تحریک کا بحران



”مسلمانوں کا ایک گروہ جنگ لڑنے کے بعد مدینہ واپس لوٹا تو رسول خدا نے ان سے فرمایا:

مرحبا بقوم قضوا الجہاد الاصغر و بقی علیہم الجہاد الاکبر

”آفرین ہے ان لوگوں پر جنہوں نے جہاد اصغر تو مکمل کر لیا‘ لیکن جہاد اکبر ابھی باقی ہے ۔“

وہ بولے:

یا رسول اللہ وما الجہاد اکبر

”جہاد اکبر کیا ہے؟“

فرمایا:

”خواہش نفس کے خلاف جہاد۔“

انکار کی منزل پر جب ساری سرگرمیاں بیرونی دشمنوں سے برسرپیکار رہنے میں صرف ہو رہی ہوتی ہیں‘ خیال اور نیت کو پاک و آلائش سے الجھنا قدرے آسان ہوتا ہے لیکن جب تحریک عروج پر پہنچ جائے اور تعمیر کی مثبت منزل آ جائے اور جب موقع پرستوں کو کافی مواقع میسر ہوں تو اس منزل پر اتحاد و یگانگت اور خلوص کو قائم رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے ۔

سورئہ مائدہ تو قرآن کی ان آخری سورتوں میں سے ایک ہے جو رسول اکرم۱کی زندگی کے آخری دو تین مہینوں میں اتری ۔ اس وقت مشرکین کی پوری طرح سرکوبی ہو چکی تھی اور ان کی طرف سے اسلام کو کوئی خطرہ نہیں تھا‘ ایسے وقت غدیر خم کے مقام پر امامت کی اہمیت کے متعلق آگاہ کیا گیا۔ اللہ کے حکم سے علی علیہ السلام کی امامت اور خلافت کا اعلان کیا گیا اور مسلمانوں کے لئے اس خطرے کا خدائی اعلان ہوا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next