّ لَہَا}[102]

"اور سورج اپنے مقررہ ٹھکانے کی طرف چلاجارہا ہے۔

"{کُلٌّ فِی فَلَکٍ یَسبَحُون}[103]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next