زندگی کے حقائق کا صحیح ادراک اور عمر کا بہتر استفادہ



           Ø§Ø³Ù„ام Ú©ÛŒ نظر میں ،مثالی انسان وہ ہے جو کسی بھی صورت میں دنیوی امور Ú©Ùˆ بنیاد قرار نہ دے اور کسی بھی دنیوی کام Ú©Ùˆ ----اگرچہ مباح بھی ہو --- مادی لذتوں Ú©Ùˆ حاصل کرنے کیلئے انجام نہ دے Û” دور اندیش اورہوشیار انسان اس مقام پر  ---جو بلند ترین انسانی مقام ہے  ---فائز ہوئے ہیں یعنی وہ اس طرح عمل کرتے ہیں کہ ان Ú©Û’ تمام کردار Ùˆ رفتار ØŒ حتی سانس لینا بھی عبادت شمار ہوئے ہیں ان Ú©Û’ تمام جسمانی اعمال Ùˆ رفتار ØŒ جیسے کھانا پینا، ورزش کرنا حتی حلال جنسی لذتیں بھی اخروی امور کا مقدمہ ہیں اور اس لحاظ سے واجب یا مستحب عبادت شمار ہوتی ہیں Û”

 ØªØ±Ú© دنیا اور آخرت Ú©Ùˆ اصل جاننا :

           Ø¨ÛØ± صورت مادی اور دنیوی امو رکو بنیاد قرار دینا یا بنیاد قرار نہ دینا ایک ظریف اور پیچیدہ مسئلہ ہے اور اس کا معیار گفتگو میں معلوم نہیں ہوسکتا ہے بلکہ اس کا انحصار افراد Ú©ÛŒ نیت پر ہے : مثال Ú©Û’ طورپراگر انسان لذت Ú©ÛŒ غرض سے کھانا کھائے تو اس Ù†Û’ مادیت Ú©Ùˆ بنیاد قرار دیا ہے ØŒ اگرچہ زبان سے انکار بھی کرے اور اگر اس Ú©ÛŒ نیت یہ ہو کہ کھانے Ú©Û’ مزہ سے لذت پاکر خداکا شکر بجالائے تو اس Ù†Û’ آخرت Ú©Ùˆ بنیاد قرار دیا ہے ØŒ کیونکہ اس کا مقصد اللہ تعالی کا شکر بجالانا ہے اسی لحاظ سے قرآن مجید میں بعض نعمتوں کا ذکرکرنے Ú©Û’ بعد ØŒ بارگاہ الٰہی میں شکر گزاری ØŒ نعمتوں سے استفادہ کرنے Ú©Û’ مقصد Ú©Û’ طور پر بیان ہوئی ہے پس مقصد ØŒ شکر گزاری ہے اور یہ اس وقت ممکن ہے جب تمام مادی کام خدائی رنگ پیدا کریں Û”

          اکثر لوگ اپنی رفتار Ú©Û’ معنوی پہلو Ú©ÛŒ طرف توجہ نہیں رکھتے اور اس قدر مادی لذتوں میں غرق ہوتے ہیں کہ مادیات اور مادی لذتوں Ú©Û’ علاوہ کسی اور مقصدکو مدنظر نہیں رکھ سکتے Û” اس میں کوئی Ø´Ú© نہیں ہے کہ معنوی مقامات تک پہنچنے اور اخروی امو ر Ú©Ùˆ بنیاد قرارد ینے کیلئے انسان Ú©Ùˆ مربی Ú©ÛŒ ضرورت ہے ØŒ کیونکہ ممکن ہے اعتدال Ú©ÛŒ راہ سے بھٹک کر افراط Ùˆ تفریط کا شکار ہوجائے Û”

