خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر (۲)



--------------------------------------------

  Û±Û” مفاتیح الجنان ØŒ دعائے مکارم الاخلاق

کا دل محزون نہ ہوجائے اور انسان خدا کے سامنے خاشع نہ ہو جائے ، گریہ کی حالت اس میں پیدا نہیں ہوسکتی ہے ۔

           Ø­Ø¯ÛŒØ« Ú©Ùˆ جاری رکھتے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم فرماتے ہیں :

 â€  یَا اٴَبٰاذرٍ؛ مَنِ اسْتَطَاعَ اٴَنْ یَبْکٖی  فَلْیَبْکِ ÙˆÙŽ مَنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فِلْیُشْعِرْ قَلْبَہُ الْحُزْنَ  وَلْیَتَبٰاکَ ØŒ إِنَّ الْقَلْبَ الْقٰاسٖی بَعٖیدٌ  مِنَّ اللهِتَعٰالٰی وَلٰکِنْ لٰا تَشْعُرُونَ“

          اے ابوذر ! جس کیلئے ممکن ہو ( خدائے قادر سے ڈر کر ) گریہ کرے ØŒ اگر ممکن نہ ہو تو ( Ú©Ù… از Ú©Ù…) اپنے دل Ú©Ùˆ غم Ùˆ اندوہ سے آشنا کرے اور رونے Ú©ÛŒ حالت پیدا کرے ØŒ کیونکہ قساوت رکھنے والا دل خدائے متعال سے دور ہوتا ہے، لیکن وہ اس معنی Ú©Ùˆ درک نہیں کرتے ہیں۔

          چنانچہ اس سے پہلے بیان ہوا ØŒ جس گریہ Ú©ÛŒ روایتوں ØŒ من جملہ مذکورہ روایت میںتاکید Ú©ÛŒ گئی ہے ØŒ وہ اخروی سعادت سے محروم ہونے اور گناہوں میں آلودہ ہونے Ú©Û’ خوف سے گریہ ہے یا معنویمدارج اور امام عصر ( عج) Ú©Û’ دیدار سے محروم ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے جو گریہ کیا جاتا ہے اس سے بڑھ کر وہ گریہ ہے جو لقاء اللہ Ú©ÛŒ محرومیت Ú©ÛŒ وجہ سے واقع ہوتا ہے۔

           Ø¬Ùˆ لوگ خدا Ú©ÛŒ محبت رکھتے ہیں اور ولایت الٰہی Ú©Ùˆ پہچانتے ہیں وہ لقاء اللہ سے محروم ہونے Ú©Û’ خوف میں گریہ Ùˆ زاری کرتے ہیں ØŒ جیسے حضرت علی علیہ السلام دعائے کمیل میں فرماتے ہیں :

” فھبنی یا الہی و سیدی و مولای و ربی ، صبرت علی عذابک فکیف اصبر علی فراقک “

           Ù…جھے معلوم ہے اے میرے معبود اے میرے سردار ! اے میرے مولا! اے میرے پروردگار! میں عذاب پر تو صبر کرلوں گا لیکن تیری جدائی پر کیوںکر صبر کروں گا ØŸ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next