خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر



” عَِبادَاللهِ اِنَّ تَقْویٰ اللهِ حَمَتْ اَوْلِیَاءَ اللهِ مَحَارِمَہُ وَ اَلْزَمَتْ قُلُوبَھُمْ مَخَافَتَہُ حَتّیٰ اَسْھَرَتْ لَیالِیَھُمْ وَ اَظْمَاٴَتْ ھَوَاجِرَھمْ “ ۱#

    اے بندگان خدااللہ کا تقویٰ اور اس کا خوف، خداکے دوستوں Ú©Ùˆ حرام کام میں مرتکب ہونے سے بچاتا ہے اور ان Ú©Û’ دلوں میں ( عذاب کا)  خوف وہراس ڈالتا ہے کیونکہ انہیں نمازا ور راز Ùˆ نیاز کیلئے راتوں Ú©Ùˆ بیدارنیز شدت Ú©ÛŒ گرمیوں میں روزہ کیلئے پیاسے رکھتا ہے Û”

     Ø¯ÙˆØ³Ø±ÛŒ جگہ پر خداکے خوف Ú©Ùˆ حسن ظن Ú©ÛŒ علامت  قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

     â€ ÙˆÙŽ اِنَّ اَحْسَنَ النَّاسِ ظَنّاً بِاللهِ اَشَدُّھُمْ خَوْفاً للهِ “  Û²#

     Ø®Ø¯Ø§Ø¦Û’ متعال Ú©Û’ بارے میں زیادہ حسن ظن رکھنے والے لوگ اس سے زیادہ ڈرنے والے ہوتے ہیں “‘

 Ø®ÙˆÙ Ùˆ حزن میں فرق :

    انسان پر اس وقت رنج Ùˆ غم طاری ہوتا ہے ØŒ جب اس سے کوئی نعمت چھین Ù„ÛŒ جاتی ہے یا اسے کوئی نقصان پہنچتا ہے، فطری بات ہے کہ انسان Ú©ÛŒ یہ حالت اس Ú©Û’ ایک ایسے کام سے مربوط ہے جو ماضی میں انجام پایا ہے مثال Ú©Û’ طور پر انسان Ù†Û’ کوئی ایسا برا کامکہ جس کا نتیجہ برا تھا ،کوئی برا کلام کیا ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے وہ رسوا اور بے عزت ہوا جس Ú©Û’ نتیجہ میںر نج Ùˆ غم میں مبتلا ہوا ہے، یا اس Ú©Û’ پاس ایک دولت تھی جس سے وہ کافی استفادہ کرسکتا تھا لیکن اسے Ú©Ú¾Ùˆ چکا ہے بہر صورت انسان پر حزن Ùˆ غم اسی وقت طاری ہوتا ہے جب وہ Ú©Ú†Ú¾ فرصتوں Ú©Ùˆ ہاتھ سے Ú©Ú¾Ùˆ د یا ہے یا کوئی نعمت اس سے Ú†Ú¾Ù† جاتی ہے یا کوئی مصیبت اس پر نازل ہوتی ہے Û”

     Ø§Ù„بتہ خوف اس امر اور روئداد سے مربوط ہے جو آئندہ پیش آنے والی ہو انسان ڈرتا ہے کہ کوئی

--------------------------------------------------

۱۔ نہج البلاغہ ، ترجمہ فیض الاسلام ،خطبہ /۱۱۳ ، ص /۳۵۳



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next