حضرات اھل بیت علیھم السلام کے ممتاز صفات



جب معاشرے میں عدل و انصاف ظلم و ستم سے زیادہ ھو، تو انسان کو بد گمانی کرنا حرام ھے، مگر یہ کہ کسی کی برائی دیکھ لی جائے، اور جب ظلم و ستم عدل پر غالب ھو تو ایسے ماحول میں سزاوار نھیں ھے کہ کسی کے سلسلہ میں نیک نیتی رکھے، مگر یہ کہ اس کی نیکی معلوم ھوجائے۔[50]

حضرت رسول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا: خداوندعالم ماں باپ کو عظیم اجر و ثواب دیتا ھے۔

”فَیَقُولاَنِ یَارَبَّنَا، اٴنَّی لَنَا ھَذِہِ وَلَمْ تَبلُغْھَا اٴعمَالُنَا“۔

”کہتے ھیں: پالنے والے! ھمارے سلسلہ میں یہ تمام عنایات کہاں سے آئیں؟ ھمارے اعمال تو اس اجر و ثواب کے قابل نہ تھے!

ان کو جواب ملے گا: یہ تمام اجر و ثواب اس وجہ سے ھے کہ اپنی اولاد کو قرآن کی تعلیم دی، اور ان کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا (اور ان کی اسلامی تربیت کی)[51]

 

 



[1] عدة الداعی، ص۱۰۱، فصل فی کراھیة السوٴال؛ بحار الانوار، ج۹۳، ص۱۵۹، باب۱۶، حدیث ۳۷۔

[2] علل الشرائع، ج۱، ص۴۵، باب۴۱، حدیث۱؛ تفسیر العیاشی، ج۲، ص۱۶۷، حدیث۵؛ وسائل الشیعة، ج۹، ص۴۱۶، باب۲۱، حدیث ۱۲۳۶۹؛ بحارالانوار، ج۹۳، ص۱۷۴، باب۱۹، حدیث۱۹۔

[3] تہذیب الاحکام، ج۵، ص۱۱، بابوجوب الحج، حدیث۲۹؛ وسائل الشیعة، ج۹، ص۴۸۰، باب۵۲، حدیث ۱۲۵۳۹؛ السنن الکبریٰ، ج۴، ص۵۴۲، حدیث ۸۶۴۵۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next