اھل بیت علیھم السلام سے محبت اور اس کے آثار (1)



”اِصْبِرْ اٴبَا سَعِیْدٍ! فَاِنَّ الْفَقْرَ اِلٰی مَنْ یُحِبُّنِي مِنْکُمْ اٴَسْرَعَ مِنْ السَّیْلِ من عَلیٰ اٴَعَلیٰ الْوَادِي، وَمِنْ اٴَعْلیٰ الْجَبَلِ اِلیٰ اٴَسْفَلِہِ“۔[20]

”اے سعید!صبر کرو، کیونکہ مجھ سے عشق و محبت کرنے والوں کی طرف فقر و تنگدستی ، اس سیلاب سے تیز دوڑتے ھیں جو پہاڑ کی چوٹی سے نیچے کی طرف دوڑتا ھے“۔

جب جناب ابوذر نے کہا : میں اھل بیت علیھم السلام کو دوست رکھتا ھوں تو فرمایا:

”اللّٰہَ اللّٰہَ، فاٴعِدَّ لِلْفَقْر تِجْفَافاً، فَاِنَّ الْفَقرَ اٴَسْرَعُ اِلیٰ مَنْ یُحِبُّنَا مِنَ السَّیْلِ مِنْ اٴَعلَیٰ الاکمة اِلی اٴسفلھا“۔[21]

”الله الله،فقر و تنگدستی کے لئے تیار ھوجاؤ، کیونکہ جو شخص ھمارا محب ھوتا ھے اس کی طرف فقر و تنگدستی اس سیلاب سے زیادہ تیز دوڑتی ھےجو سیلاب ٹیلے سے ڈھلان کی طرف آتا ھے“۔

سخت آزمائش

ایک روایت میں منقول ھے کہ ایک روز رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) بیت الشرف سے باہر آئے، قبیلہ انصار کے ایک شخص کی آپ(ص)سے ملاقات ھوئی تو اس نے کہا:

میرے ماں باپ آپ پر قربان یا رسول الله! آپ کے چہرہ کی حالت دیکھ کر تکلیف ھورھی ھے، واقعہ کیا ھے؟

آنحضرت نے اس شخص کے چہرے کو دیکھا اور پھر فرمایا: بھوک!

یہ بات سن کر وہ شخص بے تاب ھوگیا اور تیزی کے ساتھ اپنے گھر آیا تاکہ شاید اس کو کو ئی چیز مل جائے اور اسے آنحضرت (صلی الله علیه و آله و سلم) کی خدمت میں لے جائے، لیکن اس کو کوئی چیز نہ مل سکی، فوراً ھی بنی قریظہ کے یہاں پہنچا اور یہ طے کیا کہ ان کے کنویں سے پانی کھینچے اور ایک ڈول کے بدلے میں اجرت کے طور پر ایک کھجور وصول کرے ، چنانچہ انھوں نے بھی قبول کرلیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 next