حضرات اھل بیت علیھم السلام کے ممتاز صفات



”اللّٰھُمَّ صلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، شَجَرةِ النُبُوَةِ، وَمَوضِعِ الرِّسَالةِ، وَمُخْتَلَفِ المَلائِکَةِ، وَمَعْدِنِ العِلْمِ، وَاٴَھلِ بیْتِ الوَحْیِ“۔[20]

”خداوندا! محمد و آل محمد پر صلوات بھیج جو درخت نبوت، جایگاہ رسالت، فرشتوں کے رفت و آمد کا محل معدن علم و معرفت اور وحی کا گھرھیں۔

 

 

اھل بیت علیھم السلام اور قرآن

 

اھل بیت علیھم السلام قرآن کی تعلیم دینے والے

اس بات میں کوئی شک و شبہ نھیں ھے کہ قرآن کا سمجھنا اس کے لغوی معنی اور عربی قواعد کے جاننے پر موقوف نھیں ھے، کیونکہ اگر چند لفظ کے معنی اور چند ادبی قواعد کے جاننے سے قرآن کا سمجھنا ممکن ھوتا تو ضروری نھیں تھا کہ خداوندعالم قرآن مجید میں متعدد جگہ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اور اھل ذکر کو (جو شیعہ اور سنی روایات کے مطابق اھل بیت علیھم السلام ھیں) قرآن کی تعلیم دینے والوں کے عنوان سے بیان کرتا۔

پس چونکہ خداوندعالم کی طرف سے قرآن مجید کی تعلیم دینے والوں کے عنوان سے بیان ھوئے ھیں جس سے معلوم ھوتا ھے کہ قرآن مجید کے ایک عظیم حصہ کا سمجھنا عام لوگوں کے بس کی بات نھیں ھے، چنانچہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں :” قرآن مجید حلال و حرام، فرائض و فضائل، ناسخ و منسوخ، رخصت وعزائم خاص و عام، مطلق و مقید اور محکم و متشابہ پر مشتمل ھے“۔[21]

عام لوگوں کو چاھے کسی بھی گروہ سے تعلق رکھتے ھوں، حوزہ علمیہ سے ھوں یا یونیورسٹی آزاد خیال ھوںان کے علاوہ، عالم ھوں یا جاھل، حکیم ھوں یا عارف، فقیہ ھوں یا فلسفی، قرآن مجید کا سمجھنانیز اس کے دقیق اور مبھم و غیر مبھم کو سمجھنے کے لئے سب پر واجب ھے کہ رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) اور اھل بیت علیھم السلام کی صحیح احادیث اور روایات کی طرف رجوع کریں جو عظیم الشان کتابوں میں درج ھوئی ھیں، اور ان حضرات کے علم کی کشتی کے ساتھ اس عمیق دریا میں داخل ھوں تاکہ حقائق تک پہنچ سکیں اور اگر اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کیا تو ناچار اپنے فکری و علمی نتائج کو قرآن مجید کی آیات پر تحمیل کردیں گے اور اس طرح خود کوبھی اور مسلمانوں کو بھی ناقابل جبران نقصان پہنچا ڈالیں گے۔

پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے قرآن مجید کے بارے میں فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next