حضرت زہرا کے فضائل قرآن کی روشنی میں



مگر آپ نے اول صبح حضرت سلمان کو ایک سرخ کمبل اور چار لکڑیاں دے کر اس میدان میں ایک چھوٹا سا خیمہ نصب کرنے کیلئے روانہ کیا اور خود اس شان سے برآمد ہوئے کہ امام حسین گود میں لیا اور امام حسن کا ہاتھ تھا ما اور جناب سیدہ آپ کے پیچھے اور حضرت علی پیغمبر اکرم(صلی الله علیه و آله وسلم) کی صاحبزادی جناب فاطمہ کے پیچھے نکلے گویا اپنے بیٹوں کی جگہ نو اسوں کو اور عورتوں کی جگہ اپنی صاحبزادی جناب زہرا کو اور اپنی جان کی جگہ حضرت علی کو لیا اور دعا کی خدا وندا ہر نبی کے اہل بیت ہوتے ہیں یہ میرے اہل بیت ہیں ان کو ہر برائی سے دور اور پاک وپاکیزہ رکھ جب آپ اس شان سے میدان میں پہنچے تو نصاریٰ کا سر دار عاقب دیکھ کرکہنے لگا کہ خدا کی قسم میں ایسے نورانی چہرے دیکھ رہا ہوں کہ اگر یہ پہاڑ کو اپنی جگہ سے ہٹ جانے کو کہیں گے تو یقیناً ہٹ جائے گالہٰذا خیر اسی میں ہے کہ مباہلہ سے ہاتھ اٹھائو ورنہ قیامت تک نسل نصاریٰ میں سے ایک بھی نہ بچے گا آخر ان لوگوں نے جزیہ دینا قبول کیا تب آنحضرت(صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا:

 

واللہ اگر یہ لوگ مباہلہ کرتے تو خدا ان کو بندر اور سور کی صورت میں مسخ کرتا اور یہ میدان آگ بن جاتی اور نجران کا ایک فرد حتی کہ جڑیا تک نہ بچتیں، یہ حضرت علی کی اعلیٰ فضیلت اور حضرت زہر ا سلام اللہ علیہا کی شان میں کافی ہے۔(5)

 

اگرچہ انھوں نے تفسیر بیضاوی جلد اول سے اس بات کو نقل کرکے ان کا نظریہ حضرت علی کی فضیلت کے بارے میں ذکر کیا ہے لیکن آیہ شریفہ پورے اہل بیت علیہم السلام کی فضیلت بیان کرتی ہے لہٰذا حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت بیان کرنے میں آیہ شریفہ کافی ہے۔

 

مرحوم علامہ سید عبد الحسین شرف الدین نے لکھا ہے کہ پورے اہل قبلہ حتی خوارج اس بات کے معترف ہیں کہ حضرت پیغمبراکرم(صلی الله علیه و آله وسلم)نے مباہلہ کے وقت خواتین میں سے صرف جناب سیدہ احباب میں سے صرف آپ کے دو نوںنواسے حسن وحسین علیہما السلام جانوں میں سے صرف حضرت علی علیہ السلام کو لے کر میدان میں گئے تھے کوئی اور شخص اس مباہلہ میں شریک نہ تھا۔(6)

 

تیسری آیت:

آپ کی فضیلت بیان کرنے والی آیت میں سے آیت مودة ہے ارشاد ہوتا ہے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next