خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر (۲)



متضاداور متفاوت حالات کا ایک ہی وقت میں محقق ہونا:

          مذکورہ مطالب Ú©Û’ پیش نظر نتیجہ اخذکیا جاسکتا ہے کہ جب انسان Ú©ÛŒ روح کامل ہو جائے تو وہ مختلف حالات جیسے لذت Ùˆ الم ØŒ خوشی Ùˆ غم کا ایک ساتھ حامل ہوسکتا ہے۔ ہماری ظرفیت محدود ہے اور ہم اپنے کمال Ú©Û’ مراحل میں مختلف  حالتوں Ú©Ùˆ اپنے اندر جمع نہیں کرسکتے ہیں۔ لہذا غم Ùˆ سرور کا مجموعہ  ہمارے اندر ایک متوسط اور درمیانی کیفیت Ú©Ùˆ پیدا کرتا ہے۔ لیکن جب انسان کمال Ú©Ùˆ پہنچتاہے تو وہ مختلف عوامل Ùˆ اسباب Ú©Û’ تحت اپنے اندر دو یا چند حالتیں نیز  مختلف Ùˆ تضاد کیفیتیں کمال Ú©ÛŒ حد تک پید کر سکتا ہے

          خوف Ùˆ رجاء Ú©ÛŒ کیفیت، اپنے خاص عامل Ú©Û’ تحت انسان Ú©Û’ نفس میں پیدا ہوتی ہے اور اگر مجموعی عوامل Ú©Ùˆ ایک ساتھ مد نظر رکھا جائے‘ تو ان عوامل Ú©Û’ فعل وانفعالات(اثر پذیری) Ú©Û’ نتیجہ میں ممکن ہے ایک نئی حالت رونما ہو۔ لیکن اگر ہر عامل پر‘ اس جہت سے کہ ایک خاص حالت کا سر چشمہ ہے‘ نگاہ Ú©ÛŒ جائے‘ تو اس کا نتیجہ وہی خاص حالت ہوگی، مثال Ú©Û’ طور پر اگر خوف Ú©Û’ منشا پر توجہ Ú©ÛŒ جائے‘ تو خوف نفس میں پیدا ہوتا ہے اور اگر امن Ùˆ سلامتی Ú©Û’ سر چشمہ پر توجہ Ú©ÛŒ جائے تو نفس Ú©Û’ لئے صرف امن Ùˆ سلامتی Ú©ÛŒ حالت پیدا ہوتی ہے جن لوگوں کا نفس قوی اور مضبوط ہے نیز اپنے حالات اور جذبات پر قابو پا سکتے ہیں۔ وہ جب عذاب الہٰی یا رضوان الہٰی سے محروم ہونے Ú©Û’ امکان Ú©Û’ بارے میں سوچتے ہیں تو ان Ú©ÛŒ آنکھوں سے آنسو جاری ہونے لگتے ہیں اورعین اسی لمحہ میں جب وہ فضل خدا وندی اور مغفرت الہٰی Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوتے ہیں تو ان میں سرور Ùˆ شادمانی Ú©ÛŒ کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ یعنی ان Ú©Û’ لئے ممکن ہے کہ ایک ہی وقت میں خوف Ùˆ امن Ú©Û’ عوامل Ú©Û’ پیش نظر ان دو حالتوں Ú©Ùˆ اپنے اندر پیدا کر سکیں۔

          مذکورہ مطالب Ú©Û’ پیش نظر ہم Ú©Ùˆ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام Ú©Û’ وجود مقدس Ú©Û’ بارے میں ایک ضعیف اور محدود معرفت حاصل ہو سکتی ہے اور ان Ú©Û’ اندر تضاد کیفیتوں Ú©Û’ حوالے سے ان Ú©Û’ فضائل پر ایک ہلکی سی روشنی ڈالی جا سکتی ہے وہ اپنے قوی  نفوس Ú©ÛŒ وجہ سے ایک ہی لمحہ میں تمام اسماء صفات الہٰی Ú©Û’ مظہر ہو سکتے ہیں‘ وہ رحمت الہٰی پر توجہ رکھتے ہیں‘ ان میں سرور Ùˆ شادمانی Ú©ÛŒ  امید پیدا ہوتی ہے۔ دوسری طرف سے خدائے متعال Ú©Û’ سنگین عذاب Ùˆ سزا پر توجہ رکھتے ہیں اور ان میں خوف ووحشت Ú©ÛŒ کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ چونکہ انسان Ú©ÛŒ جسمانی حالت مثلا اس کا بدن ظہور Ú©Û’ لحاظ سے ان دو حالتوں Ú©Ùˆ متجلی کرنے Ú©ÛŒ مکمل طور پر قدرت نہیں رکھتا ہے‘ لہذا ان دونوںحالتوں میں سے جو بھی دوسری حالت پر برتری رکھتی ہے وہ بیشتر تجلی Ùˆ ظہور پیدا کرتی ہے۔ اگر خوف Ú©Ùˆ برتری حاصل ہے تو آنسو جاری ہوتے ہیں اور اگر خوشی Ùˆ نشاط Ú©ÛŒ کیفیت Ú©Ùˆ فوقیت حاصل ہے  تو مسکراہٹ Ú©ÛŒ صورت میں اس کا ظہور ہوتا ہے۔ البتہ ان حالات Ú©Ùˆ متجلی کرنا خود ان Ú©Û’ اختیار میں ہوتا ہے۔

