مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق



۴۔ آن تَکُونَ عَینَہُ وَدَلِیلَہُ وَمِراٰتَہُ :۔ اس کی آنکھ، رہنما اور آئینہ بن کر رہ۔

۵۔ اَن لاَّ تَشبَعَ وَیَجُوعَ وَلاَ تَروٰی وَیَظمَاَ وَلاَ تَلبَسَ وَیَعرٰی :۔ تو اس وقت تک پیٹ نہ بھر جب تک وہ بھوکا ہے ۔ اس وقت تک سیراب نہ ہو جب تک وہ پیاسا ہے اور اس وقت تک کپڑے نہ پہن جب تک وہ ننگا ہے ۔

۶۔ اَن یَّکُونَ لَکَ خَادِمٌ وَلَیسَ لاَخِتکَ خَادِمٌ فَوَاجِبٌ اَن تَبعَثَ خَادِمَکَ فَیُغَسِّلَ ثِیَابَہُ وَیَصنَعَ طَعَامَہُ وَ یُمَھِّدَ فِرَاشَہُ :۔ اگر تیرے پاس ملازم ہے اور تیرے بھائی کے پاس نہیں ہے تو تجھے لازم ہے کہ اپنا ملازم اس کے پاس بھیج دے تاکہ وہ اس کا لباس دھودے ، کھانے کا انتظام کردے اور بستر لگا دے ۔

۷۔ اَن تُبِرَّ قَسَمہُ وَتُجِیبَ دَعوَتَہُ وَ تَعُودَ مَرِیضَہُ وَتَشھَدَ جَنَازَتَہُ وَاِذَا عَلِمتَ اَنَّ لَہُ حَاجَۃً تُبادِرُہُ اِلیٰ قَضَآئِھَا وَلاَ تُلجِئُہُ اِلٰی اَن یَّساَلَکَھَا وَلٰکِن تُبَادِرہُ مُبَادَرَۃً :۔ اسے اس کے معاہدوں کی ذمے داری سے آزاد کر، اس کی دعوت قبول کر، اس کی بیماری میں مزاج پرسی کر، اس کے جنازے میں شریک ہو، اگر تو جانتا ہے کہ اسے کوئی ضرورت ہے تو فوراً اس کی ضرورت پوری کر۔ اس کی ضرورت پوری کرنے میں اس انتظار میں دیرنہ کر کہ وہ خود ضرورت ظاہر کرے بلکہ جلد سے جلد اس کی حاجت پوری کرنے میں لگ جا ۔

پھر امام صادق  Ù†Û’ اپنی گفتگو ان جملوں پر ختم Ú©ÛŒ:

فَاِذَا فَعَلتَ ذٰلِکَ وَصَلتَ وِلاَیَتَکَ بِوِلاَیَتِہِ وَ وَلاَیَتَہُ بِوِلاَیَتِکَ :۔ جب تو نے یہ حقوق ادا کر دیے تو اپنی محبت کا رشتہ اس کی محبت سے اور اس کی محبت کا رشتہ اپنی محبت سے جوڑ لیا ۔

(نوٹ، وسائل الشعیہ ، کتاب الجج ابواب احکام احکام العشرۃ باب ۱۲۲ حدیث ۷)

اس مضمون Ú©ÛŒ بہت سی روایتیں ائمہ اطہار  سے منقول ہیں اور ان کا بیشتر حصہ کتاب وسائل الشیعہ Ú©Û’ مختلف ابواب میں درج ہے Û”

ایک شک کا ازالہ :۔

بعض اوقات Ú©Ú†Ú¾ لوگ یہ Ø´Ú© کرتے ہیں کہ اس برادری سے جس کا ذکر اہل بیت  Ú©ÛŒ حدیثوں میں آیا ہے مسلمانوں Ú©Û’ تمام فرقوں Ú©ÛŒ نہیں بلکہ شیعوں Ú©ÛŒ برادری مراد ہے لیکن ان تمام حدیثوں Ú©Ùˆ دیکھ کر جن میں یہ موضوع بیان ہوا ہے یہ Ø´Ú© دور ہو جاتا ہے، درآنحالیکہ ائمہ اطہار  دوسری وجوہ سے مخالفین Ú©Û’ طور طریقوں Ú©Û’ خلاف تھے اور ان کےعقیدے Ú©Ùˆ درست نہیں سمجھتے تھے Û”



back 1 2 3 4 5 6 next