دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



          ہمارے لئے قدر Ùˆ قیمت کا معیار، حیوانی لذتیں ہیں، لہٰذا جو چیز ہمیں زیادہ پسند آئے ہم اس Ú©ÛŒ قدرو منزلت Ú©Û’ قائل ہیں اور وہی ہمارے لئے پسندید ہ اور مطلوب ہے۔ لیکن اسلام قدرو منزلت کا ایک دوسرا معیار پیش کرتا ہے اور وہ معیار خدا Ú©ÛŒ مرضی Ú©ÛŒ مطابق ہونا ہے، یعنی ایک ایسی چیز Ú©ÛŒ قیمت ہے جس Ú©ÛŒ خدا Ú©Û’ نزدیک اہمیت ہو۔

          پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم قسم کھاتے ہیں کہ اگر یہ دنیا، تمام وسعتوں اور لذتوں Ú©Û’ باوجود‘ جن Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©Û’ لئے جانیں نچھاور Ú©ÛŒ جاتی ہیں اور عمریں ضائع ہوتی ہیں۔ خدا Ú©Û’ نزدیک قدر ومنزلت رکھتیں تو خدائے متعال کا فر Ú©Ùˆ ایک گھونٹ پانی بھی نہیں پلاتا۔ اگر سمندروں اور دریاؤں Ú©ÛŒ خدا Ú©Û’ نزدیک قدر ہوتی، تو کافروں Ú©Ùˆ اس سےبہر مند نہ کرتا بلکہ صرف اولیائے الہٰی Ú©Ùˆ ان سے مستفید فرماتا (البتہ یہاں پر وہ کافر مراد ہیں جو دین Ú©Û’ دشمن ہیں اور حق Ú©Ùˆ تسلیم نہیں کرتے ہیں ورنہ مستضعف کافرکا حساب جدا گانہ ہے) یہ جومشاہدہ کیا جاتا ہے کہ مسلمان اور کافر یکساں طور پر دنیا Ú©ÛŒ نعمتوں سے استفادہ کرتے ہیں، اس امرکی علامت ہے کہ دنیا Ú©ÛŒ ذاتی قدر نہیں ہے بلکہ یہ ایک آزمائش کا وسیلہ ہے۔

خدائے متعال قرآن مجید میں فرماتا ہے:

          <اِنَّمَا اَمْوَٰلُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ> (تغابن/ Û±Ûµ)

          تمہارے اموال اور تمھاری اولادیں تمھارے لئے صرف امتحان کا ذریعہ ہیں Û”

          دوسری جگہ پر فرماتا ہے:

<اَلْمَالُ وَالْبُنُونَ زِینَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَالْبَٰ-اقِیَاتُ الصَّ-Ù°-لِحَاتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَخَیْرٌ اَمَلاً >        (کہف/Û´Û¶)

          ”مال اور اولاد زندگانی دنیا Ú©ÛŒ زینت ہیں اور باقی رہ جانے والی نیکیاں پرور دگار Ú©Û’ نزدیک ثواب اور اُمید دونوں Ú©Û’ اعتبار سے بہتر ہیں۔“

          ایک دوسری آیہٴ مبارکہ میں دنیا Ú©Û’ فانی ہو جانے اور خدا Ú©Û’ نزدیک موجود ہ چیزوں Ú©Û’ لافانی ہونے Ú©Û’ بارے میں فرماتا ہے:

          <مَاعِندَکُمْ یَنْفَدُوَمَا عِندَ اللهِ بَاقٍ>              (نحل/ Û¹Û¶)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next