          اس سلسلہ میں کہ معصومین علیہ السلام عذاب الہٰی Ú©ÛŒ طرف اس لئے توجہ کرتے تھے تاکہ ان پر خوف طاری ہو جبکہ معصوم جانتے تھے کہ انہوں Ù†Û’ ہر گز گناہ نہیں کیا ہے اور نہ کبھی گناہ کرےں گے‘ اس Ú©Û’ علاوہ خدائے متعال Ù†Û’ بہشت Ùˆ جہنم Ú©ÛŒ ذمہ داری انہی Ú©Ùˆ سونپی ہے‘ تو وہ کس محرک Ú©Û’ تحت خوف Ú©Û’ عوامل Ú©Û’ بارے میں توجہ کرتے ہیں؟ہم Ù†Û’ اس سے پہلے اس کا ایک جواب دیا ہے اب ہم یہاں پر ایک دوسرا جواب پیش کرتے ہیں:

          انسان میں موجودہ مجموعی توانائیاں اور حالات خدا Ú©ÛŒ بندگی کا مظہر ہونا چاہیے اور وہ اسی Ú©ÛŒ راہ میں صرف ہونا چاہیے۔ انسان کا وجودمختلف عناصر کا مجموعہ ہے اور وہ مادی Ùˆ معنوی کیفیتوں سے مرکب ہے۔ اس Ú©ÛŒ طینت میں جہاں خوف Ùˆ الم ہے‘ وہاں امن Ùˆ سلامتی امید‘ سرور اور لذت بھی ہے۔

          اللہ تعالیٰ Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ یہ عناصر Ùˆ قویٰ عطا کئے ہیں تاکہ وہ انہیں اس Ú©ÛŒ راہ میں صرف کرے یعنی خدا کےلئے ہنسے اور مسرور ہو یعنی اس Ú©ÛŒ خوشی کا کسی نہ کسی طرح خدا سے ربط ہونا چاہئے یعنی  اس لئے شاد Ùˆ مسرور ہو کہ خدا Ù†Û’ اس تفضل Ùˆ احسان کیا ہے نہ اس لئے کہ وہ خود لذت محسوس کررہا ہے۔

          بعض روایتوں میں آیا ہے کہ شیعیان بہشت میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت Ú©Û’ مہمان ہوں Ú¯Û’ اور ان Ú©Û’ دستر خوان پر کھانا کھائیں Ú¯Û’Û” کیا جس لذت کا احساس معصومین﷼ ﷼بہشت Ú©ÛŒ نعمتوں سے کرتے ہیں وہ اس لذت Ú©Û’ مساوی ہے جو ہمیں ملے گی؟ آیہ مبارکہ میں آیا ہے:

          <وَلَحْمِ طَیْرٍ مِمَّا یَشْتَھُونَ>(واقعہ/Û²Û±)

          (ان Ú©Û’ لئے) ان پرندوں کا گوشت (مہیا ہوگا) جس Ú©ÛŒ انہیں خواہش ہوگی۔

          کیا جو لذت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم بہشتی پرندوں Ú©Û’ گوشت سے محسوس کرتے ہیں‘ ہماری لذت Ú©Û’ مساوی ہے؟

          ان دو نوں لذتوں میں بے حد فرق ہے حتیٰ کہ لذتوں Ú©ÛŒ جہت میں بھی فرق ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس جہت سے لذت محسوس کر تے ہیں کہ وہ مورد انعام الہٰی واقع ہوئے ہیں۔ بہر صورت احساسِ لذت Ú©Û’ مرتبہ کا انحصار انسان Ú©Û’ خدا Ú©ÛŒ نزدیک معرفت اور اس Ú©ÛŒ محبت Ú©Û’ معیار پر ہے۔

          پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل بیت علیہم السلام Ú©Û’ خوف اور دیگر لوگوں Ú©Û’ خوف Ú©Û’ بارے میں بھی یہی موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ وہ جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ سے ڈرتے ہیں لیکن ان کا ڈر نااس جہت سے ہے کہ وہ اسے خدا Ú©Û’ غضب Ú©ÛŒ علامت جانتے ہیں۔ اسے یہ علامت جانتے ہیں کہ ان کا معشوق ان سے محبت نہیں کرتا ہے۔ خدا کا غضب اور اس سے مفارقت Ùˆ دوری ان کےلئے ناقابل برداشت ہے‘ اسی لحاظ سے سخت پریشان Ùˆ فکر مند ہوتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13