خوف و حزن کی اہمیت اور اس کا اثر (۲)



          حقیقت میں عظمت الہٰی Ú©Û’ خوف سے عبادت Ùˆ بندگی، خدائے متعال Ú©Û’ حضور میں سرتسلیم خم کرنے اور خضوع کرنے Ú©Û’ معنی میں ہے نہ عذاب Ú©Û’ خوف سے یا ثواب Ú©ÛŒ لالچ میں اور یہ عبادت مخلصانہ طور پر خدائے متعال کےلئے انجام دی جاتی ہے۔ پس جو مقام الہٰی سے ڈرتے ہیں وہ خدائے متعال Ú©Û’ جلال Ú©Û’ سامنے مخلصین اور خاضعین ہیں۔“  Û±#

اپنے نیک اعمال پر اعتماد کرنے والے کی سرزنش:

          گناہ Ú©Û’ مرتکب ہونے والوں Ú©ÛŒ سرزنش کرتے ہوئے پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  فرماتے ہیں:

” یٰا اٴَبَاذَرٍ؛ اِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ الْحَسَنَةَ فَیَتَّکِلُ عَلَیْھٰا وَ یَعْمَلُ الْمُحَّقَّرَاتِ حَتّٰی یَاٴتِیَ اللهُ وَ ھُوَ عَلَیْہِ غَضْبٰانٌ وَ اَنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ السَّیئَةَ فَیَفْرُقَ مِنْھٰا فَیَاٴتِی الله عَزَّ وَ جَلَّ آمِناً یَومَ الْقِیٰامَةِ“

-----------------------------------------

المیزان ،ج ۱۹،ص/۱۲۲

          ”اے ابوذر! ایک انسان نیک کام انجام دیتا ہے، اس پر اعتماد کر Ú©Û’ گناہ کا مرتکب ہوتا ہے اور اپنے نیک کردار Ú©Û’ مقابلہ میں گناہ Ú©Û’ انجام میں سہل انگاری کرتا ہے، ایسا انسان جب خدا Ú©Û’ حضورمیںحاضر ہوتا ہے تو خدا اس پر خشمگین ہوتا ہے، اس Ú©Û’ برعکس ایک انسان گناہ کا مرتکب ہوتا ہے لیکن اس Ú©Û’ انجام سے خائف ہوتا ہے، اس قسم کاانسان قیامت Ú©Û’ دن آسودہ خاطر ہوگا۔“

          اعمال Ú©Û’ قبول ہونے اور نہ ہونے Ú©Û’ معیار Ú©Ùˆ ظاہری معیاروں پر تولہ نہیں جاسکتا بلکہ اعمال کا قبول ہونا اور قبول نہ ہونا بعض شرائط سے مربوط ہے اور بہت  ممکن ہے کہ انسان ان سب کااحصا نہ کرسکے۔ اس بنا پر کوئی بھی شخص اپنے اعمال Ú©Û’ قبول ہونے پر مطمئن نہیں ہوسکتا ہے۔ اس Ú©Û’ علاوہ، اعمال Ú©Û’ قبول ہونے پر اعتماد انسان Ú©Û’ مغرور ہونے کا سبب ہے، یہاں تک خود Ú©Ùˆ گناہ صغیرہ میں اس بہانہ سے آلودہ کرتا ہے کہ اس Ú©Û’ انجام دیئے گئے نیک کام Ú©Û’ مقابلہ میں گناہ صغیرہ حقیر ہے۔ وہ اس سے غافل ہوتا ہے ایک تو یہ کہ اس Ú©Û’ نیک اعمال Ú©Û’ قبول ہونے Ú©Û’ متعلق اس کا اعتماد بے جا تھا، کیا معلوم اس Ú©Û’ اعمال قبول ہوئے ہوں Ú¯Û’ یا نہیں، دوسرے یہ کہ گنا ہان صغیرہ Ú©Û’ بارے میں بے توجہی اور ان Ú©ÛŒ تکرار بذات خود گناہ کبیرہ ہے۔ یہی کہ انسان نیک اعمال انجام دینے Ú©Û’ پیش نظر، اطمینان Ú©Û’ ساتھ آسودہ خاطر ہوجائے اور اپنی عباد توں پر اعتماد کرتے ہوئے، کسی گناہ Ú©Ùˆ چھوٹا اور معمولی سمجھ کر اس Ú©Û’ مرتکب ہونے Ú©Ùˆ اہمیت نہ دے، اس پر خدا کا غضب ہوگا۔

          اس گروہ Ú©Û’ مقابلہ میں بعض لوگ ایسے ہیں، جب وہ کسی گناہ Ú©Û’ مرتکب ہوتے ہیں، تو ڈر Ú©Û’ مارے اضطراب کا احساس کرتے ہیں اور ہمیشہ فکر مند رہتے ہیں۔ یہ لوگ اگر چہ بعض عبادتوں Ú©ÛŒ انجام دہی Ú©Û’ بارے میں زیادہ ہمت کا مظاہرہ بھی نہ کرتے ہوں لیکن گناہ Ú©Û’ بارے میں ان Ú©Û’ خوف Ùˆ وحشت Ú©ÛŒ وجہ سے وہ قیامت Ú©Û’ دن عذاب الٰہی سے نجات پائیں Ú¯Û’ اور وہ وہاں آرام Ùˆ آسائش میں ہوں Ú¯Û’Û” (حدیث Ú©Û’ اس حصہ میں آنحضرت  Ú©ÛŒ تفسیر مختلف ہے، من جملہ”لا اجمع علی عبد خوفین“ جس Ú©Û’ بارے میںپہلے اشارہ کیا گیاہے۔)

          پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ  Ùˆ آلہ وسلم کا مقصد جناب ابوذرۻ  Ú©Ùˆ قلبی حالات Ú©ÛŒ طرف متوجہ کرانا ہے کہ گناہ سے ڈرنا کس قدر موثر ہے، یہاں تک اگر انسان گناہ میں مبتلا ہوجائے، اس کا قلبی ہواس نیز اضطراب Ùˆ پریشانی اس Ú©ÛŒ مغفرت Ùˆ بخشش کا سبب ہے۔ اس Ú©Û’ برعکس اگر کسی Ù†Û’ کافی عبادت انجام ہو لیکن گناہ Ú©Ùˆ حقیر اور چھوٹا سمجھ کر مطمئن ہو جائے تو اس کا مطمئن ہونا گناہ Ú©Ùˆ اہمیت نہ دینے Ú©ÛŒ دلیل ہے اور وہ متوجہ نہیں ہے کہ کس Ú©ÛŒ مخالفت کرتا ہے، اورغضب الٰہی سے دو چار ہوتا ہے۔ لہٰذا ہمیں کسی بھی گناہ Ú©Ùˆ چھوٹا نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ ہمیشہ خدا Ú©Û’ خوف Ú©Ùˆ اپنے اندر محفوظ رکھنا چاہےے تاکہ مغرور نہ ہوں اور ہمیں شیطان فریب نہ دے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next