حضرت زہرا کے فضائل قرآن کی روشنی میں



کیا تم یہ نہیں کہتے ہو کہ تمہاری قوم نے جھٹلایا تو ہم نے تصدیق کی تمہاری قوم نے تم کو ذلیل کیا تو ہم نے مدد کی اس قسم کی باتیں فرماتے جاتے تھے یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے زانوں کے بل بیٹھے اور عاجز ی کے ساتھ عرض کرنے لگے ہمارے مال اور جو کچھ ہمارے پاس ہے وہ سب خدا اور رسول کا ہے یہی باتیں ہور ہی تھی اتنے میں یہ آیت سریفہ نازل ہو ئی اس کے بعد آپ نے فرمایا:

 

جو شخص آل محمد(صلی الله علیه و آله وسلم)کی دوستی پر مر جا ئے وہ شہید مرتا ہے جو آل محمد کی دو ستی پر مرے وہ مغفورہے جو آل محمد کی دوستی پر مرے وہ توبہ کرکے مرا جوآل محمد کی دوستی پر مرے وہ کا مل الا یمان مرا جو آل محمد کی دوستی پر مرا اس کو ملک الموت اور منکر و نکیر بہشت کی خوشخبری دیتے ہیں جو آل محمد کی دوستی پر مرا وہ بہشت میں اس طرح بھیجا جا ئے گا جیسے دلہن اپنے شو ہر کے گھر جو آل محمد کی دوستی پر مرا وہ سنت اور جماعت کے طریقہ پر مرا جو آل محمد کی دشمنی پر مرا قیا مت میں اس کی پیشا نی پر لکھا ہوگا کہ یہ خدا کی رحمت سے مایوس ہے جو آل محمد کی دشمنی پر مرا وہ کافر ہے جو آل محمد کی دشمنی پر مرا وہ بہشت کی بو بھی نہیں سونگھے گا۔

 

اس وقت کسی نے پوچھا یارسول اللہ(صلی الله علیه و آله وسلم)جن کی محبت کو خدا نے واجب کیا ہے وہ کو ن ؟ ہیں فرمایا علی وفاطمہ اور ان کے بیٹے حسن اور حسین پھر فرمایا جو شخص میرے اہل بیت پر ظلم کر ے اور مجھے میری عترت کے بارے میں اذیت دے اس پر بہشت حرام ہے اسی مطلب کو علامہ زمخشری نے اور صحیح بخاری احمد حنبل نے مسند احمد میںاور صا حب در منثور نے در منثور میں بھی نقل کیا ہے (8)

 

چوتھی آیت:

( فَتَلَقَّی آدَمُ مِنْ رَبِّہِ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ ِنَّہُ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیم) (9)

پھر آدم نے اپنے پرور گادر سے ( معذرت کے ) چند الفاظ سیکھے پس خدا نے ( ان الفاظ کی برکت سے ) آدم کی تو بہ قبول کر لی بے شک وہ بڑا معاف کر نے والا مہربان ہے ۔اس آیہ شریفہ کی تفسیر کے بارے میں اہل سنت میں سے جناب ابن مغازلی نے ابن عباس سے روایت کی ہے:

سُئِلَ النبی صلی اللہ وآلہ وسلم عَنِ الکلمات التی تلقی آدم من ربہ فتاب علیہ قال سَئَلَہُ بحق محمّد وعلی وفاطمة والحسن والحسین الا تبت علیّ فتاب علیہ (10)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next