دنیا کو حقیر جاننا اور آخرت کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھنا



۲۔ اصول کافی (ترجمہ) ج/۴،ص/ ۲۵۴،ح/۳

          تمام مشکلات اور خطائیں جو نفس امارہ اور شیطان Ú©ÛŒ وجہ سے پیدا ہوتی ہیں‘ خدا Ú©ÛŒ یاد اور اس Ú©Û’ عذاب سے غفلت Ú©ÛŒ وجہ سے ہیں۔ اس Ú©Û’ علاوہ خدا سے غفلت اور بے توجہی دل Ú©Ùˆ تاریک بنا دیتی ہے‘ جس Ú©Û’ نتیجہ میں نفسانی خواہشات کا انسان پر غلبہ ہو جاتا ہے۔ اس Ú©Û’ مقابلہ میں خدا Ú©ÛŒ یاد اور اس کا ذکر دل Ú©Ùˆ پاکیزگی بخشتا ہے اور روح Ú©ÛŒ پاطہارت اور رزائل سے دور ہونے کا ذریعہ ہے اور انسان Ú©Ùˆ نفس Ú©ÛŒ قید سے آزاد کرتاہے۔ اس صورت میںانسان کا دل پروردگار Ú©ÛŒ جلوہ گاہ بن جاتا ہے اور دنیا پرستی۔ جو تمام خطاؤں اور انحرافات کا سرچشمہ ہے۔ دل سے رخصت ہو جاتی ہے۔

          پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم ایک روایت میں فرماتے ہیں:

”وَ اعْلَمُو اَنَّ خَیْرَ اَعْمَالِکُمْ ]عِندَ مَلِیکِکُمْ[ وَاَزْکَاھَا ÙˆÙŽ اَرْفَعَھَا فِی دَرَجَاتِکُمْ ÙˆÙŽ خَیْرَمَا طَلَعَتْ عَلَیْہِ الشَّمْسُ ذِکْرُ اللهِ سُبحٰانَہ ÙˆÙŽ تَعٰالیٰ فَاِنَّہ اَخْبَرَ عَنْ نَفْسِہِ فَقَالَ: اَنَا جَلیسُ مَنْ ذَکَرَ نِی“  Û±

          جان لو خدا Ú©Û’ نزدیک تمہارے بہترین اعمال‘ ان میں سے پاکیزہ ترین اور بلند ترین تمھارے درجات اور بہترین چیز جس پر سورج Ú©ÛŒ روشنی پڑتی ہے خدا وند سبحان کا ذکر ہے۔ کیونکہ خدائے متعال اپنے بارے میں خبر رکھتا ہے۔ اور فرماتا ہے: میں اس کا ہمنشیں ہوں جو مجھے یاد کرتا ہے۔

ایک دوسرے روایت میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

”اِنَّ اللهَ عَزَّوَجَلَّ یَقُولُ: مَنْ شُغِلَ بِذِکْرِی عَنْ مَسْاٴَلَتِی اَعْطَیتُہُ اَفْضَلَ مَا اُعْطِیَ مَنْ سَاٴَلَنٖی“  Û² 

          خدائے متعال فرماتا ہے: جو میری یاد اور میرے ذکر میں مصروف رہنے Ú©ÛŒ وجہ سے مجھ سے سوال نہ کر سکے‘میں اسے  اس سے بہتر عطا کروں گا جس Ú©Ùˆ میں سوال Ú©Û’ ذریعہ عطاکرتا ہوں۔

          خدائے عزوجل Ù†Û’ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے فرمایا:

          ”یا عیسیٰ اذکرنی فی نفسک اذکرک فی نفسی واذکرنی فی ملاک اذکرک فی ملا خیر من ملا الادمیین․ یا عیسیٰ الِنْ Ù„ÛŒ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next