شناخت امامت کا سلسله



انسان ایک جولاہاہے یا باغبان Ú©ÛŒ طرح ہےکہ جو کپڑا بنتا ہے یا پودہ لگاتا ہے اگر اس Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ بننے کادھاگہ اور تار، ریشم وزری سے ہوگا تو اس بنا ہوا کپڑا ریشمی اور دلربا ہوگا اور وہ اس Ú©ÛŒ نرمی اور لطافت Ú©Ùˆ محسوس کرے گا اسی طرح اگر کوئی باطل خیالات، اور بداخلاق اور برے کردار Ú©Û’ ساتھ چاقو ØŒ نیزہ اور تلواربنائے اور دوسروں Ú©Û’ پیچھے Ù¾Ú‘ جائے اوراپنی زبان،ہاتھ، اپنے بیان اور علم سے دوسروں Ú©ÛŒ بے عزتی کرے یا اسلامی حکومت Ú©Ùˆ نقصان پہنچائےتو تو اس کانٹے اور خنجر کا نتیجہ سوائے اس Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ نہیں ہے کہ اس Ù†Û’ اپنے لئے کانٹوں سے بھرا بسترتیار  کیا ہے کہ اگر اس پر لیٹے تو اسے آرام نصیب نہیں ہوگا۔بقول شاعر:

چہ آساید بہ ہر پہلو کہ گردد کسی کز خوار سازد او نھالین [10]

یعنی جس نے اپنا بستر کانٹے سے بنایا ہے وہ اس پر جس پہلو بھی لیٹے اس کو آرام حاصل نہیں ہوگا۔

نہالین یعنی بستراوربچھونا، اگر یہ بچھونا کانٹوں سے بھرا ہوا ہو تو انسان جس طرف بھی کروٹ بدلے، کانٹے اسے آزا رو اذیت پہنچائیں گے۔ پس کانٹوں سے بھرے بستر پر پہلو بدلنا کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گا۔

جو شخص اپنے زمانہ Ú©Û’ امام Ú©Ùˆ نہ پہچانے اوراس سےولائی رابطہ برقرار نہ کرے، اس Ù†Û’ کسی بھی نبی Ú©ÛŒ وصیت پر عمل نہیں کیا ہے، خدا Ú©Û’ فرمان پر عمل کرنا تو دور Ú©ÛŒ بات ہے۔ اور اس Ú©ÛŒ موت جاہلیت Ú©ÛŒ موت ہے۔ چونکہ موت زندگی کا Ù†Ú†ÙˆÚ‘ ہے اور جب جاہلیت  Ú©ÛŒ موت ہو تو اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ اس Ú©ÛŒ زند Ú¯ÛŒ بھی جاہلیت Ú©ÛŒ زندگی تھی: “کما تعیشون تموتون وکما تموتون تبعثون”[11] چونکہ اس Ú©ÛŒ زندگی جاہلیت Ú©ÛŒ زندگی تھی تو اس Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ سارے حالات اور زمانےجاہلانہ انداز میں بسر ہوئے ہوں Ú¯Û’Û”

ممکن نہیں ہے کسی کی زندگی معقول ہو اور اس کی موت جاہلیت کی موت ہو۔کیونکہ جاہلیت کی موت، جاہلیت کی زندگی کا نتیجہ ہے۔ اورمعقول زندگی کا نتیجہ، صرف معقول موت ہے، جو امام کو نہیں پہچانتا ہے وہ اس کا منتظر نہیں ہو سکتا ہے اورحقیقی مصلح کا منتظر نہ ہوناجاہلانہ زندگی کی نشانی ہے۔

ہوسکتا ہے کوئی بظاہر قرآن Ú©ÛŒ خدمت کر رہا ہو یا مسجدالنبی ï·º میں ہو  یا بلکہ خود پیغمبر ï·º Ú©ÛŒ جگہ پر نماز Ú©ÛŒ ادائیگی کر رہا ہو، لیکن اس Ú©ÛŒ زندگی جاہلیت Ú©ÛŒ زندگی ہو۔ جیسا کہ خطبہ فدکیہ [12] میں اور ناحق حکومت کےقیام Ú©Û’ زمانہ میں خود اس Ú©ÛŒ حکومت کےدربار یعنی مسجد مدینہ میں حضرت صدیقہ کبریٰ سیدۃ النساء العالمین، فاطمۃ الزھراعلیہاالسلام Ù†Û’ اپنے احتجاج میں اس آیت Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیاہے:

{ أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ حُكْمًا لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ}[13]

 Ú©ÛŒØ§ یہ لوگ جاہلیت Ú©Û’ دستور Ú©Û’ خواہاں  ہیں ØŸ اہل یقین کےلیے اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے۔

لہٰذا جو شخص اپنے زمانہ کے امام کی معرفت نہ رکھتا ہو اور اس کا منتظر نہ ہوتو اس کی زندگی جاہلیت کی زندگی ہے اور اس کے نتیجہ میں اس کی موت بھی جاہلیت کی موت ہوگی۔



back 1 2 3 4 5 6 next