حضرات اھل بیت علیھم السلام کے ممتاز صفات



عبید الله جو اپنی زوجہ کا بہت عاشق تھا یہ خبر کو سننے کے بعد بہت پریشان ھوا اور کوفہ پلٹنے کا ارادہ کرلیا، اور یہ طے کیا کہ اگر ممکن ھوا تو اپنی زوجہ کو دوسرے شوہر سے الگ کرکے اپنے گھر لے آئے۔

معاویہ نے اس کو کوفہ پلٹنے سے ڈرایا اور اس سے کہا: تیرا جانا اور علی کی شمشیر انتقام کے چنگل میں پھنسنا برابر ھے! لیکن عبید الله نے معاویہ کے جواب میں کہا: میں عدالت اور حلّال مشکلات کی طرف جا رہا ھوں اور اپنے جانے سے خوف زدہ نھیں ھوں، علی کا اخلاق تیرے اخلاق کی طرح نھیں ھے؛ علی کا اخلاق الٰھی اور ملکوتی ھے وہ مظلوموں کی فریاد کو پہنچنے والے ھیں۔

اور وہ کوفہ آگیا، پھلے تو اپنی زوجہ کے شوہر کے پاس گیا، لیکن اس نے اس عورت کو الگ کرنے سے سختی کے ساتھ منع کیا اور جرائت و بہادری کے ساتھ عبید الله کو بھگا دیا، جب عبید الله نے دیکھا کہ اس کا مقابلہ کرنے کی طاقت نھیں رکھتا تو وہ مسجد کوفہ کی طرف روانہ ھوا تاکہ حلّال مشکلات حضرت علی علیہ السلام کے پاس اپنی درخواست پیش کرے۔

چنانچہ وہ مسجد میں آیا، ایک جم غفیر کو ہدایت و محبت کے خورشید کے چاروں طرف دیکھا، تھوڑی دیر رُکا تاکہ سب لوگوں کا کام علی(ع) سے ختم ھوجائے اور پھر وہ حضرت علی علیہ السلام کی خدمت میں بیٹھ گیا، اور اطمینان کے ساتھ اپنی شکایت بیان کی، حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: کیا تو وھی نھیں ھے جس نے جنگ صفین میں ھمارے خلاف معاویہ کی مدد کی تھی، اور اھل ایمان پر شمشیر کھینچی تھی؟ اس نے کہا: یا علی(ع)! میں آپ کے پاس سزا پانے کے لئے نھیں آیا ھوں، میں اپنے درد کے علاج کے لئے آیا ھوں، میری مشکل کو آسان کردیں اور میری زوجہ کو مجھ تک پلٹا دیں!

امام علیہ السلام نے اپنے غلام کو حکم دیا کہ فلاں شخص کو حاضر کرو، چنانچہ آپ کے غلام نے اس عورت کے شوہر کو آپ کی خدمت میں پیش کیا، امام علیہ السلام نے اس سے فرمایا کہ اس عورت کو چھوڑ دے تاکہ وہ اپنے پھلے شوہر کی طرف پلٹ جائے، اس نے عرض کی: میری عورت حاملہ ھے، امام علیہ السلام نے فرمایا: ایک مکان کرایہ پر لو اور اس عورت کو اس میں رکھو اورامیر الموٴمنین کے خرچ سے بچہ کی پیدائش تک ایک عورت کو دیکھ بھال کے لئے رکھو یہاں تک وہ اس کی دیکھ بھال کرے ، اور شرعی احکام کی رعایت کے بعد عبید الله کی طرف پلٹ جائے۔[6]

اھل بیت علیھم السلام کی روش اور ان حضرات کی سیرت میں دوسروں کی خطا اور ظلم و ستم کو بخش دینا اوران کو نادیدہ کرنا سخاوت اور مردانگی کے عنوان سے قابل توجہ ھے۔

حضرت رسول اسلام (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”مُرُوَّتُنَا اٴَھْلَ البیتِ، العَفوُ عَمَّنْ ظَلَمَنٰا وَاٴَعْطٰاءُ مَنْ حَرَمَنٰا۔“[7]

”ھم اھل بیت کی مروت اس شخص سے در گزر کرنا ھے جس نے ھم پر ظلم و ستم کیا ھو، اور اس پر عطا و بخشش کرنا جس نے ھم سے دریغ کیا ھو“۔

اور (حضرات اھل بیت علیھم السلام) اس حقیقت کو صرف اپنی زبان سے اعلان نھیں کرتے بلکہ اپنے عمل و کردار سے ثابت کرتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 next