معرفت امام (امامت خاص)



“فابتد أنی فقال لی: با أبالقاسم! إن القائم منا ھو المھدی الذی یجب أن ینتظر فی غیبتہ ویطاع فی ظہورہ وہو الثالث من ولدی.”

 [125]  یہ لقب صرف امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) سے متعلق ہے، اگر چہ پہلے کہا گیا ہے کہ عدل Ùˆ انصاف Ú©Û’ لئے قیام، تمام معصومین Ú©ÛŒ امامت عمومی شرائط میں سے ہے:

“فلعمری ما الامام إلا الحاکم بالکتاب؛ القائم بالقسط [126] ؛ انما ھم الأئمۃؑ القوامون بدین اﷲ”[127]

"مجھے اپنی زندگی Ú©ÛŒ قسم کوئی امام نہیں ہے مگر یہ کہ قرآن مجید Ú©Û’ ساتھ Ø­Ú©Ù… کرنے والا ہے،بے Ø´Ú© وہ تمام آئمہ علیھم السلام دین الٰہی Ú©Ùˆ قائم کرنے والے ہیں" لیکن یہ فخریہ لقب (قائم)،حضرت بقیہ اللہ کا مخصوص لقب ہے: “لیعدن أحدکم لخروج القائم [128]  :"تم میں سے ہر ایک Ú©Ùˆ قائم Ú©Û’ قیام کیلئے آمادہ کرے:

"ینادی مناد من السماء باسم القائم (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) فیسمع ما بین المشرق والمغرب ... وہو صوت جبرئیل الروح الامین”[129]

"آسمان سے کوئی ندا کرنے والا قائم کے نام سے ندا کرے گا کہ جسے مشرق سے مغرب تک سب لوگ سنیں گے،وہ جبرائیل روح امین ؑ کی آواز ہوگی"اور فقط آنحضرت "قائم آل محمدؑ" کے عنوان سے پہچانے جاتے ہیں:

 â€œØ§Ù† أدرکت القائم من آل محمد نصرتہ [130]Ø› ومنّا المصطفیٰ والمرتضیٰ ومنّا یکون المہدی قائم ھذہ الامۃ”[131] 

" اگر میں قائم آل محمد کو درک کروں تو ان کی نصرت کروں اور ہم میں سے میں مصطفیٰﷺ اور مرتضیٰؑ ہیں اور ہم میں سے مہدی(عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) ہیں کہ جو اس امت کے قائم ہوں گے"

اس طرح ایک سنّت حسنہ رائج ہوگئی ہے کہ اس مبارک نام کے زبان پر آتے وقت، سننے والے آنحضرتؑ کے احترام اور ان کی یاد میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔

امام مہدی (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کو بقیۃ اللہ کا نام دینے کی وجہ

یہ مبارک لقب "بقیۃ اللہ" قرآن میں آیا ہے [132] اس قرآنی نام کے لئے بہت ساری وجوہات ذکر ہوئی ہیں۔ قرآن کریم کے مطابق خود خدا کے سوا کوئی چیز باقی رہنے والی نہیں ہے اور صرف وہ چیز باقی رہے گی جس کااللہ تعالیٰ سے نہایت قریبی اور نہ ٹوٹنے والا تعلق ہو:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 next