حضرت زہرا کے فضائل قرآن کی روشنی میں



نیز کو ثر کے معنی کے بارے میں جناب فخر رازی جو اہل سنت کے مشہور و معروف مفسر ہے ،نے کہا کہ کو ثر سے مراد اولاد پیغمبر ہیں کیو نکہ جب مشر کین نے پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)سے اولا د ذکور نہ ہونے پر طعنے اور عیب جوئی شروع کی تو اللہ تبارک وتعالی نے ان کے جواب میں اس سورہ کو نازل فرمایا ہے لہٰذا اہل بیت علہیم السلام پر بنی امیہ کی طرف سے ڈھائے گئے بے پناہ مظالم کے باوجود پیغمبر اکرم کی نسل سے (امام ) باقر (امام ) صادق (امام ) کاظم اور( امام) رضا علیہم السلام جیسی ہستیا ں وجود میںآئیں۔(3)

 

دوسری آیت:

(فَمَنْ حَاجَّکَ فِیہِ مِنْ بَعْدِ مَا جَائَکَ مِنْ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ َبْنَائَنَا وََبْنَائَکُمْ وَنِسَائَنَا وَنِسَائَکُمْ وََنْفُسَنَا وََنْفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَہِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَةَ اﷲِ عَلَی الْکَاذِبِینَ ) (4)

 

پھر جب تمہارے پاس علم ( قرآن ) آچکا اس کے بعد بھی اگر تم سے کوئی ( نصرانی ) عیسی کے بارے میں مجادلہ کرے تو کہو کہ آئو ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم اپنے بیٹوںکو اور ہم اپنی عورتوں کو اور تم اپنے عورتوں کو بلائو اور ہم اپنی جا نوں کو بلائیں اور تم اپنی جانوں کو اس کے بعد ہم سب مل کر ( خدا کی بارگاہ ) میں گڑگڑائیں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت کر یں ۔

 

تفسیر آیت:

اس آیۂ شریفہ کے بارے میں جناب فرمان علی نجفی اعلی اللہ مقامہ نے یوں تفسیر کی ہے حضرت عیسی علیہ السلام کے بارے میں نجران کے نصاریٰ کو حضرت رسول اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)لاکھ سمجھا یا کہ ان کو خدا کا بیٹا نہ کہو حضرت آدم کی مثال بھی دی مگر ان لوگوں نے ایک بھی نہ سنی آخر آپ نے حکم خدا سے قسما قسمی کی ٹھرائے جسے مباہلہ کہتے ہیں اور یہ قول آپس میں قرار ہوا کہ فلاںجگہ فلاں وقت میں ہم اور تم اپنے اپنے بیٹوں عورتوں اور جانوں کو لے کر جمع ہوں اور ہر ایک دوسرے پر لعنت کر یں اور خدا سے عذاب کا خوا ستگار ہوں جس دن یہ مبا ہلہ ہونے والا تھا اصحاب، ابن سنور کے در دولت پر اس امید میں جمع ہو ئے شاید آپ ہمراہ لے جائیں ۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next