انتظار اور منتظر کے خصوصیات (2)



دوسرے مقام پر ارشادھوتا ھے:< یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللهَ مَعَ الصَّابِرِینَ >[46] ”ایمان والو!صبر اور نماز کے ذریعہ مددمانگوبیشک خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ھے۔“

جب رسول اکرم (ص) مشرکین Ú©Û’ ساتھ ایک خونریزجنگ میں مصروف جہاد تھے تو اس لڑائی Ú©Û’ درمیان خدا وندعالم Ù†Û’ سورہ ٴھود Ú©Û’ ذریعہ رسول خدا(ص)Ú©Û’ دل Ú©Ùˆ تقویت عطا فرمائی اور ان Ú©Û’ سامنے توحید Ú©Û’ طولانی سفر کا قصہ بھی بیان کردیااور اس Ú©Û’ تذکرہ Ú©Û’ بعد خداوندعالم Ù†Û’ پیغمبراکرم(ص) سے خطاب فرمایا:<  فَاسْتَقِمْ کَمَا اٴُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَکَ وَلاَتَطْغَوْا إِنَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرٌ وَلاَتَرْکَنُوا إِلَی الَّذِینَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّکُمْ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِنْ دُونِ اللهِ مِنْ اٴَوْلِیَاءَ ثُمَّ لاَتُنصَرُونَ  وَاٴَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفِی النَّہَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّیْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئَاتِ ذَلِکَ ذِکْرَی لِلذَّاکِرِینَ  وَاصْبِرْ فَإِنَّ اللهَ لاَیُضِیعُ اٴَجْرَ الْمُحْسِنِینَ >[47]

”لہٰذاآپ(ص) کو جس طرح حکم دیا گیا ھے اسی طرح استقامت سے کام لیں اور وہ بھی جنھوں نے آپ(ص) کے ساتھ توبہ کرلی ھے اور کوئی کسی طرح کی زیادتی نہ کرے کہ خداسب کے اعمال کو خوب دیکھنے والاھے اور خبردار تم لوگ ظالموں کی طرف جھکاوٴاختیار نہ کرنا کہ جہنم کی آگ تمھیں چھولے گی اور خداکے علاوہ کوئی تمہارا سرپرست نہ ھوگا اورتمہاری مددبھی نھیں کی جائے گی،اور پیغمبرآپ(ص) دن کے دونوں حصوں میں اوررات گئے نماز قائم کریں نیکیاں برائیوں کو ختم کر دینے والی ھیں اور یہ ذکر خدا کرنے والوں کے لئے ایک نصیحت ھے اور آپ(ص) صبر سے کام لیں کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نھیں کرتاھے۔“

صبر، الٰھی سنتوں میں حتمی اور ثابت سنت ھے اورمعرکہ الٰھی سنتوں کے مطابق سر ھوتے ھیں۔لہٰذاجوشخص کسی معرکہ میں فتح حاصل کرناچاہتاھے اس کے لئے ان الٰھی سنتوں کی شناخت ان پرثابت قدمی ضروری ھے اور سنت الٰھی کی راہ میں جودشواری ،زحمت یا رکاوٹ آئے اس کا تحمل کرنا بھی ضروری ھے اور میدان جنگ میں دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے او ر قوت وطاقت یاسیاست اور پروپیگنڈے کے میدان میں اس کے برابر وسائل مھیا کرنایہ سبھی چیزیں صبر کا حصہ ھیں۔

صبر کے یہ معنی ہرگزنھیں ھیں کہ انسان اپنے دشمن کوبرداشت کرتارھے بلکہ اس کا مطلب یہ ھے کہ دشمن کے مقابلہ میں ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹارھے اور اس کے مقابلہ میں پسپائی یا روگردانی اختیار نہ کرے بلکہ اس کا منہ توڑجواب دے کر خود اسے پسپاھونے پر مجبور کر دے اور یھی صبر کے صحیح اور مثبت معنی ھیں۔

نماز یادخدااورذکرالٰھی کی علامت ھے نماز کے ذریعہ خدا سے رابطہ مضبوط ھوتاھے لہٰذاجنگ اور معرکہ آرائی کے درمیان ایک مسلمان کے لئے اللہ تعالیٰ سے مددطلب کرنااور کثرت کے ساتھ اس کا ذکر کرتے رہنا بیحدضروری ھے نیز وہ خدا سے طاقت اور عزم وحوصلہ کی دعابھی کرتے رہنا چاہئے اور اپنی رسی کو خدا کی رسی سے باندھ لے چنانچہ جب انسان میدان جنگ میں اپنی رسی کی گرہ خدا کی رسی میں لگالے (خدا سے وابستہ ھو کر خود کو اس کے حوالہ کردے)تو پھر اسے نہ خوف ھوگااور نہ اس کے اندربزدلی پیدا ھوگی اور نہ وہ ناتوانی و کمزوری کا احساس کرے گا۔ اور نماز وصبر کے معنی یھی ھیں۔

 

۲۔ولاء

<ان ھٰذہ امتکم اٴمة واحدة>

تمام مسلمان ایک Ù„Ú‘ÛŒ میں پروئے ھوئے دانوں Ú©ÛŒ طرح ھیں،ان میں ہر ایک سے دوسرے کا تعلق Ú¾Û’ اوراسلامی اخوت ومحبت Ú©Û’ رشتہ Ù†Û’ انھیں ایک دوسرے سے ایسے جوڑ رکھاھے جیسے بدن Ú©Û’ اعضاء ایک دوسرے سے جڑے ھوئے ھیں۔اخوت ومحبت کا رشتہ ”ولاء“سے تعلق رکھتاھے ۔جس طرح اللہ ،اس Ú©Û’ رسول اور ائمہ Ú©Ùˆ تمام مسلمانوں پر ولایت حاصل Ú¾Û’ Ú©Ù… وبیش ایسی Ú¾ÛŒ  قرابت وولایت مومنین Ú©Ùˆ ایک دوسرے Ú©Û’ سلسلہ میں حاصل Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 next