حضرات اھل بیت علیھم السلام کے ممتاز صفات



”نَحْنُ الرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ، وَنَحْنُ نَعْلَمُ تَاٴوِیْلَہُ“۔[28]

”ھم ھیں راسخون فی العلم اور قرآن Ú©ÛŒ تاویل جاننے والے“۔     

جی ہاں، صرف وہ علم جس میں تغییر و تبدیلی نھیں آتی اور دیگر دانشوروں کے علم سے مختلف ھے وہ انبیا اور ائمہ علیھم السلام کا علم ھے جو قیامت کے لئے ثابت ھے کیونکہ ان حضرات کا علم الٰھی، لدنّی اور خدا دادی ھے نیز حقائق کی نسبت صادقانہ مشاہدہ کی بنا پر ھوتا ھے۔

بلا شک و شبہ ایسے قلوب حقائق کو دیکھنے، حقیقت اور ظاہر و باطن کے اسرار کو حاصل میں کرنے میں خطا نھیں کرتے۔

دل کی آنکھ سے مشاہدہ

بعض اولیائے الٰھی جو مکتب اھل بیت علیھم السلام کے پروردہ ھیں اور اخلاص و ایمان اور تقویٰ کے بلند درجات پر فائز ھیں ان کے سر پر ایسا ھی تاج ھے اور ان حضرات کودل کی آنکھوں سے مشاہدہ کا سلیقہ دیا گیا ھے۔

 Ø¹Ø¸ÛŒÙ… الشان صاحب کتاب ”القرآن Ùˆ العقل“ آیت الله العظمیٰ حاج نور الدین عراقی علیہ الرحمہ Ú©ÛŒ سوانح حیات میں نقل ھوا Ú¾Û’: ایک دفع موصوف سے کہا گیا:

فلاں صاحب کا انتقال ھوگیا ھے، موصوف نے فرمایا: نھیں، ابھی زندہ ھیں، کہا: یقینی طور پر مرچکے ھیں، انھوںنے فرمایا: نھیں ایسا نھیں ھے، کہا گیا: آپ کو کیسے معلوم؟ فرمایا: کیونکہ میں عالم برزخ سے ان کی آواز نھیں سن رہا ھوں، چنانچہ موصوف کی گفتگو کے بعدجو تحقیق کی گئی تو معلوم ھوا کہ واقعاً ابھی ان کا انتقال نھیں ھوا ھے۔

یقینا جو علم مشاہدہ دل اور ایمان و اخلاص کی بنیاد پر ھوگا اس میں خطا کا امکان نھیں پایا جاتا اور اس میں تغییر و تبدیلی نھیں ھوتی۔

اس بنا پر جو شخص قرآن مجید کی قابل تاویل آیات کی تاویل اور ان کے معنی و مفھوم کو سمجھنا چاھے تو اسے چاہئے کہ راسخون فی العلم کی طرف رجوع کرے اور یہ راسخون فی العلم پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) کے اھل بیت علیھم السلام ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next