تحریک کا بحران



یہ ایک مثال سے سمجھایا جا سکتا ہے کہ فرض کریں‘ انجینئروں کے دو گروپ تعمیرات کے دو مختلف پلان دیتے ہیں‘ ایک گروپ نے نہایت محتاط طریقے سے پلان بنایا اور اس کی تمام تفصیلات اور اندرونی ڈھانچہ کی وضاحت کی ہے اور اس کے مقابل میں دوسرے گروپ نے جو تعمیرات میں کافی مہارت رکھنے کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد رکھتا ہے‘ اپنے پلان کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا ہے‘ صرف زبانی طور پر یقین دلایا ہے کہ اس کی بنائی ہوئی بلڈنگ اعلیٰ درجہ کی ہو گی‘ تو یہ ممکن ہے کہ اس گروپ کی مبہم و غیر واضہ اعلان کی وجہ سے ہم دوسرے گروپ کی طرف مائل ہو جائیں ۔

ہمارے مذہبی علماء انجینئروں کے اس گروپ جیسے ہیں جن کو لوگوں کا اعتماد تو حاصل ہے لیکن انہوں نے مستقبل کے کسی واضح پلان کے بارے میں عوام کو آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا پلان پیش کیا ہے جس کو منظور کرایا جا سکے‘ جب کہ دوسری جماعتوں کے پاس منصوبے اور نقشے موجود ہیں جو واضح ہیں اور بخوبی معلوم ہے کہ حکومت‘ قانون‘ آزادی‘ سرمایہ‘ ملکیت‘ عدالت اور اخلاقیات کے لحاظ سے وہ کس طرح کے معاشرے کو قائم کرنا چاہتے ہیں ۔

اس تجربے سے ثابت ہے کہ مستقبل کا واضح لائحہ عمل کا نہ ہونا انسان کے لئے کافی نقصان دہ ہے‘ کسی تحریک کے لئے بڑا ضروری ہے کہ اس کا مستقبل کے پلان کے متعلق ان کے لیڈروں کے درمیان مکمل رضامندی اور اتفاق ہو‘ تاکہ ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے ۔ ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ثقافت کے خام مال کے لحاظ سے ہم کسی کے محتاج نہیں ہیں اور ہمیں کسی اور سرچشمے کی ضرورت نہیں‘ صرف جس بات کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ اپنے مقصد کے لئے ثقافتی مال کو باہر نکال کر صاف کیا جائے اور اس کو کارآمد بنایا جائے‘ اس کے لئے ہوشیاری‘ محنت اور وقت کے صحیح استعمال کی ضرورت ہے ۔

یہ چیز باعث اطمینان ہے کہ ہوشیاری اور بیداری کا ہمارے حوزہ ہائے علمیہ میں آغاز ہو چکا ہے اور امید کرتا ہوں کہ اس میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا اور ہماری آرزو جلد پوری ہو جائے گی ۔

اللھم حقق رجائنا و لا تخیب آمالن

 

6) چھٹا اندیشہ

جو الٰہی تحریک کیلئے خطرناک بن سکتا ہے وہ اس کے امور کے متعلق ہے

یہ افکار کی سمت میں تغیر اور ارادوں میں تبدیلی ہے‘ الٰہی تحریک اللہ کے لئے چلائی جاتی ہے اور اس کو اللہ کے لئے چلتے رہنا چاہئے ۔ آخری کامیابی تک اس میں اللہ کے سوا کسی قسم کا خیال تحریک میں داخل نہیں ہونا چاہئے‘ تبدیلی کا ارادہ تک نہیں کرنا چاہئے‘ اگر ان میں ذرا بھی کمزوری ہو گی تو اندیشے اور خطرات اس کے راستے میں آ جائیں گے اور اس کو تباہ کر دیں گے جو تحریک کا آغاز کرتا ہے وہ خوشنودی اللہ کے علاوہ اور کچھ سوچ بھی نہیں سکتا‘ وہ اللہ کی ذات مقدس پر مکمل توکل رکھتا ہے اور ذہنی طور پر خود کو ہر وقت اللہ کے حضور میں حاضر سمجھتا ہے ۔ قرآن میں شعیب۱(ع)نبی کی زبانی ارشاد ہوتا ہے:

ان ارید الا الاصلاح ما استطعت وما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت و الیہ انیب



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next