           Ø¬ÙˆÙ„ÙˆÚ¯ نفس Ú©Û’ تکامل وترقی اور اس Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ بارے میں قدم اٹھانا چاہیں انھیں اپنے ذہن میں دنیوی پہلوؤں Ú©Ùˆ ضعیف کرنے ØŒ مادی لذتوں Ú©ÛŒ چاہت Ú©Ùˆ Ú©Ù… کرنے اورا خروی لذتوں Ú©Û’ رجحان اور برتری Ú©Ùˆ اجاگر کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ہے،دنیوی لذتوں سے چشم پوشی کرنے کیلئے اپنے آپ Ú©Ùˆ تلقین کرے کہ مادی لذتیں اخروی لذتوں Ú©Û’ مقابلہ میں حقیر اور ناچیزہیں Û” اسی لئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام اپنی فرمائشات میںلوگوں Ú©Ùˆ آخرت Ú©Ùˆ دنیا پر ترجیح دینے Ú©ÛŒ ترغیب دیتے ہیں ترک دنیا Ú©ÛŒ حوصلہ افزائی نہیںکرتے کہ مکمل طور پر دنیا Ú©Ùˆ چھوڑدیں ،کیونکہ اگرانسان دنیا Ú©Ùˆ اخرت کا مقدمہ قرار دے ØŒ تو نہ صرف یہ کہ وہ دنیا طلب نہیں ہے بلکہ آخرت طلب ہے مباحات سے استفادہ کرنا بذات خود حرام میں مبتلا نہ ہونے کا مقدمہ ہے اس لحاظ سے عبادت میں شمار ہوتا ہے اس Ú©Û’ علاوہ بعض اوقات مباحات سے استفادہ کرنا بلند ترین فرائض انجام دینے میں تقویت اور آمادگی کا سبب بن جاتا ہے Û”

           Ø­Ø¶Ø±Øª اما Ù… موسیٰ بن جعفر علیہ السلام روزانہ اوقات Ú©ÛŒ تقسیم بندی Ú©Û’ بارے میں فرماتے ہیں:

          ” ایک گھنٹہ حلال لذتوں سے استفادہ کرنے کیلئے مخصوص رکھنا چاہیئے کیونکہ حلال Ú©Û’ استفادہ سے ہی انسان تمام فرائض Ú©Ùˆ انجام دینے Ú©ÛŒ طاقت پیدا کرسکتا ہے “

           Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û ہم Ù†Û’ اس سے پہلے ذکر کیا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم جملہٴ ”إِیَاکَ Ùˆ التسویف“میں اس حقیقت Ú©ÛŒ طرف اشارہ فرماتے ہیں کہ ” تسویف “ Ú©Û’ پیدا ہونے کا سبب انسان Ú©ÛŒ لذتیں حاصل کرنے Ú©ÛŒ آرزوئیں ہیں Û” یعنی انسان ہمیشہ دنیوی لذتوں Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©ÛŒ تلاش میں ہوتا ہے اور یہ امر بذات خود دینی فرائض Ú©Ùˆ تاخیر اور التوا میں ڈالنے کا سبب ہے دوسرے الفاظ میں انسان اس دوراہے سے دوچار ہوتا ہے کہ فرصت Ú©Ùˆ فوری اور مادی لذتوں Ú©Ùˆ حاصل کرنے کیلئے استعمال کرے یا اخروی نتائج حاصل کرنے کیلئے ØŒ چونکہ لذات دنیا Ú©Ùˆ نقد اور آخرت Ú©Ùˆ ادھار سمجھتا ہے اس لئے فرضت Ú©Ùˆ اسی کیلئے صرف کرتا ہے ØŒ حقیقت میں اس کا ایمان آخرت Ú©ÛŒ نسبت دنیا پرزیادہ ہے اور عارضی اور فوری لذتوں Ú©Ùˆ آخرت Ú©ÛŒ پائدارلذتوں پر ترجیح دیتا ہے Û”

           Ø­ÛŒØ±Øª Ú©ÛŒ بات ہے کہ ہم میں سے اکثر کافی حد تک شرک میں مبتلا ہیں کیونکہ ہم آخرت Ú©Ùˆ دنیا پر ترجیح دینے Ú©Û’ قائل نہیں ہیں :

          < ÙˆÙŽ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللهِ اِلَّا ÙˆÙŽ ھمُ مُشْرِکُونَ‘>( یوسف / Û±Û°Û²)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next