حضرت امام عصر(عج) کی معرفت کے دشوارہونے کے باوجود اس کا آسان راستہ



یہ تمام روایات زیارت جامعہ کے اس حصّے

 â€œÙˆØ¨Ú©Ù… یمسک السماء أن تقع علی الارض”

 :اور آپ Ú©Û’ وجود Ú©ÛŒ برکت سے آسمان Ú©Ùˆ زمین پر گرنے سے روک رکھا ہے"

کی مدد سے سمجھی جاتی ہیں کہ مندرجہ بالا روایات کاظہور یہ ہے کہ خدا وند متعال نے ولایت کے ذریعہ کہ جو نظام کائنات کا ستون ہے، آسمان اور زمین کو محفوظ رکھا ہوا ہے۔

“لو بقیت الأرض بغیر إمام، لساخت”[6]

 Ú©ÛŒ مانندروایات در اصل اس آیت کریمہ

 {Ù„ÙŽÙˆ کَانَ فِیہِمَا آلِہَۃٌ إِلاَّ اﷲُ لَفَسَدَتَا}[7]

 :اگر آسمان Ùˆ زمین میں اللہ Ú©Û’ سوا معبود ہوتے تو وہ دونوں (Ú©Û’ نظام) درہم برہم ہوجاتے" Ú©ÛŒ مانندکلامی استدلال پر مشتمل ہیں۔ ان روایات میں صرف معنوی برکتوں کا دعویٰ نہیں ہے بلکہ اپنے اس دعویٰ Ú©Û’ لئے برھان لاتی ہیں کہ خداوند سبحان Ù†Û’ نظام کائنات Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے ائمہ Ø‘Ú©Ùˆ وسیلہ قرار دیا ہے۔

جس طرح بدن روح Ú©Û’ ذریعہ زندہ ہے اور اس سے مدد حاصل کرتا ہے، عالم فلکیات Ú©Û’ ستارے اور سیارےبھی سرد،بغیر روح Ú©Û’ مادہ اور مردہ عناصر نہیں ہیں بلکہ سب ایک زندہ حقیقت ہیں کہ ان Ú©ÛŒ حیات معصوم کامل انسان Ú©ÛŒ ولایت سے وابستہ ہے۔ممکن ہے کہ اس طرح Ú©Û’ معارف زیارت جامعہ Ú©ÛŒ شرح “ادب معنای مقربان” میں ذکر ہوں۔ انسان کا اپنی روز مرہ Ú©ÛŒ زندگی اوردیگرامور میں سورج اور چاند سے مدد لینے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سورج یا چاند نور افشانی کرنے، قوت وحرارت اور دسیوں دیگر برکات دینےمیں مستقل  اور افاضہ الٰہی سے بےنیاز ہیں۔ کیونکہ اہل توحید Ú©ÛŒ توحیدی فکر ایسی باتوں پر ایمان نہیں رکھتی ہے، بلکہ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ سورج اور چاند بھی دیگر اشیاء Ú©ÛŒ طرح اللہ Ú©ÛŒ مخلوق ہیں اور اس Ú©Û’ فیض سے بہرہ مند ہوتے ہیں۔ اور بشر، مختلف امور Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ ذریعہ پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے اور یہ در اصل سہولت دینے Ú©Û’ وسائل ہیں۔

حجت خدا اور امام زمان (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) کا مبارک وجود، سورج اور چاند سے کئی درجہ بالاتر ہے، اس مبارک وجود کا امتیاز یہ ہے کہ وہ ایسا وسیلہ ہے جو مظہر {نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرضِ} [8] ہے۔:آسمانوں اور زمین کا نور ہے" سورج کا نور اس Ú©Û’ نور سے چمکتا ہے اور چاندکے چہرے Ú©Ùˆ یہ روشن کرتا ہے، ان چیزوں کامستقبل {إِذَا الشَّمسُ کُوِّرَت} [9] جب سورج لپیٹ دیا جائے گا" انہیں خوفزدہ کرتا ہے، اس منظومہ شمسی کا چراغ بجھ جانے والا،ستارے تباہ اور محو ہونے والےہیں اور آخر میں سب Ú©Ú†Ú¾ ختم ہونے والا ہے، لیکن خلیفۃ اللہ کہ جو مظہر {نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرضِ} ہے، نہ کبھی بجھے گا، نہ کبھی ختم ہوگا اور نہ کبھی اس کا نور Ú©Ù… ہوگا۔ امام کا مقام حق Ú©ÛŒ نگاہ میں ایسا  ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next